حکومت کا 9؍مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے مطالبات پر جواب تیار کرتے ہوئے 9مئی 2023 سے متعلق واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا پی ٹی آئی کا مطالبہ مسترد کردیا ہے، جس سے مذاکرات پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے 2نکاتی مطالبات کا جائزہ لیا، اس دوران حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کمیٹی کے لئے جواب تیارکرلیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے 9 مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق حکومت کا موقف ہے کہ 9 مئی جی ایچ کیو پر، کورکمانڈر کے گھر حملہ ہوا، اس روز شہدا کی یادگاروں اور مجسموں کی بے حرمتی کی گئی، اس دن منظم منصوبہ بندی سے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ذرائع کے مطابق حکومت کا موقف ہے کہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا، 9 مئی سے متعلق عدالتوں میں چالان پیش ہو چکے ، 9 مئی کا کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے ۔حکومتی جواب میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ذرائع کے مطابق حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کو جواب مذاکراتی کمیٹی کو چوتھے دور میں تحریری طور پر جواب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: مذاکراتی کمیٹی جوڈیشل کمیشن کے مطابق
پڑھیں:
اسپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی میں اختلافات
اسپیکرخیبرپختونخوا اسمبلی بابرسلیم سواتی کو اسمبلی میں بھرتیوں سے متعلق بدعنوانی کے الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات سامنےآگئے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اندرونی احتساب کمیٹی کے تینوں ارکان کا مذکورہ رپورٹ پر آپس میں عدم اتفاق ہے، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے نہیں بلکہ کمیٹی کے ایک رکن نے جاری کی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایسے معاملات میں اندرونی رپورٹس پبلک نہیں کی جاتیں بلکہ پارٹی سربراہ کو بھجوائی جاتی ہیں، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کو ارسال کرنی تھی جسے قبل ازوقت پبلک کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق رکن احتساب کمیٹی نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ پراس وقت کوئی کمنٹس نہیں دے سکتے، اس سلسلے میں بانی چیئرمین سے مشاورت کرنے کے بعد ہی بات کی جائے گی۔
کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی بانی چیئرمین نے تشکیل دی، ،ہر معاملے کی رپورٹ بھی انھیں ہی پیش کی جائے گی، رپورٹ وہی ہوسکتی ہے جس پر تینوں ارکان کے دستخط ہوں ، ایک رکن کی رپورٹ ، رپورٹ نہیں ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے۔