چین اور امریکہ دونوں عظیم ملک ہیں، چینی نائب صدر
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
واشنگٹن :
چینی صدر شی جن پھنگ کے خصوصی نمائندے اور نائب صدر ہان زنگ نے واشنگٹن میں امریکہ کے نومنتخب نائب صدر جیمز وینس سے ملاقات کی۔پیر کے روز
ہان زنگ نے صدر شی جن پھنگ کی جانب سے نومنتخب صدر ٹرمپ کے لئے مبارکباد کا پیغام دیا اور وینس کو ان کے انتخاب پر مبارکباد دی۔ ہان زنگ نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے حال ہی میں نومنتخب صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک اہم ٹیلی فونک بات چیت کی اور اگلے مرحلے میں چین امریکہ تعلقات کی ترقی کے حوالے سے کئی اہم اتفاق رائے پر پہنچے۔ چین سربراہان مملکت کی سفارت کاری کی حکمت عملی کی رہنمائی پر عمل کرنے، صدر شی جن پھنگ اور نومنتخب صدر ٹرمپ کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے اور چین امریکہ تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے امریکہ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
ہان زنگ نے نشاندہی کی کہ چین اور امریکہ دونوں عظیم ملک ہیں، اور چینی اور امریکی عوام دونوں ہی عظیم اقوام ہیں۔ ہم اس وقت اپنے اپنے ترقیاتی اہداف اور خوابوں کو حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ جب تک دونوں فریق باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت تعاون کے اصولوں پر گامزن رہیں گے، وہ باہمی کامیابی حاصل کرتے رہیں گے، دونوں ممالک کو فائدہ پہنچائیں گے اور عالمی امن اور ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں گے۔ اقتصادی و تجارتی تعلقات دونوں فریقوں کے لیے مشترکہ اہمیت کے حامل ہیں، اگرچہ چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات اور تنازعات موجود ہیں تاہم دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات بھی ہیں اور دونوں فریق اس سلسلے میں بات چیت اور مشاورت کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی