۔کے-4 منصوبہ کب مکمل ہوگا،وضاحت کی جائے، فاروق فرحان
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فرحان نے پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپنے حلقہ انتخاب شاہ فیصل کالونی، رفاہ عام اور جامعہ ملیہ سمیت ملحقہ علاقوں میں پانی کی شدید قلت سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبہ آخر کب مکمل ہوگا، اس حوالے سے وضاحت کی جائے۔ محمد فاروق نے کہا کہ آخر ہم کب تک پانی کے مسئلے پر اس ایوان میں آواز اٹھاتے رہیں گے اور ہمیں یہ جواب ملتا رہے گا کہ کے 4 منصوبے پر کام ہورہاہے جبکہ عملاً کچھ نظر نہیں آرہا۔ کراچی کے لوگ پانی
کا ٹیکس بھی دیتے ہیں اس کے باوجود وہ پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں۔ محمد فاروق نے مزید کہا کہ ہم بجلی اور گیس کے مسائل تو برداشت کرسکتے ہیںلیکن پانی کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حلقے کے عوام ہر سال بورنگ کراتے ہیں جس پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ بیشتر لوگ ٹینکرز سے مہنگا پانی خریدنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ شاہ فیصل آخری علاقہ ہے جسے 2 جگہ سے پانی ملتا ہے۔ وہاںاکثر بجلی نہیں ہوتی دور ہونے کی وجہ سے پانی کم ملتا ہے۔ رفاہ عام سوسائٹی میں کچھ خرابی تھی اسے دور کردیا گیا ہے دسمبر تک پانی کا مسئلہ کافی حد تک ٹھیک ہوجائے گا۔ علاوہ ازیں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق نے الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے رکن اسمبلی کے معطلی کے نوٹیفکیشن پر پوائنٹ آف آڈر پیش کیا۔ محمد فاروق کے اعتراض پر وزیر کھیل محمد بخش خان مہر اسمبلی اجلاس سے باہر چلے گئے۔ انہوں نے شاہ فیصل اور ملحقہ علاقوں میں پانی کی شدید قلت ہے پر بھی توجہ دلاؤنوٹس پیش کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محمد فاروق نے کہا کہ
پڑھیں:
غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل
کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کی اندرونی احتساب کمیٹی نے اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے الزام سے بری قرار دے دیا۔ کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ یہ اعظم سواتی وہ اعظم سواتی نہیں جو جیل گئے تھے یہ الگ اعظم سواتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر جن بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا وہ یا تو ان کے دور سے پہلے ہوئیں یا پھر قواعد کے مطابق ہوئیں۔ بابر سلیم سواتی کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے وفاداری کی سزادی جارہی ہے۔
کمیٹی نے رپورٹ میں لکھا کہ بابر سلیم سواتی نے روایات سے ہٹ کر گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی ورکروں پر ڈی چوک تشدد پر اسمبلی میں تقریر کی۔ قاضی انورایڈوکیٹ کے مطابق بابر سلیم سواتی کی تقریر کے بعد حکومت و اپوزیشن کے کئی ارکان نے اس ایشو پر تقاریر کیں، یہ بابر سلیم سواتی ہی ہیں جنہوں نے ایوان میں کاٹلنگ واقعہ پر بحٽ بھی کرائی اور قرارداد بھی منظور کرائی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بابر سلیم سواتی کو ان وجوہات کی بناء پر نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ اُن کا واحد قصور بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ سے وفاداری ہے اور اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کو اسی کی سزا دی جارہی ہے۔