پشاور، آئی ایس او کے زیر اہتمام جشن
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
آغا ریاض احمد نے ولادت امیر المومنین کی مناسبت سے شرکاء سے گفتگو کی اور مختلف منقبت خواں و نعت خواں حضرات نے بارگاہ امامت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
پشاور، آئی ایس او کے زیر اہتمام جشن مولود کعبہ
پشاور، آئی ایس او کے زیر اہتمام جشن مولود کعبہ
پشاور، آئی ایس او کے زیر اہتمام جشن مولود کعبہ
پشاور، آئی ایس او کے زیر اہتمام جشن مولود کعبہ
پشاور، آئی ایس او کے زیر اہتمام جشن مولود کعبہ
پشاور، آئی ایس او کے زیر اہتمام جشن مولود کعبہ
پشاور، آئی ایس او کے زیر اہتمام جشن مولود کعبہ
پشاور، آئی ایس او کے زیر اہتمام جشن مولود کعبہ
پشاور، آئی ایس او کے زیر اہتمام جشن مولود کعبہ
اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ضلع پشاور کے زیر اہتمام ایگریکلچر یونیورسٹی یونٹ میں ولادت باسعادت امیرالمومنین شیر خدا حضرت علیؑ ابن ابی طالب علیہ السلام کے موقع پر جشن و چراغاں کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں آغا ریاض احمد نے ولادت امیر المومنین کی مناسبت سے شرکاء سے گفتگو کی اور مختلف منقبت خواں و نعت خواں حضرات نے بارگاہ امامت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام میں ریجنل کابینہ کے اراکین، ضلعی صدر سید نجم الحسن سمیت کیمپس یونٹس کے برادران نے شرکت کی، جشن کے اختتام پر کیک کاٹا گیا اور طعام کا انتظام بھی کیا گیا۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پشاور: آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا، پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت
پشاور میں آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا. پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق پشاور کی گلیوں سے لیکر تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کا آئس جیسی خطرناک نشہ آور اشیاء کا استعمال لمحہ فکریہ ہے۔ جس نے نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بحالی مراکز میں مریضوں کے لگاتار اضافے نے ڈاکٹروں کو تشویش کا شکار کردیا ہے. مراکز میں وسائل محدود ہیں.علاج بھی طویل اور مہنگا ہے۔
دوسری جانب پولیس اور انسدادِ منشیات فورس کی آئس کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ مگر اسمگلنگ اور سپلائی چین اتنی مضبوط ہو چکی ہے کہ ایک گینگ کے پکڑے جانے کے بعد دوسرا فوراً متحرک ہو جاتا ہے.نشوں کے بڑھتے ہوئے رجحان سے سب سے زیادہ شہری پریشان ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پولیس اگر اپنا کام ٹھیک سے کرتی تو حالات ایسے نہ ہوتے۔حل صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی نہیں. بلکہ معاشرتی بیداری، تعلیمی اداروں میں آگاہی اور والدین کی بروقت توجہ ہی نوجوانوں کو اس تباہ کن راستے سے بچا سکتی ہے۔