ٹرمپ صدارت میں کرپٹو کرنسی پر پابندیاں ختم کرنے کی تیاری، بٹ کوائن مہنگا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کو دنیا کے کرپٹو کرنسی کیپٹل میں تبدیل کرنے کا عزم رکھتے ہیں، انہوں نے ہفتے کے آخر میں اپنا ڈیجیٹل کوائن TRUMP$ متعارف کروا کر دنیا بھر کی توجہ حاصل کی۔
ٹرمپ کے بعد ان کی اہلیہ نے بھی اپنے شوہر کے امریکی صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے موقع پر اپنی کرپٹو کرنسی متعارف کراکر سب کو چونکا دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کرپٹو کرنسی متعارف کرانے کو ابھی ایک دن بھی گزرا تھا کہ ان کی اہلیہ بھی ان کے مقابلے میں شامل ہوگئیں۔
رپورٹ کے مطابق میلانیا نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کرپٹوکرنسی لانچ کرنے سے متعلق بتایا۔
خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی جانب سے اتوار کے روز سوشل پلیٹ فارم ایکس پر کہا گیا کہ ’آفیشل میلانیا میم لائیو ہے! آپ اب MELANIA$ خرید سکتے ہیں۔
اس عمل کے بعد بٹ کوائن کے ریٹ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی کریپٹو کرنسی، $Trump، کی قیمت تقریباً 12 بلین ڈالر بتائی گئی ہے، جب کہ میلانیا ٹرمپ کی کریپٹو کرنسی $Melania، کی قیمت تقریباً 1.
جبکہ کرپٹو ٹریڈنگ پلیٹ فارم کوائن بیس کے مطابق ٹرمپ کی صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد بٹ کوائن ریکارڈ بلندی تک پہنچ گیا جو تقریباً 107007 ڈالر پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
واضح رہے اس سے قبل اپنے دورِ صدارت میں ٹرمپ کرپٹو کرنسی کو ایک اسکینڈل سمجھتے تھے، لیکن انہوں نے 2024 کی انتخابی مہم کے دوران اپنی دھن بدل دی۔ درحقیقت انہوں نے کرپٹو کرنسی قبول کرنے والے پہلے صدارتی امیدوار بن کر تاریخ رقم کی۔
گزشتہ برس نیش ول میں ایک بٹ کوائن کانفرنس کے دوران انھوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا تھا کہ ان کے دوبارہ حکومت میں آنے کے بعد امریکا ’دنیا کا کرپٹو کیپیٹل‘ بن کر ابھرے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرپٹو کرنسی کے مطابق بٹ کوائن ٹرمپ کی کے بعد
پڑھیں:
امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کیخلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے سے تا حکم ثانی روک دیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے یہ حکم وینزویلا کے تارکین وطن کی جانب سے دائر مداخلت کی استدعا پر جاری کیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے یہ نہیں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کرے گی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتطامیہ مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کر ہی ہے۔ اس سے پہلے بھی وینزویلا کے دو سو سے زائد تارکین وطن اور کلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو السلواڈور کی جیلوں میں بھیجا جا چکا ہے۔