شور اتحاد کوٹری مقامی نوجوانوں کو روزگار نہ دینے کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) شورا اتحاد کوٹری کی جانب سے مقامی نوجوانوں کو کمپنیوں میں روزگار نہ دیے جانے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر قادر بخش شورو، مجید احمد شورو، مظہر علی شورو، عظیم شورو اور شاہنواز برفت سمیت دیگر نے کہا کہ کوٹری سائٹ ایریا کے کارخانوں اور فیکٹریوں میں مقامی لوگوں کو نظر انداز کر کے روزگار نہیں دیا جا رہا، جبکہ جن لوگوں کو کولگیٹ کمپنی میں رکھا گیا تھا، انہیں بھی اب نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے اور ان کی جگہ پر دیگر صوبوں سے آنے والے افراد کو رکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مقامی افراد روزگار کے لیے پریشان ہیں۔ کوٹری سائٹ ایریا میں واقع کارخانوں اور فیکٹریوں میں پہلا حق مقامی لوگوں کا ہے۔ انہوں نے اربابِ اختیار سے اپیل کی کہ کوٹری سائٹ ایریا میں واقع کولگیٹ کمپنی سمیت دیگر کارخانوں اور فیکٹریوں میں مقامی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار دیا جائے، دوسری صورت میں احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔