سپریم کورٹ، 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستیں آئینی بینچ میں سماعت کیلئے مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )سپریم کورٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردیں، سپریم کورٹ کا آئینی بنچ 27 جنوری کو سماعت کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ سے بڑی خبر سامنے آگئی، 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بنچ 27 جنوری کو سماعت کرے گا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ دفتر کی طرف سے بذریعہ ایس ایم ایس وکلا کو آگاہ کردیا گیااسی طرح سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کیس 28 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کردیا، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ سماعت کرے گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: 26ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ

پڑھیں:

سپریم کورٹ: قتل کے مجرم کی 2 بار عمر قید کی سزا برقرار، اپیل خارج

—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم رِفعت حسین کی 2 بار عمر قید کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کر دی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے سزا بڑھانے کے لیے دائر درخواست بھی خارج کر دی۔

جسٹس صلاح الدین نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔

سپریم کورٹ کی جانب تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے سزا کم کرنے میں درست عدالتی اختیار استعمال کیا تھا، مجرم رِفعت حسین مفرور تھا اور خود اپنے دفاع کا حق ضائع کیا، قانون کے مطابق مفرور ملزم کا پہلے دیا گیا بیان اس کے خلاف استعمال ہوسکتا ہے۔

8 سالہ بچے سے زیادتی کے ملزم عاصم گُل کی اپیل خارج

سپریم کورٹ کے مطابق ٹرائل کورٹ نے 12 اپریل 2021 کو عاصم گُل فراز کو مجرم قرار دیا تھا اور 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ مقدمہ فوری درج ہوا، جس کے بعد مشاورت یا جھوٹے الزام کا امکان نہیں تھا، مجرم کی موجودگی اور کردار گواہوں کے مطابق ثابت ہوا، طبی شواہد عینی شہادت کے مطابق تھے، اسلحہ برآمدگی اور طویل مفروری بھی پراسیکیوشن کے کیس کے مطابق ثابت ہوئی، پراسیکیوشن نے کیس شک سے بالاتر ثابت کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلا مقدمہ عبدالرحمٰن نے درج کروایا جو بعد میں وفات پا گئے، مقدمے کے مطابق یکم اگست 2003 کو محمد اشفاق اور ضیاء الحق کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔ کیس کے مطابق رِفعت حسین کے پاس کلاشنکوف تھی اور غلام عباس کے پاس 7 ایم ایم رائفل تھی، رِفعت حسین اور غلام عباس نے للکارا کہ جس نے بچنا ہے وہ حرکت نہ کرے، دونوں مقتولین موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وقوعہ کی وجہ ٹوٹی ہوئی منگنی، پرانی رنجش اور ممکنہ شادی کا تنازع بتایا گیا تھا، کیس میں شریکِ ملزمان کو پہلے ٹرائل میں باعزت بری کر دیا گیا تھا، رِفعت حسین اور غلام عباس کیس کے دوران مفرور تھے، غلام عباس پولیس مقابلے میں مارا گیا، رِفعت حسین کو 3 مئی 2012 کو گرفتار کیا گیا، رِفعت حسین پر 11 گواہان کے ذریعے استغاثہ نے اپنا مقدمہ پیش کیا تھا، پراسیکیوشن نے مقتولین کے والد عبدالرحمٰن کے پرانے بیان کو بھی شہادت کے طور پر استعمال کیا، عبدالرحمٰن کا بیان پہلے عدالتی کارروائی میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے مجرم رِفعت حسین کو دو بار سزائے موت سنائی تھی جبکہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سزائے موت کو دو بار عمر قید میں تبدیل کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: قتل کے مجرم کی 2 بار عمر قید کی سزا برقرار، اپیل خارج
  • آئینی بینچ نے ایم ڈی کیٹ کیخلاف طلبا کی درخواستوں پر پی ایم ڈی سے جواب طلب کرلیا
  • سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے آنے والا شخص چل بسا
  • سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے آنے والا راولپنڈی کا رہائشی چل بسا
  • سپریم کورٹ کے استقبالیہ پر دل کا دورہ، راولپنڈی کے رہائشی عابد حسین چل بسا
  • سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے آنے والا راولپنڈی کا رہائشی چل بسا
  • بھارتی سپریم کورٹ نے شبیر شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت 7 جنوری تک ملتوی کر دی
  • ایمان مزاری، ہادی چٹھہ کو سپریم کورٹ سے ریلیف، حکم امتناع جاری
  • سپریم کورٹ: متنازع ٹویٹ کیس، ایمان مزاری کیخلاف ٹرائل روکنے کا حکم
  • سپریم کورٹ نے ڈی لسٹ مقدمات سے متعلق نئی پالیسی تشکیل دیدی