چیئرمین پی اے آر سی کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
چیئرمین پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
عہدے سے ہٹائے گئے ڈاکٹر غلام محمد علی کی جانب سے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی۔
ڈاکٹر غلام محمد علی کی انٹراکورٹ اپیل آج سماعت کے لیے مقرر کر لی گئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس انعام امین منھاس آج ڈویژن بینچ میں سماعت کریں گے۔
مزید پڑھیں؛ چیئرمین پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کی تعیناتی کالعدم قرار
انٹرا کورٹ اپیل میں موقف ہے کہ سنگل بینچ کا فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ ڈاکٹر غلام علی نے انٹراکورٹ اپیل میں سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرکے عہدے پر بحال کرنے کی استدعا کی ہے۔
سنگل بینچ جسٹس بابر ستار نے چیئرمین پی اے آر سی کو چارج چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے 15 مارچ 2024 کا آفس میمورنڈم کالعدم قرار دے دیا تھا۔ سنگل بینچ نے قانونی تقاضے پورے کرکے نیا چیئرمین پی اے آر سی تعینات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کالعدم قرار سنگل بینچ کا فیصلہ
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں وکیل درخواست گزار کو جواب الجواب جمع کروانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟
سینیئر وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں، اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئندہ سماعت سے کارروائی 9:30 بجے سے 11 بجے تک ہوگی، فوجی عدالتوں کا کیس 11:30 بجے معمول کے مطابق چلے گا۔
عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے تحریری جوابات جمع کروائے جبکہ وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل جواب جمع کروایا، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھی جوابات جمع کراوائے۔
حکمانے کے مطابق تمام جوابات کا جائزہ لے کر فریقین کی طرف سے تحریری جواب الجواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا گیا۔