یو این اعلیٰ سطحی وفد کا غزہ مصر سرحد پر امدادی تیاریوں کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 جنوری 2025ء) جنگ بندی کے بعد اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے غزہ اور مصر کے سرحدی علاقوں رفح اور العریش کا دورہ کر کے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کی تیاریوں کا جائزہ لیا ہے۔
مصر میں اقوام متحدہ کی نمائندہ ایلینا پانووا بھی اس وفد میں شامل تھیں جنہوں نے اس موقع پر کہا کہ ضرورت مند لوگوں کو مدد فراہم کرنا اقوام متحدہ کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے پائیدار ارتباط اور مدد کے عزم کو لے کر مصر کی حکومت، مصری ہلال احمر اور شمالی سینائی کے گورنر کے ساتھ ضروری بات چیت جاری ہے۔وفد کا یہ دورہ مصر کے راستے زیادہ سے زیادہ امداد کی غزہ میں ترسیل یقینی بنانے کے لیے جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (اوچا) میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے سربراہ، فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے مصر میں رابطہ کار اور عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے نمائندے بھی شامل تھے۔
ایلینا پانووا نےکہا کہ غزہ میں انسانی حالات تباہ کن سطح پر پہنچ چکے ہیں اور ایسے میں جنگ بندی لوگوں کی بے پایاں تکالیف میں کمی لانے اور ہرممکن راستے سے انہیں بڑی مقدار میں انسانی امداد پہنچانے کا سنہری موقع ہے۔
اکتوبر 2023 کے بعد مصر کی ہلال احمر سوسائٹی (ای آر سی ایس) رفح اور کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے امداد کی ترسیل کے عمل کی قیادت کرتی رہی ہے اور اس کا امدادی سامان کی محفوظ و موثر طور سے فراہمی میں نہایت اہم کردار رہا ہے۔
اس ضمن میں مصر میں اقوام متحدہ کے دفتر نے بھی 'ای آر سی ایس‘، مقامی حکام اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کوششیں کی ہیں اور اب بڑی مقدار میں امداد پہنچانے کے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی تیاری مکمل ہے۔
مصر کے راستے غزہ بھیجا جانے والا امدادی سامان علاقائی و بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ امداد مصر کی بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پہنچنے کے بعد زمینی راستے سے رفح کے ساتھ مصر کے سرحدی علاقے العریش میں پہنچائی جاتی ہے جہاں 'ای آر سی ایس' کے انتظامی مرکز میں اس کا معائنہ کیا جاتا ہے اور پھر یہ غزہ کی جانب روانہ کر دی جاتی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے مصر کے کے بعد
پڑھیں:
بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے جابرانہ قبضے، نسل پرستی اور ظلم و بربریت کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت اورخونریزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التواء تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کے سخت موقف نے کشمیر کو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے کیونکہ غیر ملکی قبضے کے تحت جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے۔ عالمی طاقتوں کو دیرپا علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور بھارت سے واضح طور پر کہنا چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔