امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی بائیڈن کے اقدامات منسوخ کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
واشنگٹن: 20 جنوری 2025 کو ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 47ویں صدر کے طور پر حلف اٹھایا اور اپنے پہلے دن ہی سابق صدر جو بائیڈن کے 78 اہم فیصلوں کو منسوخ کر دیا۔ ٹرمپ نے کیپٹل ون ارینا میں حلف برداری کے بعد ایک تقریب سے خطاب کیا، جس میں ان کے حامیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران پولیس اور مختلف اداروں کے دستوں نے ٹرمپ کو سلامی پیش کی۔
ٹرمپ نے اپنے ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے مختلف پالیسیوں میں تبدیلی کی، جن میں فیڈرل ملازمین کی بھرتیوں پر پابندی، پیرس ماحولیاتی معاہدے سے علیحدگی، اور جنوبی سرحد پر نیشنل ایمرجنسی کا نفاذ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ نے بائیڈن کے 2030 تک الیکٹرک کاروں کی فروخت کا ہدف 50 فیصد تک پہنچانے کے فیصلے کو بھی منسوخ کیا۔
ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے حوالے سے بھی نئے ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے، جس میں کہا گیا کہ اگر چین نے ٹک ٹاک ڈیل کی تو امریکہ کو اس کی 50 فیصد ملکیت ملے گی، ورنہ چین پر اضافی ٹیرف عائد کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ وہ روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کریں گے اور وینزویلا سے تیل خریدنے کا فیصلہ بدلیں گے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بائیڈن کی حکومت کے کئی تباہ کن فیصلوں کو واپس لینا ضروری ہے تاکہ معیشت کو بہتر بنایا جا سکے۔
اس کے علاوہ، امریکی سینیٹ نے مارکو روبیو کو وزیر خارجہ کے طور پر منتخب کرنے کی توثیق بھی کر دی۔ ٹرمپ نے اپنی حکومت کے فیصلوں کو آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا اور اپنے کابینہ میں تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
روس ڈونباس پر کنٹرول چاہتا ہے لیکن اسے قبول نہیں کریں گے، زیلینسکی
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے کی تجویز دی ہے، روس کے ساتھ امن مذاکرات کے تحت یوکرین اس علاقے سے دست بردار ہوجائے گا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ روس ڈونباس پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے لیکن ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔
دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ہدف نیٹو اتحادی ممالک ہوسکتے ہیں جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا اور اسے روکنا ہوگا۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین روس جنگ بندی کے روشن امکانات کی صورت میں اپنا نمائندہ جنگ بندی مذاکرات میں بھیج سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین جیسے تنازعات تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتے ہیں۔