26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کا نظام برباد ہوگیا ہے، حلیم عادل شیخ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عوام نے جس کو سپورٹ کیا ان کا لیڈر عمران خان ملک و قوم کے لئے ڈٹ کر کھڑا ہے، نہ ڈیل کر رہا ہے نہ کسی ڈیل کی ضرورت ہے، عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کے تمام کیسز ختم ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے حیدرآباد پریس کلب پر پی ٹی آئی رہنماؤں جسٹس (ر) نور الحق قریشی، ایڈووکیٹ فیصل مغل، لالا امین اللہ موسی خیل سمیت دیگر کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا حیدرآباد سے بھی بڑی تعداد میں عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا، فارم 45 کے ذریعے حیدرآباد سے ہم نے جیتا تھا لیکن ہمارا مینڈیٹ یہاں سے بھی چوری کیا گیا۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ حیدرآباد کی عوام نے جس کو سپورٹ کیا ان کا لیڈر عمران خان ملک و قوم کے لئے ڈٹ کر کھڑا ہے، نہ ڈیل کر رہا ہے نہ کسی ڈیل کی ضرورت ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کا نظام برباد ہوگیا ہے پھر بھی ہمیں عدلیہ پر بھروسا ہے کہ انصاف ہوگا، عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کے تمام کیسز ختم ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگتے ہیں کہ 9 مئی اور 26 اپریل کے واقعات ہم نے کرائے، ہم کہتے ہیں سپریم کورٹ کے سینیئر ججز کے نیچے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جڈیشل کمیشن بنایا جائے، اگر ہم قصور وار ثابت ہوں تو ہمیں سزا دی جائے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ جو قصور وار ہوتا ہے وہ ملک چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں، عمران خان صادق و امین ہیں اس لئے جیل میں قید ہیں اور حق اور سچ کے لئے ڈٹے ہوئے ہیں، عمران خان کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے نمل یونیورسٹی بنائی، قرآن و سنت کی تعلیم کے لئے القادر یونیورسٹی بنائی جو کہ ایک ٹرسٹ کی صورت میں موجود ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کو غلط سزا دی گئی ہے، عمران خان اس کیس میں باعزت بری ہونگے، نواز شریف اور زرداری اس کیس میں نہیں بچیں گے، ملک ریاض نے نواز شریف کے بیٹے سے فلیٹ خریدا، برطانیہ کے عدالتی فیصلے کے تحت پیسہ پاکستان میں آیا، اس یسے سے عمران خان نے ایک روپے کا فائدہ نہیں اٹھایا، یہ پیسہ سپریم کورٹ میں آیا، یہ پیسہ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت میں تقسیم کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حلیم عادل شیخ نے نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لئے
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔