الخدمت کا ”ری بلڈ غزہ“ کا آغاز: جماعت اسلامی کا حماس کی قیادت و اہل غزہ کوسلام
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کاکہنا ہےکہ آج ہی الخدمت نے ری بلڈ غزہ کا اعلان کیا ہے، ملبے کا بنا ڈھیر انشاء اللہ ضرور تعمیرہوگا اور ہم ان کے ساتھ تعاون کریں گے، حماس کی قیادت و اہل غزہ کی تاریخی مزاحمت اور جدو جہد کو بھر پور خراج تحسین اور سلام پیش کرتے ہیں۔
غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد اور قیدیوں کی رہائی کے آغاز پر جماعت اسلامی کراچی کے تحت حماس کے مجاہدین اور اہل ِ غزہ کی تاریخی کامیابی پر یوم ِ عزم و تشکر کے سلسلے میں نورانی کباب ہاؤس چورنگی شاہراہ قائدین پر ایک عظیم الشان جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں مرد و خواتین، نوجوانوں، بچوں، بزرگوں اور مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 471دن کے معرکے بعد تاریخ اور شاندار کامیابی پر ہم اللہ تعالی کا شکر بجا لاتے ہیں، اسرائیل کو ہر طرح کی سپورٹ اور حمایت جاری رہی، مغربی طاقتوں امریکا، برطانیہ نے اسرائیل کا ساتھ دیا، بد قسمتی سے عالم اسلام کے حکمران اور 70لاکھ افواج خاموش رہیں اور اسرائیل کی حمایت کا سبب بنیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ حماس نے اس سب کے باوجود ڈٹ کر مقابلہ کیا، اپنی قربانیوں، ایثار اور شہداء کے خون سے اسرائیل اور اس کا سادتھ دینے والوں کو شکست دی،ہمارے حکمرانوں اور افواج کو سمجھنا چاہیئے کہ ایمان، جذبہ جہاد اور شوق شہادت میں ہی کامیابی اور فتح ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کاکہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہمارے اوپر امریکا کے غلاموں کا ٹولہ اور انجمن غلامان ِ امریکا کے آلہ کار مسلط ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ہم آج یہ عزم بھی کریں کہ امریکا کی غلامی اور امریکی غلام حکمرانوں سے نجات حاصل کریں، ان کو اپنے سروں پر سے ہٹانے کی جدو جہد کا حصہ بنیں،اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی جاری رکھنا ہے تاکہ اسرائیل کو معاشی میدان میں بھی شکست دی جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
ایک اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اتوار کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے چار ناقابل قبول اسرائیلی شرائط کا انکشاف کیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج بروز اتوار، ایک اسرائیلی میڈیا چینل نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی چار ناقابلِ قبول شرائط کو بے نقاب کیا۔ فارس نیوز مطابق، اسرائیلی چینل i24NEWS نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ اسرائیل کی درج ذیل چار شرائط کی تکمیل پر منحصر ہے، تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا مکمل طور پر اقتدار سے دستبردار ہونا، غزہ پٹی کا مکمل غیر مسلح ہونا اور حماس کے درجنوں رہنماؤں کو ملک بدر کرنا۔ یہ شرائط ایسے وقت میں پیش کی جا رہی ہیں جب حماس کئی بار واضح طور پر اعلان کر چکی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی جنگ کے خاتمے سے مشروط ہے، اور وہ مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے یا اپنے رہنماؤں کو وطن سے نکالنے کی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔
اس سے قبل، حماس کے ایک رہنما نے المیادین ٹی وی کو بتایا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اس کی غزہ میں واپسی کو روکنا اسرائیل کے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے کا مرکزی نکتہ ہے، جبکہ اس میں مستقل جنگ بندی یا اسرائیلی افواج کی مکمل واپسی جیسے بنیادی مطالبات شامل نہیں ہیں۔ اسرائیل صرف حماس سے قیدیوں کا کارڈ چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حماس نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ ایک جامع قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ جنگ مکمل طور پر بند کی جائے، اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے، باریکے کی تعمیر نو کا آغاز ہو، اور محاصرہ ختم کیا جائے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ شب مظاہروں اور طوماروں کے باوجود جن پر عام شہریوں، ریزرو فوجیوں اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں نے دستخط کیے تھے تاکہ قیدیوں کی واپسی کے لیے جنگ بندی کی جائے کہا کہ ہمارے پاس فتح تک جنگ جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ہم ایک نازک مرحلے میں ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حماس نے زندہ قیدیوں میں سے نصف اور کئی ہلاک شدگان کی لاشوں کی رہائی کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جو ناقابلِ قبول ہے۔ یہ دعویٰ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے جمعرات کی شب اعلان کیا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ فوری طور پر ایک جامع پیکیج مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
اس پیکیج میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، متفقہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مکمل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی انخلاء، تعمیر نو کی بحالی اور محاصرہ ختم کرنا شامل ہیں۔ خلیل الحیہ، جو مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ غزہ سے متعلق جزوی معاہدے دراصل نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جو جنگ، نسل کشی اور بھوک کے تسلسل پر مبنی ہے۔