بنگلہ دیش اور انڈیا کے شہریوں کے درمیان چاپائی نواب گنج کی سرحد پر ہونے والی جھڑپ کے بعد بنگلہ دیشی بارڈر گارڈز کو نئے اختیارات مل گئے ہیں۔

ہوم افیئرز ایڈوائز جنرل (ر) محمد جہانگیر عالم چوہدری نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی سرحدوں کی محافظ فورس ’بارڈر گارڈ بنگلہ دیش‘ کو ساؤنڈ گرینیڈز اور آنسو گیس شیل استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

ڈھاکا میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چاپائی نواب گنج میں حالیہ واقعے کے بعد بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کو یہ ہتھیار خریدنے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:بنگلہ دیش میں قانون نافذ کرنیوالے اہلکاروں کی نئی یونیفارم کی منظوری

انہوں نے کہا کہ چاپائی نواب گنج میں ہونے والے واقعے میں بی جی بی کے پاس یہ ہتھیار نہیں تھے تاہم اب ان کی خریداری کی منظوری دے دی گئی ہے اس لیے جلد ہی ان کی خریداری بھی کی جائے گی جس کے بعد سرحد پر پیش آنے والی ایسی جھڑپوں میں ان کا استعمال کیا جاسکے گا۔

یاد رہے کہ 18 جنوری کو چاپائی نواب گنج کے علاقے سرحد پر انڈیا اور بنگلہ دیشی کسانوں کے درمیان ایک تنازعے کے بعد جھڑپ ہونے سے 3 بنگلہ دیشی شہری زخمی ہوگئےتھے جس کے بعد سرحد پر دونوں ممالک کے درمیان صورتحال کشیدہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Bangladesh BORDER CLASH انڈیا بنگلہ دیش سرحد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انڈیا بنگلہ دیش بنگلہ دیشی کے درمیان بنگلہ دیش کے بعد

پڑھیں:

بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ

بنگلہ دیش پولیس نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ اور 11 دیگر افراد کے خلاف انٹرپول کو ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست دے دی ہے۔ ان افراد پر عبوری حکومت کو گرانے اور خانہ جنگی بھڑکانے کی سازش کا الزام ہے۔ فی الحال عبوری حکومت کی قیادت معروف ماہر معیشت محمد یونس کر رہے ہیں۔

بنگلہ دیشی پولیس نے حال ہی میں شیخ حسینہ اور 72 دیگر افراد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا ہے، جس میں ان پر ملک میں خانہ جنگی کی سازش، بدعنوانی، اور اجتماعی قتل جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، شیخ حسینہ کے خلاف 100 سے زائد مقدمات زیر التواء ہیں۔

پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (میڈیا) عنایۃ الحق ساگر نے تصدیق کی ہے کہ انٹرپول کو ریڈ نوٹس کے لیے درخواست دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ درخواستیں ان الزامات کے تحت دی جاتی ہیں جو دورانِ تفتیش یا مقدمے کی کارروائی کے دوران سامنے آتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ریڈ نوٹس جاری ہونے کی صورت میں انٹرپول مطلوبہ افراد کی شناخت، ان کے مقام کی تلاش، اور عارضی گرفتاری میں مدد فراہم کرتا ہے۔‘

بنگلہ دیشی اخبار ”ڈیلی اسٹار“ کے مطابق، یہ کارروائی عدالتوں، سرکاری وکلاء یا تحقیقاتی اداروں کی درخواست پر کی گئی ہے۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے گزشتہ سال نومبر میں باقاعدہ طور پر پولیس ہیڈ کوارٹرز کو انٹرپول سے مدد لینے کی سفارش کی تھی۔

شیخ حسینہ نے 5 اگست گزشتہ سال بنگلہ دیش سے فرار اختیار کیا تھا، جب ایک طلبہ تحریک نے ان کی 16 سالہ عوامی لیگ حکومت کو اقتدار سے بےدخل کر دیا۔ وہ اس وقت بھارت میں مقیم ہیں۔ ان کی حکومت کے بیشتر وزراء یا تو گرفتار ہو چکے ہیں یا سنگین الزامات سے بچنے کے لیے ملک چھوڑ چکے ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
  • قونصلیٹ جنرل حکومت اور اوورسیزپاکستانیوں کے درمیان موثر رابطہ کاری کا ذریعہ ہے، مصباح نورین
  • بنگلہ دیش کی ٹیم اپنے ہی میدان پر ریت کی دیوار ثابت
  • حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
  • بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ
  • چین بنگلہ دیش میں 2.1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے پرعزم