عمران خان غیر قانونی سزا کے باوجود قانون پر یقین رکھتے ہیں. علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 جنوری ۔2025 )وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ عمران خان اور بشری بی بی غیر قانونی سزا کے باوجود قانون پر یقین رکھتے ہیں ایک بیان میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کو اللہ کی ذات کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں پاکستان تحریک انصاف کی جدوجہد کا مقصد جمہوریت کی سربلندی اور آئین وقانون کی حکمرانی ہے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ و میڈیا کی آزادی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنا رہے ہیں وزیراعلی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ اصولوں اور نظریات پر سمجھوتہ وہ کرتے ہیں جو خوف کے سائے تلے رہتے ہیں عمران خان کے ہمراہ آخری سانس تک جدوجہد جاری رہے گی. دوسری جانب مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ 190 ملین پاﺅنڈ کے حوالے سے برطانوی ہائیکورٹ کا فیصلہ حکومت کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق یہ رقم سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی جانی تھی، واضح ہوگیا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ ذاتی عناد اور بدنیتی پر مبنی ہے، دیگر جعلی مقدمات کی طرح یہ مقدمہ بھی ہائی کورٹ میں بے بنیاد ثابت ہوگا. انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ جانے کے بعد مریم نواز اور شریف خاندان کے تمام ارمان بہہ جائیں گے، حکومت کے تمام جھوٹے مقدمات کی حقیقت ایک ایک کر کے سامنے آ رہی ہے راہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ بھی جلد ختم ہونے والا ہے، حکومت کوئی اور جھوٹا مقدمہ بنانے کی تیاری کرے، عمران خان تمام جھوٹے مقدمات کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا تھا کہ نے کہا
پڑھیں:
تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار
ماہرین نے خبردار کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا بیانیہ انتہا پسندی کا پردہ ہے جو پاکستان کی اسلامی اور جمہوری اساس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ گروہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے بلکہ قانونی اور اخلاقی اصولوں کو بھی پامال کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں موجودہ نظام حکومت غیراسلامی ہے اور وہ تشدد کے ذریعے شریعت کا نفاذ کرکے معاشرے کو حقیقی اسلامی اصولوں پر استوار کریں گے۔ ماہرین کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کا آئین اور جمہوریت کو مسترد کرتے ہوئے تشدد کو ’’جہاد‘‘ قرار دینا اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح ہے، اسلامی تعلیمات بے جا بغاوت کو ’’فساد فی الارض‘‘ قرار دیتی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے حاکم سے نافرمانی کی وہ مجھ سے جدا ہوا‘ (بخاری)۔ فقہا کے مطابق بغاوت تب تک جائز نہیں جب تک حکمران کھلم کھلا کفر نہ کرے جبکہ پاکستان کا آئین اسلامی اصولوں پر مبنی ہے، شریعت کا نفاذ جبر کے بجائے حکمت، عدل اور اجتماعی رضامندی سے ہونا چاہئے۔
قانونی طور پر پاکستان کا آئین اسلام کو ریاستی مذہب قرار دیتا ہے اور شریعت کا نفاذ پارلیمنٹ کے ذریعے طے ہوتا ہے، ٹی ٹی پی کا غیر آئینی تشدد قانوناً غداری کے مترادف ہے۔ اخلاقی طور پر کالعدم ٹی ٹی پی کا تشدد، خود ساختہ تعزیرات اور عوامی امن کی تباہی شریعت کے مقاصد یعنی عدل، رحمت اور انسانی حقوق کے منافی ہے، قرآن کا فرمان ہے: ’’دین میں کوئی زبردستی نہیں‘‘ (البقرہ:256) اور جبراً شریعت مسلط کرنا اسلام کے رحمت للعالمینﷺ کے تصور کو مجروح کرتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا بیانیہ انتہا پسندی کا پردہ ہے جو پاکستان کی اسلامی اور جمہوری اساس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ گروہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے بلکہ قانونی اور اخلاقی اصولوں کو بھی پامال کر رہا ہے۔