Nai Baat:
2025-04-23@05:22:24 GMT

وقت کی اہم ضرورت

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

وقت کی اہم ضرورت

پروفیسر جے پی چودھری ماہر سیاسیات ہونے کے ساتھ ساتھ معاشیات اور امن و امان کی کی صورت حال پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام پر بھی خاصی دسترس کے حامل انسان ہیں وہ ایک جگہ یوں رقمطراز ہیں۔ اِس وقت سرمایہ دارانہ نظام عالمی سامراجیت سے آگے بڑھ کرعالمی ہائپر سامراجیت (GLOBAL HYPER IMPERIALISM)،عالمی بائولی سامراجیت (GLOBAL RABID IMPERIALISM )اورعالمی پاگل سامراجیت (IMPERIALISM (GLOBAL MADکی منزل میں داخل ہوکر اپنی معاشی، اقتصادی، مالی اورمالیاتی سیرا بیت کے آخری نقطہ امتلا( THE LAST POINT OF SATURATION)کو چھو رہا ہے۔اب عالمی ہائپرسامراجیت ( GLOBAL HYPER IMPERIALISM) ،عالمی بائولی سامراجیت (GLOBAL RABID IMPERIALISM )اورعالمی پاگل سامراجیت (( GLOBAL MAD IMPERIALISM اپنے آخری نکتہ عروج پر پہنچ کر اپنے شدید اندرونی معاشی، اقتصادی، مالی و مالیاتی تضادات کے باعث شکست و ریخت سے دوچار ہونے والی ہے۔ اب سائنسی طور پر آگے عالمی انقلاب کا مرحلہ ہے۔ بڑی اور بڑی ہی حیرت کی بات یہ ہے کہ اِس وقت عالمی انقلاب کیلئے سارے معروضی اور موضوعی شرائط اور حالات مکمل ہوچکے ہیں۔ سو اب دنیا کی کوئی طاقت اِس کرہ ارض پر عالمی انقلاب اور خدا کی لاطبقاتی آسمانی بادشاہت کے قیام کو کسی بھی طرح سے نہیں روک سکتی۔

من حیث القوم ہمارے اندر افسر شاہی، پروٹوکول، طبقاتی تقسیم ،ہیپوکریسی اور بیوروکریسی رویے کا ایسا جراثیم جنم لے چکا ہے، جس کا تدارک اس باسی جمہوریت کے دور میں ختم ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا،اور نہ اس جراثیم کے مرنے کی کوئی قوی امید ہے۔ہر خاص و عام کی یہ خواہش ہے کہ انکے پاس بے بہا اختیارات ہوں اور وہ اس کے بے جااستعمال سے اپنے آپ کو منوائے اور اپنے ہونے کا ثبوت دے۔پاکستان کا ہر بیوروکریٹ،ہر سیاستدان،ہر جرنیل اور ہر جج یہ بات بھول چکا ہے کہ اس کے فرائض کیا ہیں؟اور جس مقصد کیلئے اسے جس مسند پر بٹھایا گیا ہے۔اس کا مقصد کیا ہے؟اس کی حدود و قیود کیا ہیں؟اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں؟عوام کے مسائل کیا ہیں اور یہ ملک کس لئے بنایا گیا ہے؟بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ان لوگوں کواتنا معلوم نہیں کہ ان کا اس کائنات میں ظہور پذیر ہونے کا اور ان عہدوں پر بٹھانے کا مقصد کیا ہے؟ یہ لوگ اس ذوق سے بھی محروم ہو چکے ہیں کہ انہیں روشنی اور تیرگی میں فرق کیا ہے؟پچھتر سال کے طویل عرصہ کی کوئی ایک دہائی اٹھا کر دیکھ لیجیے۔کہیں آپ کو انسانیت سے محبت،ملک سے الفت، فرائض سے آگاہی ،خود سے آگہی،عوام سے رغبت،غلامی سے آزادی کا اور ترقی کا کوئی جذبہ نظر نہیں آئیگا۔ ملک کی دیواروں تک کو چاٹنے کے ہزاروں کیس سامنے آئیں گے۔مگر ایک بات یاد رکھیے گا جب بلب فیوز ہو جائے تو اسے روشنی کی قدر و قیمت کے ساتھ ساتھ اپنی وقعت کا اندازہ بھی اسی وقت ہوتا ہے مگر اس پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور ہر چیز آپ کے ہاتھ سے نکل چکی ہوتی ہے۔

ایک ہائوسنگ سوسائٹی میں رہائش کیلئے ایک بڑا افسر آیا ، جو تازہ تازہ ریٹائر ہوا تھا یہ بوڑھا بڑا ریٹائرڈ افسر حیران اور پریشان ، ہر شام سوسائٹی پارک میں گھومتا ، دوسروں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا اور کسی سے بات نہیں کرتا تھا۔ ایک دن وہ شام کے وقت ایک بزرگ کے پاس باتیں کرنے کیلئے بیٹھ گیا اور پھر اس کے ساتھ قریباً روزانہ بیٹھنے لگا۔ اس کی گفتگو کا ہمیشہ ایک ہی موضوع رہتا تھا۔ میں اتنا بڑا افسر تھا جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا اور نہ پوچھ سکتا ہے ، یہاں میں مجبوری وغیرہ میں آیا ہوں۔ اور وہ بزرگ اس کی باتیں سکون سے سنتے تھے۔

ایک دن جب ریٹائرڈ افسر نے دوسرے ساتھی کے بارے میں کچھ جاننے کی خواہش کی تو اس بزرگ نے بڑی انکساری کے ساتھ اسے جواب دے کر دانشمندی کی بات بتائی۔ اس نے وضاحت کی:ریٹائرمنٹ کے بعد ہم سب فیوز بلب کی طرح ہو جاتے ہیں اس کی اب کوئی اہمیت نہیں رہتی کہ یہ بلب کتنی وولٹیج کا تھا ، کتنی روشنی اور چمک دیتا تھا ، فیوز ہونے کے بعد اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔

انہوں نے جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں گذشتہ 5 سال سے سوسائٹی میں رہ رہا ہوں اور کسی کو یہ نہیں بتایا کہ میں دو بار پارلیمنٹ کا ممبر رہا ہوں۔ یہاں ایک اور صاحب ہیں وہ ریلوے کے جنرل منیجر تھے ، یہاں فلاں صاحب ہیں فوج میں بریگیڈیئر تھے، پھر وہ سامنے والے صاحب ہیں جو ایک کمپنی کے کنٹری ہیڈ تھے ، انہوں نے یہ باتیں کسی کو نہیں بتائیں ، حتی کہ مجھے بھی نہیں ، لیکن ہم سب جانتے ہیں۔فیوز کے تمام بلب اب ایک جیسے ہیں۔ چاہے وہ صفر واٹ ، 40 ، 60 ، 100 واٹ، ہیلوجن ہو یا فلڈ لائٹ کے ہوں ، اب کوئی روشنی نہیں دیتا اور بے فائدہ ہیں۔ اور ہاں اس بات کی آپ کو جس دن سمجھ آجائے گی ، آپ معاشرے میں سکون زندگی گزار سکیں گے۔ ہمارے ہاں طلوع اور غروب آفتاب کو یکساں احترام دیا جاتا ہے ، لیکن اصل زندگی میں ہم طلوع آفتاب کی قدر زیادہ کرتے ہیں جتنی جلدی ہم اس کو سمجھیں گے اتنا جلد ہی ہماری زندگی آسان ہوجائے گی۔

لہٰذا فیوز بلب ہونے سے پہلے جتنی بھی خیر کی زیادہ سے زیادہ روشنی پھیلا سکتے ہو ۔پھیلا دو۔تاکہ کل کو جب اندھیرے کمرے میں جا ئو۔تو یہی روشنی کام آئے۔ ورنہ جانا تو ہے ۔اس سے پہلے کہ آپ جائیں یا آپ فیوز ہو جائیں۔اپنے حقوق کو جانئے۔اپنے فرائض کو پہچانئے ۔اپنے ملک کا حق ادا کیجیے۔اپنے بزرگوں اور پرکھوں کی قربانیوں کی تجدید کیجیے۔اپنے دین کو بچائیے۔اپنی عوام کی فلاح و بہبود کا سوچئے۔حالات کی سنگینی کو جانئے۔اپنے نفس کو پہچانئے اور اپنی خودی کی لاج رکھیے۔یہی ہمارے عہدوں کا نصب العین ہے اور یہی ہماری ذمہ داریوں کا حق بھی ہے۔یہی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے ساتھ کیا ہیں

پڑھیں:

نظام کی بہتری کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی، ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے، وزیر قانون

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ  نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے کی گئی،علم غیب کسی کے پاس نہیں ہے، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب بار کونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز ہوگیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ندرہ سال پہلے محمد احمد نعیم صاحب سے گذارش کی تھی کہ سیکھنے کے عمل میں ہمارا ساتھ دیں۔

 اسلامی یونیورسٹی کی طالبہ کو ہاسٹل میں اس کی تین رومیٹس کی موجودگی میں گولی مار قتل کر دیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ لاہور کا شکریہ کہ جو رسپانس ہے وہ خوش آئیند ہے، اے ڈے آر کی مصالحت کی بات ہو، کہا جائے کہ یہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ نہیں یہ غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایڈووکیسی کی ایک نئی شکل ہے، حکومت پاکستان نے وقت کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ہم نے آئی میک کا سنگ بنیاد رکھا، میرے پاس بہت وائبرینٹ ٹیم ہے، بنیادی پلیٹ فارم فراہم کرنا ہمارا کام ہے باقی آپکا کام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے آپ کو عالمی کمیونیٹی میں رہنے کے لیے اور اپنا رول پلے کرنے کے لیے بل تیار کر لیا ہے، صوبائی اسمبلیوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے اس قراردادیں پیش کیں، تین لاکھ مقدمات ہائیکورٹس میں پینڈنگ ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ایسے کیس ہزار ہا ہیں۔

کوئٹہ: ٹرین ڈیوٹی سے غیر حاضری پر 15 لیویز اہلکار معطل

وزیر قانون نے کہا کہ جو مقدمات سپریم کورٹ میں نہیں آنے چاہیئیں ان کے لیئے الگ سے بینچ اور ٹائم مختص کر دیا گیا ہے، جو نئے قانون میں شقیں ہیں اس میں آپکو زیادہ روم ملے گا، وکلا کا  رول کم ہونے کے بجائے بڑھا ہے، مستقبل کی وکالت کا آپکو حصہ ہونا ہے۔

اعظم نذیر نے کہا کہ نئی چیزوں کو نئے آئیڈیا کو لے کر چلیں گے تو بلندیوں تک جائیں گے،علم کا قانون کا یہ ایک اور آسمان ہے جس پر ہمیں پرواز کرنا ہے، امید کرتا ہوں کہ اگلے دو روز پوری دلچسپی کے ساتھ ہماری ٹیم کے ساتھ کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کاوشیں پاکستان کی عوام کے لیئے ہیں، ہمیں سب سے زیادہ لٹیگنٹ کی آسانی کرنی ہے۔

شوہر نے بیٹیوں کے سامنے بیوی کا سر تن سے جدا کیا اور پھر اسے لے کر تھانے پہنچ گیا

بعد ازاں اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہے، جوڈیشل افسران کے لیئے بھی اس میں سہولت ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اس کے لیئے بالکل تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چھبسویں ترمیم ایک اسٹرکچرل ریفارم ہے جو کہ نظام کی بہتری کے لیئے کی گئی ہے، میرا نہیں خیال کہ چھبسویں ترمیم کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت ہے۔

آئی پی ایل میں نئی تاریخ رقم ، ویرات کوہلی نے ڈیوڈ وارنر کا ریکارڈ توڑ دیا

وزیر قانون نے کہا کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔

اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ بار کونسلز کے انتخابات کو صاف شفاف رکھنے کے لیئے ووٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن کریں گے، سٹیمرز، بینرز، کھانوں اور زائد خرچہ پر پہلے بھی پابندی ہے لیکن اب یہ قانون کا حصہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ  آپ اگر فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے، آپ اگر سرکاری پراپرٹی اور پولیس وینز جلائیں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے۔

جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے؟ اہلیہ نے بتا دیا

ان کا کہنا تھا کہ  وفاقی حکومت جو پیسے ہائیکورٹ بارز کو دیتی ہے وہ پیسے ہم نے پچھلے اور اس سے پچھلے سال لاہور ہائیکورٹ بار کو دیے تھے، اگر خیبر پختون خواہ حکومت اپنے صوبے پر خرچ کرے اور وہاں کے عدالتی نظام کو بہتر کرے تو زیادہ خوشی ہو گی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے: عمران خان
  • عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان
  • پانی سمندر میں ضائع نہیں ہو رہا، پانی سمندر کی ضرورت، شہادت اعوان
  • 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
  • نظام کی بہتری کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی، ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے، وزیر قانون
  • ب فارم کیلئے نادرا دفتر جانے کی ضرورت نہیں،گھر بیٹھے بنوائیں
  • بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
  • سعودی شہریوں کو پاکستان آنے کیلئے کسی ویزا کی ضرورت نہیں، وزیر داخلہ