ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کا مقصد بین الاقوامی قانون میں درج حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو دبانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی رہنمائوں کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز بیانات اور بے بنیاد دعوے علاقائی کشیدگی کو بڑھا رہے ہیں اور جنوبی ایشیا کے امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنمائوں اور بھارتی فوج کے بیانات علاقائی استحکام کے لیے بھارت کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرے اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کی عکاسی کرتے ہیں۔ نئی دہلی میں سیاسی اور عسکری قیادت نے بارہا آزاد جموں و کشمیر کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ہندوتوا پر مبنی بیانیہ اور جھوٹے دعوے تنازعہ کشمیر سے جڑے تاریخی اور قانونی حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے۔ مبصرین نے خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی فوج کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل این ایس راجہ سبرامنی کے بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مکمل انضمام کو یقینی بنانے پر ان کا زور نئی دہلی کی استعماری ذہنیت اور بین الاقوامی قانون کے تحت کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرنے سے انکار کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2047ء تک ترقی یافتہ بھارت کے حصول کے لیے علاقے کے جبر کو ضروری قرار دینا حق خودارادیت کے لئے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو غیر اہم قرار دینا اور بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کا مقصد بین الاقوامی قانون میں درج حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو دبانا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ظالمانہ اور غیر جمہوری اقدامات نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ تنازعہ کشمیر پر مذاکرات سے بھارت کے مسلسل انکار اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں نے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے اور عالمی سلامتی کے لئے خدشات کو جنم دیا ہے۔ مودی کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر منحصر ہے۔

دوسری جانب پاکستان علاقائی تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کرنے کی وکالت کرتا ہے۔ اسلام آباد نے مسلسل بین الاقوامی برادری کو جنوبی ایشیا میں بھارت کے منفی کردار کے بارے میں خبردار کیا ہے اور عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ نئی دہلی پر دبائو ڈالیں کہ وہ اپنا جارحانہ انداز ترک کر کے امن کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے۔ 1947ء کے بعد سے بھارت کی پالیسیاں علاقائی ہم آہنگی کی راہ میں مسلسل رکاوٹ رہی ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کے یکطرفہ اقدامات نہ صرف کشمیری عوام کی امنگوں کو مجروح کر رہے ہیں بلکہ پورے خطے میں امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔پاکستان امن اور استحکام کے لیے پرعزم ہے اور بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کو روکنے کے لیے عالمی مداخلت کا مطالبہ کرتا ہے۔ مبصرین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے عدم استحکام کے اقدامات سے نمٹنے، تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کو یقینی بنانے اور خطے کو مزید کشیدگی سے بچانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کے بین الاقوامی جنوبی ایشیا کے بارے میں میں بھارت بھارت کی بھارت کے رہے ہیں کے لیے ہے اور

پڑھیں:

حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے وفد کی او آئی سی کے سفیر یوسف الدوبی سے ملاقات

وفد نے مودی حکومت کی طرف سے بھارت بھر میں مسلمانوں کی مساجد، مزارات اور دینی مدارس پر قبضے کی جاری مہم پر تشویش کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک وفد نے اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور جموں و کشمیر کے بارے میں او آئی سی کے خصوصی نمائندے سفیر یوسف الدوبی سے ملاقات کی۔ ذرائٰع کے مطابق حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی کی قیادت میں وفد نے سفیریوسف الدوبی کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا۔انہوں نے خاص طور پر مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی، ماورائے عدالت قتل اور جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے مودی حکومت کے منصوبوں اور کشمیری حریت رہنمائوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کے بارے میں بھی انہیں بتایا۔ وفد نے مودی حکومت کی طرف سے بھارت بھر میں مسلمانوں کی مساجد، مزارات اور دینی مدارس پر قبضے کی جاری مہم پر تشویش کا اظہار کیا۔

سفیر یوسف الدوبے نے او آئی سی کی طرف سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا ایک اہم اجلاس آئندہ ماہ ترکیہ میں ہو رہا ہے جس میں تمام رکن ممالک کو مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا پاکستان کا دورہ مسئلہ کشمیر پر تازہ ترین اور جامع معلومات کے حصول کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے، جس کا مقصد وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی تفصیلی اور مستند رپورٹ پیش کرنا ہے۔

کنوینر غلام محمد صفی نے او آئی سی کے خصوصی نمائندے کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے عزم کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں رکوانے اور کشمیری عوام کی ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دلانے کیلئے اپنا اہم کردار جاری رکھے گی۔ حریت وفد میں پرویز احمد، محمد فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر، سید فیض نقشبندی، الطاف حسین وانی، ایڈوکیٹ پرویز، شمیم شال، مشعل حسین ملک اور شیخ عبدالمتین شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  • حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے وفد کی او آئی سی کے سفیر یوسف الدوبی سے ملاقات
  • کوہ ہندوکش و ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی، دو ارب انسان خطرے سے دوچار
  • او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کا مظفرآباد، آزاد جموں و کشمیر کا دورہ 
  • پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت قیادت سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ
  • جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، حریت کانفرنس
  • مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا کی ملاقات
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا (DSAS) کی ملاقات
  • ظلم و جبر بھارت سے آزادی کا راستہ ہرگز نہیں روک سکتا, سرینگر میں پوسٹر چسپاں
  • مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال پر منتظر محی الدین کا خصوصی انٹرویو