ٹیک کمپنیاں آن لائن ہیٹ اسپچیز پر یورپی یونین کے نئے ضابطہ اخلاق پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جنوری 2025ء) میٹا کی فیس بک، ایلون مسک کی ایکس، گوگل کی یوٹیوب اور دیگر ٹیک کمپنیوں نے ایک تازہ ترین ضابطہ اخلاق، جسے اب یورپی یونین کے ٹیک قوانین میں ضم کیا جائے گا، کے تحت آن لائن نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کے لیے مزید کام کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
ڈیٹا پرائیوسی کی خلاف ورزی، میٹا کو 91 ملین یورو کا جرمانہ
یورپی کمیشن نے پیر کو کہا کہ مئی 2016 میں ترتیب دیے گئے رضاکارانہ کوڈ کے دیگر دستخط کنندگان میں ڈیلی موشن، انسٹاگرام، جیوویڈیو ڈاٹ کوم، لکنڈ ان، مائیکروسافٹ کی میزبانی میں چلائی جانے والی خدمات سنیپ چیٹ، راکوٹین وائبر، ٹک ٹاک اور ٹوئچ بھی شامل ہیں۔
یورپی یونین کی ٹیکنالوجی کمشنر ہینا ورکونین نے کہا کہ "یورپ میں غیر قانونی نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، چاہے آف لائن ہو یا آن لائن۔
(جاری ہے)
میں ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (ڈی ایس اے) کے تحت مضبوط ضابطہ اخلاق کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے عزم کا خیرمقدم کرتی ہوں۔"
نئے ضابطے کیا ہیں؟ڈی ایس اے ٹیک کمپنیوں سے اپنے پلیٹ فارمز پر غیر قانونی اور نقصان دہ مواد کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید کام کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
یورپی یونین کے حکام نے کہا کہ اپ ڈیٹ کردہ کوڈ کی تعمیل ریگولیٹرز کے ایکٹ کے نفاذ کو متاثر کر سکتی ہے۔سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات پر یورپی یونین کا ایکشن
نظرثانی شدہ کوڈ کے تحت، کمپنیوں نے غیر منافع بخش یا غیر قانونی نفرت انگیز تقریر پر مہارت رکھنے والے عوامی اداروں کو یہ نگرانی کرنے کی اجازت دینے کا وعدہ کیا کہ وہ کس طرح نفرت انگیز تقریر کے نوٹسز کا جائزہ لیتے ہیں اور 24 گھنٹوں کے اندر ان سے موصول ہونے والے ان نوٹسز میں سے کم از کم دو تہائی کا جائزہ لیں گے۔
کمپنیاں اپنے پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز تقریر کو کم کرنے کے لیے خودکار پتہ لگانے والے ٹولز کا استعمال اور سفارشی نظاموں کے کردار اور غیر قانونی مواد کو ہٹانے سے پہلے اس کی نامیاتی اور الگورتھمک رسائی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے جیسے اقدامات بھی کریں گی۔
یورپی ڈیٹا قوانین کی خلاف ورزی، میٹا کو ریکارڈ 1.
وہ نفرت انگیز تقریر کی داخلی درجہ بندی جیسے کہ نسل، ذات، مذہب، صنفی شناخت یا جنسی رجحان کے ذریعے تقسیم کردہ ملکی سطح کا ڈیٹا پیش کریں گے۔
لیکن صرف ان ضابطوں کی تعمیل ڈی ایس اے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے کافی نہیں ہو گی۔ یہ ضابطے بڑی اور چھوٹی ڈیجیٹل کمپنیوں کو یہ یقینی بنانے کے لیے مجبور کرتے ہیں کہ قومی یا یورپی یونین کے قانون کے تحت غیر قانونی سمجھے جانے والے مواد کی اطلاع دینے اور ہٹانے کے لیے ایک موثر نظام کو یقینی بنانا ہو گا۔
یورپی کمیشن کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ کمیشن کی طرف سے اس کی پابندی پر نگاہ رکھی جائے گی۔
ٹیک کمپنیوں کا ردعملامریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادیوں بالخصوص ایکس کے مالک ایلون مسک، نے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے سنسرشپ کا ایک ٹول قرار دیا۔
سوشل میڈیا کا بہتر استعمال، کیا نئے پلیٹ فارم مددگار ہوں گے؟
انسٹاگرام کے سی ای او مارک زکربرگ اور فیس بک کے مالک میٹا نے یورپی یونین پر اس ماہ کے اوائل میں آزادی اظہار کو کم کرنے کا الزام لگایا تھا، جو نئی امریکی انتظامیہ کے موقف کے مطابق ہے۔
یورپی یونین کا اعلان، ٹرمپ کے امریکہ کے نئے صدر کے طور پر عہدہ سنبھالنے کے دن آیا ہے۔ اعلان میں کہا گیا ہے کہ 12 پلیٹ فارمز نے ایک کوڈ کو تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے جس پر پہلی بار 2016 میں دستخط کیے گئے تھے جس میں آن لائن نفرت انگیز تقریر کو روکنے کی کوششوں کی تفصیل تھی۔
نفرت انگیز تقریر کے حوالے سے یہ نیا ضابطہ اخلاق، یورپی یونین کے غلط معلومات کے خلاف ضابطہ اخلاق سے مختلف ہے لیکن آنے والے مہینوں میں اسے بھی ٹیک قوانین میں ضم کردیا جائے گا۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نفرت انگیز تقریر یورپی یونین کے ضابطہ اخلاق کے لیے
پڑھیں:
سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب
سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:گورنر پنجاب نے کہا کہ آرمی چیف کی تقریر نے نہ صرف دشمنوں کو پیغام دیا بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے حوصلے بھی بلند کیے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں تاکہ قومی اتفاق رائے کو فروغ دیا جا سکے۔
اسلام آباد میں گورنر پنجاب سلیم حیدر نے اوورسیز پاکستانیوں کے ایک وفد کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپہ سالار ملکی وقار کے لیے سرگرم عمل ہیں اور ان کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا ہے۔
سلیم حیدر نے اوورسیز کامیاب کنونشن پر تمام شرکاء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس کنونشن سے دنیا بھر میں ایک مثبت پیغام گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اللہ تعالیٰ کے بے شمار انعامات سے مالا مال ہے اور قدرتی وسائل کی دولت رکھتا ہے۔
گورنر پنجاب نے اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کا سرمایہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ معیشت کو سہارا دیتے ہیں۔ انہوں نے باور کرایا کہ ملک کے خلاف کسی صورت کمپین نہیں چلنی چاہیے۔
سلیم حیدر نے کہا کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اوورسیز کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں تاکہ ان کے قانونی مسائل فوری طور پر حل ہو سکیں۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی سوشل ویلفیئر کے میدان میں بھی ہمیشہ آگے رہے ہیں۔ انہوں نے ”ون ونڈو آپریشن“ کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت میسر آئے۔
اختتام پر گورنر پنجاب نے کہا کہ ہم سب کو مل کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ گورنر ہاؤس کے دروازے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔