حکومت کا 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار، پی ٹی آئی مطالبات پر جواب تیار
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
حکومت نے پی ٹی آئی کے مطالبے پر سانحہ 9 مئی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے سے انکار کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پیش کردہ تحریری مطالبات کا جواب تیار کر لیا ہے، جس میں ہر مطالبے پر تفصیل سے جواب دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی جواب میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن قائم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ معاملہ پہلے ہی عدالتوں میں زیربحث ہے اور کچھ ملزمان کو ملٹری کورٹس کی جانب سے سزا بھی دی جا چکی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی سے درخواست کی گئی ہے کہ 26 نومبر کے حوالے سے لاپتہ افراد کی فہرست اور گرفتار شدگان کی تفصیلات فراہم کی جائیں کیونکہ جب تک ان افراد کے بارے میں مکمل معلومات نہ ہوں، ان کی رہائی کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا سکتا۔
حکومتی جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے جن ہلاکتوں کا دعویٰ کیا ہے، ان کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ حکومتی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے تحریری جواب کو جلد اسپیکر قومی اسمبلی کے حوالے کرے گی اور اسپیکر اس پر نظرثانی کے بعد مذاکرات کے اگلے دور کا فیصلہ کریں گے۔
یاد رہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کے تیسرے اجلاس میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کے علاوہ عمران خان اور دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن پی ٹی آئی کے حوالے
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
اسلام آباد(اوصاف نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جے یوآئی ف نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائے گا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی،اس بات کا فیصلہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیا جو اتوار کو لاہور میں اختتام پذیر ہوا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور باوقت ضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی، اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہوں گے۔
جے یو آئی نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ پارٹی کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔
منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جے یو آئی نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کیے ہیں۔ جے یو آئی نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں۔
جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی، اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہو سکے ۔ اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔
پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق