غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2025ء)اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد اسرائیلی بمباری سے ملبے کا ڈھیر بنا دیے گئے غزہ کی تعمیر نو کے لیے اربوں ڈالر کی ضرورت ہوگی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اندازہ اقوام متحدہ نے اپنی مختلف رپورٹس کی بنیاد پر لگایا ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کو معطل کر دیا گیا ہے۔

معاہدے کے مطابق جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 42 دن پر ہوگا اور اس دوران جنگ بندی کو مستقل کرنے کے لیے مزید مذاکرات کیے جائیں گے۔اقوام متحدہ کے جائزے کے مطابق غزہ میں سات اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ کے نتیجے میں اب تک 46913 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔اقوام متحدہ کے تخمینہ کے مطابق غزہ میں جنگ کے نتیجے میں 50 ملین ٹن تک ملبہ موجود ہے۔

(جاری ہے)

جو اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں گھروں، ہسپتالوں، تعلیمی اداروں، سرکاری اداروں، مساجد اور گرجا گھروں کو تباہ کیے جانے کے نتیجے میں غزہ کے چاروں طرف پھیلا ہوا ہے۔ اس ملبے کو اٹھانے کے لیے 21 سال کا وقت درکار ہوگا اور ملبہ اٹھانے کی لاگت ایک ارب 20 کروڑ ڈالر آسکتی ہے۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں موجود ملبہ زہریلے اثرات کا حامل ہو سکتا ہے۔

اس لیے اسے مکمل طور پر تلف کرنا ضروری ہوگا۔ تاہم یہ بھی اندیشہ ہے کہ اس میں 10 ہزار کے قریب انسانی لاشیں دبی ہوئی ہیں۔اقوام متحدہ کے ڈویلپمنٹ پروگرام کے حکام نے اتوار کے روز کہا ہے اس اسرائیلی جنگ نے پچھلے 69 سال کے دوران غزہ میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کو تباہ کیا ہے۔ایک اندازے کے مطابق غزہ میں ٹوٹ بکھرنے والے گھروں کی تعمیر کے لیے کئی دہائیاں لگیں گی اور کم از کم اگلے 15 سال میں ان گھروں کی تعمیر و مرمت سے کچھ کام چل سکے گا۔

پچھلے سال جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد عمارات تباہ کی گئی ہیں۔ سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر سے پچھلے سال دسمبر میں اندازہ کیا گیا کہ 60 فیصد عمارات اور عمارتی ڈھانچے تباہ ہو چکے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق دو لاکھ 45 ہزار 223 رہائشی یونٹس تباہ ہوئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں 18 لاکھ سے زائد فلسطینی بیگھر ہو کر عارضی و ہنگامی خیموں کے نیچے پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2024 تک غزہ میں اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں ساڑھے 18 ارب ڈالر مالیت کے انفراسٹرکچر کا نقصان ہوا۔ علاوہ ازیں صنعت و تجارت کا شعبہ تباہ ہوا، تعلیم ، صحت اور توانائی کے شعبے کا انفراسٹرکچر تباہ ہوا۔ تاہم اقوام متحدہ یا عالمی بنک نے جنوری 2024 کے بعد تازہ ڈیٹا فراہم نہیں کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق سڑکوں کا نظام 68 فیصد تباہ ہو چکا ہے۔ اسی طرح پانی کی سپلائی کا نظام بھی تباہ ہو چکا ہے۔غزہ کی زرعی زمین کا نصف سے زیادہ حصہ جو غزہ کے لوگوں کی خوراک کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتا تھا، بمباری کے نتیجے میں بری طرح تاراج ہو چکا ہے۔ یہ چیز سیٹلائٹ سے بنائی گئی تصاویر سے بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ جبکہ 15 ماہ سے غزہ میں خوراک کی فراہمی کا نظام بری طرح معطل رکھا گیا ہے۔

یہ سلسلہ اب جنگ بندی کے بعد کسی طرح بہتر ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غزہ کے لوگ اپنی خوراک کے لیے پہلے کی طرح خود آسانی سے کھیتی باڑی کر سکیں گے۔فلسطینیوں کی طرف سے پیش کیے گئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 200 سرکاری مراکز و ادارے تباہ ہو ئے ہیں۔ 136 یونیورسٹی اور سکول بمباری سے تباہ ہوئے ہیں۔ 823 مسجدیں اور چرچ ، درجنوں ہسپتال اسرائیل کی فوج نے بمباری سے تباہ کیے ہیں۔ کل 36 ہسپتالوں میں سے 17 جزوی طور پر خدمات دینے کی پوزیشن میں ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق مئی 2024 تک 90 فیصد عمارتیں اور علاقہ تباہ ہو چکا تھا۔ علاوہ ازیں 3500 سٹرکچر یا تو تباہ ہوگئے یا ان کو بری طرح نقصان پہنچا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے کے نتیجے میں کے مطابق ہوئے ہیں تباہ کی تباہ ہو کے لیے گیا ہے ہو چکا

پڑھیں:

بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے

بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے جابرانہ قبضے، نسل پرستی اور ظلم و بربریت کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت اورخونریزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التواء تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کے سخت موقف نے کشمیر کو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے کیونکہ غیر ملکی قبضے کے تحت جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے۔ عالمی طاقتوں کو دیرپا علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور بھارت سے واضح طور پر کہنا چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
  • سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا
  • اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز تعاون پر پاکستان کے مشکور
  • دنیا بھر میں خواتین مردوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتی ہیں: اقوام متحدہ
  • آئی پی پیز ہر سال اربوں ڈالر کا چونا حکومت کو لگا رہے ہیں، خواجہ آصف
  • نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے، وزیرداخلہ
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے، منعم ظفر خان
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے: منعم ظفر
  • محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز جین پیر لاکروا کی ملاقات
  •  نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے، وزیر داخلہ