ن لیگ پیپلزپارٹی میں اختلافات، وزیراعظم آج قومی اسمبلی آئینگے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی اختلافات سامنے آگئے۔
پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کے ایوان میں آنے تک تعاون سے انکار کر دیا اور زیرالتوا معاملات پر وعدے پورے کرنے کی یقین دہانی مانگ لی۔
ذرائع کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلی فون رابطہ کیا اور پیپلزپارٹی کے کورم سے متعلق شکایت پرآگاہ کیا جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی بھی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی۔
ایاز صادق نے حکومتی ارکان کی عدم دلچسپی کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ارکان ایوان میں بیٹھنا گوارا نہیں کرتے ،انہوں نے وزیراعظم سے نوٹس لینے کی درخواست کی۔
اسپیکر چیمبر میں مذاکرات کے بعد حکومت نے منگل کے روز وزیراعظم کے ایوان میں آنے کی یقین دہانی کرائی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایوان کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہتی مگر حکومت کو کورم کا معاملہ حل کرنا چاہیے ،ہم سے بارہا وعدہ کیا گیا کہ وزیراعظم ایوان میں آئیں گے مگر نہیں آئے۔
نوید قمر نے کہا کہ وزیراعظم ایوان میں آجائیں تو کورم کا مسئلہ ختم ہو جائے گا، کم از کم اتنا تو حاضر ہوا کریں کہ ایوان کی کارروائی چلے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایوان میں ا
پڑھیں:
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے: رانا ثنا اللہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، قیادت نے پاکستان پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان نے بیان میں کہا کہ قائد محمد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے، پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔رانا ثناءاللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے۔
مشیر برائے وزیراعظم نے کہا کہ 1991ء میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا۔انھوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔ اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا اپنے بیان میں یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے، آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتا کیا نہ کریں گے۔ بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔
عمران خان جمہوریت اور آئین کی حکمرانی کیلئے بات کریں گے: اعظم سواتی
مزید :