Express News:
2025-04-22@07:06:40 GMT

ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید کی تجویز زیر غور

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

حکومت کی جانب سے آفشور ڈیجیٹل سروسز پر 20 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کا امکان ہے، جبکہ ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید کی سزا اور ان لینڈ ریونیو کے جونیئر افسر کو کمشنر ایف بی آر کی پیشگی اجازت لیے بغیر گرفتاری کی اجازت دینے پر بھی غور کر  رہی ہے۔

تاہم کشمنر اگر گرفتاری پر مطمئن نہ ہو تو وہ گرفتار شخص کو رہا کرنے کا حکم دے سکے گا، کمشنر بغیر واضح اور ضروری ثبوتوں کے گرفتار کرنے والے افسر کے خلاف تادیبی کارروائی کرسکے گا۔

ذرائع کے مطابق بل منظور ہونے کی صورت میں ان لینڈ ریونیو کا افسر زیر تفتیش شخص کے بیرون ملک فرار کو روکنے کیلیے کمشنر کو زیر تفتیش شخص کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست بھی کرسکے گا۔

ان تجاویز کا مقصد ایف بی آر کو مضبوط بنانا اور ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے بیرون ملک فرار کے امکانات کو کم کرنا ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ حکام ٹیکس فراڈ، نان فائلرز اور نااہل افراد کے لیے سزاؤں کے نظام کو مزید سخت بنانے کیلیے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 میں مزید ترامیم متعارف کروا نے پر غور کر رہی ہے۔

یہاں نااہل افراد سے مراد ایسے افراد ہیں، جن کو گھروں اور کاروں کی خریداری سے روک دیا گیا تھا، اب ان کو زرعی ٹریکٹر کی خریداری سے بھی روک دیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب یہ بل گزشتہ ماہ اسمبلی میں پیش کرچکے ہیں، تاہم ابھی تک اس بل پر ووٹنگ نہیں ہوئی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ آج ان ترامیم پر غور کرے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پیپلزپارٹی نے کوئی اعتراض نہ کیا تو حکومت قومی اسمبلی سے منظوری لینے سے قبل ٹیکس لاء ترمیمی بل میں ایک نئی ترمیم کرسکتی ہے، جس سے آف شور ڈیجیٹل سروسز کی فیس پر انکم ٹیکس کی شرح 10% سے بڑھکر 20 فیصد ہوجائے گی۔

جس کیلیے ’’ فیس فار آف شور ڈیجیٹل سروسز‘‘ کے نام سے ایک نئی کیٹگری متعارف کرائی جائے گی، ہائیکورٹس میں التواء کا شکار ٹیکس کیسز کو تیزی سے نمٹانے کیلیے ماہرین کی نظرثانی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، تاکہ عدالتوں میں طویل عرصے سے پھنسے ٹیکس کے مقدمات کو تیزی سے نمٹایا جاسکے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

وفاق کا کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ

کراچی:

وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر چھ کینالز کی تعمیر کے منصوبے پر پیپلز پارٹی اور دیگر کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے  ایک اعلی سطح کی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے اسحاق ڈار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کمیٹٰ میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و توانائی احسن اقبال اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر شامل ہوں گے۔

کمیٹی میں آبی و زرعی ماہرین کو شامل کیا جانے کا امکان بھی ہے۔ وفاقی حکومت کی یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سے رابطہ کرکے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کا حل  نکالنے کی کوشش کرے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی اور شہباز شریف اس معاملے پر جلد صدر مملکت آصف علی زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی شیڈول طے ہوتے ہی ملاقات بھی کریں گے جس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے سیاسی راستہ نکالنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

حکومتی کمیٹی اس معاملے پر دیگر جماعتوں سے بھی مذاکرات کرے گی اور دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان بیٹھکیں  کراچی اور اسلام آباد میں ہوں گی۔

مسلم لیگ ن کے اہم رہنما نے ایکسپریس کو بتایا کہ دریائے سندھ پر چھ کینالز منصوبے کی تعمیر پر پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں کے تحفظات اور صوبے میں احتجاج کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت میں گزشتہ دنوں تفصیلی مشاورت ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مشاورت میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف میں طے ہواتھا کہ اس معاملے کومذاکرات سے حل کیا جائے گا۔ جس کی رشنی میں مسلم ن کی وفاقی حکومت  نے پیپلز پارٹی اور دیگر سے رابطوں کے لیے ایک بااختیار مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

لیگی رہنما کے مطابق کمیٹی میں ارکان کو شامل کرنے کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔ وفاقی حکومت کی کمیٹی مذاکرات کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے کرکے ملاقات کا وقت طے کرے گی۔

مذاکرات میں کینالز منصوبے کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا اور پیپلز پارٹی کے تحفظات معلوم کیے جائیں گے جبکہ اس  منصوبے کی تمام پہلوؤں سے فنی جانچ بھی کی جائے گی اور معاملے کے حل کیلیے مشترکہ لائحہ عمل دے کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اس منصوبے کی پر پارلیمان کو بھی اعتماد میں لے گی۔ وزیراعظم ضرورت پڑنے پر اس منصوبے پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بھی بلائیں گے۔

مسلم لیگ ن نے اس منصوبے کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرنے پر غور کررہی ہے۔ اس منصوبے پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان ہے۔

مسلم لیگ ن اس منصوبے پر اپنی حکمت عملی میں تبدیلی اور مذید لائحہ عمل حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • وفاق کا کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ کی تیاری شروع کر دی
  • کراچی: رینجرز اور سی ٹی ڈی کی کارروائی، کالعدم تنظیم کا دہشتگرد گرفتار
  • عالمی چلینجز اور سماجی تقسیم کو ختم کرنے کیلیے علامہ اقبال کی تعلیمات مشعل راہ ہیں، وزیراعظم
  • خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
  • معاشی ترقی اور اس کی راہ میں رکاوٹ
  • ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
  • جائیداد کی کم قیمت لگاکر ٹیکس بچانے والوں کیلئے بری خبر
  • نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟
  • مالی فراڈ کیس، نادیہ حسین کے شوہر سے رقم وصول کرنے والے مزید افراد طلب