امن کی خواہش خوش آئند، ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ولادیمیر پیوٹن
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیشگی مبارکباد دیتے ہوئے امریکا کے روس کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور تیسری عالمی جنگ کو روکنے کے بیانات کا خیر مقدم کیا ہے۔
پیر کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس کی قومی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ان کی حلف امریکا کے صدارتی عہدے کا حلف اٹھانے پر مبارکباد دی ہے۔
اپنے خطاب میں ولادیمیر پیوٹن نے روس کے ساتھ رابطے بحال کرنے کی ٹرمپ کی خواہش اور تیسری عالمی جنگ کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کے بارے میں بیانات کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی اس حوالے سے سوچ دُنیا میں امن کے لیے اچھی ہے۔
پیوٹن نے کہا کہ یقیناً ہم ڈونلڈ ٹرمپ کے اس مؤقف کا خیر مقدم کرتے ہیں اور نو منتخب امریکی صدر کوعہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہیں۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ وہ یوکرین جنگ پر ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ ’عارضی جنگ بندی نہیں ہونی چاہیے بلکہ خطے میں رہنے والے تمام لوگوں اور اقوام کے جائز مفادات کے احترام پر مبنی طویل مدتی امن ہونا چاہیے۔ پیوٹن نے کہا کہ فطری طور پر ہم روس کے مفادات کے لیے کھڑے ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن تیسری عالمی جنگ جنگ بندی روس روسی صدر قیام امن مبارکباد ولادیمیر پیوٹن یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تیسری عالمی جنگ قیام امن ولادیمیر پیوٹن یوکرین پیوٹن نے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا
تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔
بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔
اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔
یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا