نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ صدارت کا حلف اٹھا لیا ہے جس کے بعد وہ امریکا کے 47 ویں صدر بن گئے ہیں۔ امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے صدر ٹرمپ سے عہدے کا حلف لیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر صارفین کی جانب سے اس پر مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ جہاں کئی صارفین ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دے رہے ہیں وہیں پی ٹی آئی کے حامی صارفین ان کا موازنہ عمران خان سے کر ر ہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن کونسے بڑے فیصلے کیے؟

ایک صارف نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ویڈیو شیئر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ میرے لیے سیاسی واپسی کرنا ناممکن ہے لیکن آج میں امریکی صدر بن گیا ہوں۔ صارف نے ٹرمپ کا موازنہ عمران خان سے کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ لوگ عمران خان کو بھی جھوٹی سزائیں دلوا کر ختم شُد سمجھ کر بیٹھے ہیں لیکن خان کا واپس آنا  تو طے ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ
بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ میرے لیے سیاسی واپسی کرنا ناممکن ہے لیکن آج میں امریکی صدر بن گیا ہوں

کچھ لوگ خان کو بھی جھوٹی سزائیں دلوا کر ختم شُد سمجھ کر بیٹھے ہیں لیکن خان کا وآپس آنا تو طے ہے۔ ان شاءاللہ pic.

twitter.com/RI5NYorVhJ

— Sana Sayem (@SanaSayemRaj) January 20, 2025

احمد حسن بوبک نے لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے، ہم نے اپنی قوم کو ’آزاد‘ کروا لیا ہے اب ہم کامیابی کی نئ منازل طے کریں گے، صارف کا کہنا تھا کہ  ٹرمپ بھی عمران خان کی طرح حقیقی آزادی کی بات کررہے ہیں۔

ہم نے اپنی قوم کو " آزاد " کروا لیا ہے اب ہم کامیابی کی نئ منازل طہہ کریں گے، ہم باز نہیں آئیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

ٹرمپ بھی حقیقی آزادی کی بات کررہا ہے ???? pic.twitter.com/6gA57vKf3r

— Ahmad Hassan Bobak (@ahmad__bobak) January 20, 2025

اطہر کاظمی نے طنزاً کہا کہ میں نے کافی ڈھونڈا مگر مجھے تقریب میں بلاول بھٹو اور محسن نقوی نظر نہیں آئے، شاید وہ ٹرمپ کے پیچھے کھڑے تھے ٹرمپ کے لمبے کی قد کی وجہ سے نظر نہیں آئے۔

تقریب میں مجھے بلاول اور محسن نقوی نظر نہیں آئے میں کافی ڈھونڈا انکو ، مگر شائد وہ ٹرمپ کے پیچھے کھڑے تھے ٹرمپ کے لمبے کی قد کی وجہ سے نظر نہیں آئے، اطہر کاظمی ????
pic.twitter.com/I1iNQ0jwkV

— Tahir Malik (@TahirMalik_IK) January 20, 2025

بختاور گیلانی نے یوٹیوبر عمران خان کا ایک کلپ شیئر کیا جس میں انہوں نے شہباز شریف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف وی پی این لگا کے ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دے رہے ہیں اور پاکستان میں تو انہوں نے ٹویٹر بین کیا ہوا ہے، انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بوٹ پالش کرنے میں تو یہ لوگ چیمپئن ہیں۔

شہباز شریف وی پی این لگا کے ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دے رہے ہیں ان کو شرم نہیں آتی پاکستان میں تو انہوں نے ٹویٹر بین کیا ہوا ہے بوٹ پالش کرنے میں تو یہ لوگ چیمپین ہے عمران ریاض خان pic.twitter.com/CrdZ9bfLZq

— Bakhtawar Gillani (@BakhtawarGillni) January 21, 2025

مشاہد حسین سید کہتے ہیں کہ ہوسکتا ہے ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کے گارنٹر بن جائیں، وہ عمران خان کی رہائی کی بات کریں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی لابی پاکستانی سرکاری سسٹم سے زیادہ مضبوط ہے۔

ہوسکتا ہے ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کا گرنٹر بن جائے، وہ عمران خان کی رہائی کی بات کرے گا، عمران خان کی لابی پاکستانی سرکاری سسٹم سے زیادہ مضبوط ہے، مشاہد حسین سید۔۔۔!!! pic.twitter.com/KU1IWTMQVk

— Mughees Ali (@mugheesali81) January 20, 2025

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو جوبائیڈن کی جگہ حلف اٹھانے والے معمر ترین امریکی صدر بن گئے ہیں، وہ 1893 میں گروور کلیولینڈ کے بعد اقتدار سے باہر ہونے کے بعد پھر اقتدار میں واپس آنے والے امریکی تاریخ کے دوسرے صدر بھی بن گئے ہیں۔

اپنی حلف برداری کی تقریب سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد چند گھنٹوں میں تقریباً 100 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرنے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔

ان ایگزیکٹو آرڈرز میں میکسیکو کے ساتھ جنوبی امریکا کی سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان اور خام تیل کی کھدائی سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کی ہدایات کو منسوخ کرنا بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے اہم نکات

ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں میں مشیل اوباما کے ساتھ ساتھ تمام زندہ سابق امریکی صدور بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور باراک اوباما شامل تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ امریکا کا سنہری دور شروع ہو چکا ہے، اور میں سادہ الفاظ میں کہوں گا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ’سب سے پہلے امریکا‘ ہے۔ ہم اپنی خود مختاری دوبارہ حاصل کریں گے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے نظر نہیں آئے عمران خان کی امریکی صدر انہوں نے ٹرمپ کے رہے ہیں کریں گے میں تو کی بات تھا کہ کہا کہ کے بعد خان کا ہے ہیں

پڑھیں:

ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل

اسلام ٹائمز: ایسا لگتا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو امریکہ افراط زر کے ساتھ کساد بازاری کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ ایک تشویشناک منظر نامہ جسے ماہرین اقتصادیات 1970ء کی دہائی کی "جمود" کی طرف واپسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے بلکہ دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں اور بلا شبہ عالمی سطح پر خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کو عظیم بنانا ایک ناقابل حصول خواب لگتا ہے۔ تحریر: آتوسا دینیاریان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے من پسند پالیسیوں پر انحصار کرتے ہوئے دنیا کے بیشتر ممالک خصوصاً چین کے خلاف ٹیرف کی ایک وسیع جنگ شروع کی ہے، اس طرزعمل کے نتائج نے موجودہ امریکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور عوام کے عدم اطمینان میں اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ مہینوں میں ریاستہائے متحدہ میں معاشی حالات خراب ہوئے ہیں اور حالیہ مہینوں میں ٹرمپ کے فیصلوں کی وجہ سے امریکی صارفین کے لیے قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ تحفظ پسند پالیسیوں کو نافذ کرکے اور چین اور دیگر ممالک کے خلاف تجارتی محصولات میں اضافہ کرکے "عظیم امریکی خواب" کے نظریے کو بحال کر رہے ہیں۔ لیکن عملی طور پر ان پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ، معاشی ترقی کی رفتار میں کمی اور وسیع پیمانے پر عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔

ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی:
اس وقت صرف 44% امریکی ان کے معاشی انتظام سے مطمئن ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو ان کی مقبولیت کا گراف مزید نیچے آئے گا۔

افراط زر اور بڑھتی ہوئی قیمتیں:
افراط زر کی شرح 3% تک پہنچ گئی ہے، جبکہ فیڈرل ریزرو کا ہدف 2% ہے۔ یہ وہ علامات ہیں، جو کسی ملک میں کساد بازاری کو دعوت دینے کے مترادف سمجھی جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ترقی کی رفتار رک جاتی ہے اور سست اقتصادی ترقی کا سایہ منڈلانے لگتا ہے۔ تجارتی پالیسی کے عدم استحکام کی وجہ سے سرمایہ کار طویل مدتی سرمایہ کاری سے گریز کرنے لگتے ہیں۔

بڑے پیمانے پر احتجاج:
 ٹرمپ کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف ہزاروں امریکیوں نے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے ہیں۔ یہ مظاہرے متوسط ​​طبقے اور محنت کشوں کی ان پالیسیوں سے عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں، جو دولت مند اور بڑی کارپوریشنز کے حق میں ہیں۔ ادھر فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے خبردار کیا ہے کہ نئے ٹیرف مہنگائی اور سست اقتصادی ترقی کو بڑھا سکتے ہیں۔ اگرچہ ٹرمپ کے معاشی فیصلے ظاہری طور پر امریکی معاشی حالات کو بہتر بنانے اور ملکی پیداوار کو سپورٹ کرنے کے دعوے کے ساتھ کیے گئے تھے، لیکن عملی طور پر وہ مسابقت میں کمی، قیمتوں میں اضافے، معاشی ترقی میں سست روی اور مارکیٹ میں عدم استحکام کا باعث بنے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو امریکہ افراط زر کے ساتھ کساد بازاری کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ ایک تشویشناک منظر نامہ جسے ماہرین اقتصادیات 1970ء کی دہائی کی "جمود" کی طرف واپسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے بلکہ دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں اور بلا شبہ عالمی سطح پر خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کو عظیم بنانا ایک ناقابل حصول خواب لگتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • عمران خان کیلئے امریکی دبائو؟ فسانہ یا حقیقت
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • بیک ڈور رابطوں میں بڑی ڈیل، 45 روز میں عمران خان کی رہائی، بڑی خبر سامنے آگئی
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار