فرانس اور یورپ کو ٹرمپ کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے، فرانسیسی وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جنوری 2025ء) فرانس کے جنوبی مغربی شہر پھو میں نئے سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر اعظم فرانسوا بائیرو نے صحافیوں کو بتایا، ’’امریکہ نے ڈالر کے ذریعے، اپنی صنعتی پالیسی کے ذریعے، اس حقیقت کے ذریعے کہ وہ دنیا کی سرمایہ کاری اور دنیا کی تحقیق پر قبضہ کر سکتا ہے، سیاست کی ایک انتہائی جابرانہ شکل اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
‘‘ٹرمپ کی فتح ریلی: صدارت کے پہلے ہی دن ایگزیکٹو آرڈرز کے بہت سے وعدے
گرین لینڈ: ٹرمپ کی دھمکی پر جرمنی اور فرانس کی سخت تنقید
فرانسیسی وزیر اعظم کی طرف سے یہ الفاظ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے سے قبل سامنے آئے ہیں۔ ٹرمپ آج 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔
(جاری ہے)
فرانسوا بائیرو کے بقول، ''اور اگر ہم کچھ نہیں کرتے ہیں، تو ہماری قسمت بہت سادہ ہے۔
ہم پر غلبہ ہو جائے گا، ہمیں کچل دیا جائے گا، ہمیں دیوار سے لگا دیا جائے گا۔‘‘فرانسیسی وزیر اعظم فرانسوا بائیرو کا مزید کہنا تھا، ''اور ہم کس طرح کا ردعمل ظاہر کرتے ہیں، یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو مکمل طور پر فرانسیسی عوام اور یورپ پر منحصر ہے، کیونکہ واضح طور پر، یورپ کے بغیر، ہم کچھ نہیں کر سکتے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی حلف برداری، ''ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا سامنا کرنے کا احساس دلاتی ہے۔
‘‘فرانس کے صدر ایمانوئیل ماکروں نے ٹرمپ کے دوسری مدت کے لیے منتخب ہونے سے پہلے ہی یورپ کو امریکہ پر انحصار محدود کر کے 'اسٹریٹجک خودمختاری‘ حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیا تھا، خاص طور پر دفاع کے شعبے میں۔
خیال رہے کہ فرانسوا بائیرو کو گزشتہ سال کے اواخر میں ماکروں نے سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم کے طور پر نامزد کیا تھا، اور اب وہ خارجہ اور داخلی پالیسی دونوں میں تیزی سے اپنا مضبوط موقف اختیار کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ آج پیر کے روز ایک بار پھر بطور امریکی صدر اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی صدارت میں امریکہ کے لیے ایک نئے 'سنہری دور‘ کا وعدہ کیا ہے اور ان کے بقول دنیا ان کی غیر متوقع قیادت کی واپسی کے لیے تیار ہے۔
ا ب ا/ک م (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فرانسوا بائیرو کے لیے
پڑھیں:
جنگ کے سائے دروازے تک پہنچ گئے، امریکا پر انحصار ختم کرنا ہوگا؛ برطانوی وزیر دفاع
برطانیہ نے اپنے دفاع اور جنگی امور سے متعلق امریکا پر انحصار کو ختم کرکے ازخود فوجی تیاریاں شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیرِ دفاع ایل کارنز نے متنبہ کیا ہے کہ یورپ کے دروازے پر جنگ کے سائے دستک دے رہے ہیں۔
برطانوی وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ یورپ ایسے دور میں داخل ہو چکا ہے جہاں جنگ کے خطرات قریب تر ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کو فوری طور پر ہر ممکن ردعمل کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
ایل کارنز نے کہا کہ یورپ اب منتخب کردہ جنگوں کے دور میں نہیں رہا بلکہ اب مجبوری کی جنگوں کا سامنا ہے جن میں انسانی جانوں کا بھاری نقصان ہوسکتا ہے۔
اس موقع پر اپنی بات کے ثبوت میں انھوں نے روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کو واضح مثال قرار دیا۔
اسی طرح برطانوی چیف آف ڈیفنس انٹیلی جنس ایڈرین برڈ نے انکشاف کیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران برطانوی فوجی اہلکاروں اور عسکری تنصیبات کے خلاف دشمانہ انٹیلی جنس سرگرمیوں میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
قبل ازیں نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے بھی خبردار کیا تھا کہ روس جنگ کو دوبارہ یورپ میں واپس لے آیا ہے۔ جنگ کے لیے تیار رہنا ہوگا جس کا سامنا ہماری پچھلی نسلوں نے کیا تھا۔