شہید ضیاء الدین رضوی کی 20 ویں برسی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
تعزیتی اجتماع کے آخر میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں شہید مظلوم، داعی اتحاد بین المسلمین، سفیر امن، شہید آغا سید ضیا الدین رضوی اور انکے باوفا جانثاروں سمیت سانحہ کوہستان، چلاس، لولوسر سمیت دیگر تمام شہدا ملت جعفریہ گلگت بلتستان کے قاتلوں اور انکے سرپرستوں کی ابتک عدم گرفتاری پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ارباب اقتدار سے ان تمام واقعات میں ملوث کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے کارندوں اور انکے سرپرستوں کو فورا گرفتار کر کے انہیں قرار وقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
گلگت میں شہید ضیاء الدین رضوی کی بیسویں برسی کی مرکزی تقریب
اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے زیر اہتمام مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت میں شہید سید ضیاء الدین رضوی اور اْن کے باوفا رفقاء شہید تنویر علی، شہید عباس علی اور شہید حسین اکبر کی 20 ویں سالانہ برسی کے سلسلے میں مرکزی احتجاجی و تعزیتی اجتماع منعقد ہوا۔ تعزیتی اجتماع میں گلگت بلتستان بھر سے علماء، اکابرین ملت، مزہبی، سیاسی و سماجی شخصیات سمیت ہزاروں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔ تعزیتی اجتماع سے قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا راحت حسین الحسینی، آغا باقر کاظمی، شیخ علی محمد، شیخ علی نقی، شیخ کرامت و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید سید ضیاء الدین رضوی کا سیاسی، مذہبی، اخلاقی، سماجی، دفاعی اور دینی میدان میں اور علاقے میں اتحاد بین المسلمین اور قیام امن کے لیے کردار نمایاں رہا۔ گلگت بلتستان کے آئینی اور قومی حقوق کے لیے شہید سید ضیاء الدین رضوی نے ہر فورم پر آواز اٹھائی اور اپنی جدوجہد جاری رکھی۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تعزیتی اجتماع گلگت بلتستان
پڑھیں:
شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی منائی گئی
لاہور(این این آئی) شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی منائی گئی ۔علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930ء میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947ء کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔