بھارتی ٹیم سے ڈراپ ہونے پر محمد سراج کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بھارتی فاسٹ بولر محمد سراج نے چیمپئنز ٹرافی اور انگلینڈ کیخلاف سیریز میں ون ڈے ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد بڑا فیصلہ کرلیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق محمد سراج ورک لوڈ مینجمنٹ کی وجہ سے 23 جنوری کو رانجی ٹرافی میں ہماچل پردیش کے خلاف میچ نہیں کھیلیں گے۔
تاہم بھارتی فاسٹ بولر ودربھ کیخلاف سیزن کے آخری میچ کے لیے دستیاب ہوں گے، محمد سراج حیدرآباد کی نمائندگی کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی سلیکٹرز نے چیمپئنز ٹرافی کیلئے محمد سراج کی جگہ ارشدیپ سنگھ کو ٹیم میں شامل کیا تھا۔
روہت شرما کا کہنا تھا کہ سراج پرانی گیند سے بولنگ نہیں کرپاتے، ٹیم کو ایک ایسے بولر کی ضرورت تھی جو درمیانی اور آخری اوورز میں نئی گیند سے گیند کرسکے۔
روہت شرما نے کہا تھا کہ جب سراج کو نئی گیند نہیں دی جاتی تو وہ اپنا اثر کھو دیتا ہے، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اسے ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا لیکن ہمارے پاس ایسے لڑکوں کی تلاش کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا جو ہمیں ورائٹی دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے بولرز ہیں جو نئی گیند سے گیند کر سکتے ہیں، درمیان میں گیند کر سکتے ہیں اور ڈیتھ اوورز میں گیند کر سکتے ہیں۔ ان تین گیند بازوں (جسپریت بمراہ، محمد شامی اور ارشدیپ سنگھ) کے ساتھ ہم ایسا کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ محمد سراج نے آسٹریلیا کے خلاف پانچوں ٹیسٹ میچ کھیلے جس میں انہوں نے 20 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کر سکتے ہیں گیند کر
پڑھیں:
جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے: محمد عامر
پاکستان سپر لیگ 10 کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں کسی سے یاری دوستی نہیں ہوتی اور نہ کوئی سینئر جو نیئر ہوتا ہے۔ایک انٹرویو میں محمد عامر نے کہا کہ ’ کوئی مجھے پہلے بال پر شاٹ مار دے تو میں اسے جا کر جپھی تو نہیں ڈال سکتا میں اسے جا کر کچھ بولوں گا ہی نا تاکہ اس کا فوکس ہٹے۔ محمد عامر نے بتایا کہ ’ ماضی میں خونخوار کرکٹ ہوا کرتا تھی ، سر ویوین رچرڈز ہمارے ساتھ ہیں، ان سے اس بارے پوچھیں ، ماضی میں ایسے لگتا تھا کہ بلا گراؤنڈ میں مار دیں گے، جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے جس کا مقصد اس کا فوکس ہٹانا ہوتا ہے، کسی کو ڈسٹرب کرنے کا مطلب کسی کو عزت نہ دینا نہیں ، گراؤنڈ سے باہر ہم سب گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔محمد عامر کا ماننا ہے کہ’ کنٹرول میں رہ کر جارحانہ انداز اپنائیں، اگر نامناسب زبان استعمال کرتا ہوں تو امپائر پکڑے گا، میچ ریفری جرمانہ کرے گا اگر کوئی مجھے جرمانہ نہیں کر رہا تو اس کا مطلب میں کنٹرول جارحانہ انداز اپنا رہا ہوں۔کرکٹر کا کہنا تھا کہ ’ ورلڈکپ جب کھیلنے آیاتھا تو کاؤنٹی کا معاہدہ چھوڑ کر آیا تھا جتنا میں ورلڈ کپ میں کھیلا اس دوران میرے پیسے ہی زیادہ لگے ہیں، میرے ٹرینر نے میرے ساتھ سفر کیا اس کا سارا خرچ میں نے خود اٹھایا، خیر وہ ایک الگ بات ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد کسی نے مجھ سے بات ہی نہیں کی، کسی نے مجھے پلان کا نہیں بتایا عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے ، جب میں پلان میں نہیں تو پھر میں نے اپنا تو سوچنا ہے اب میں نے سوچ لیا ہے کہ انٹر نیشنل کرکٹ سے تھینک یو ویری مچ ‘۔بابر اعظم کو اپنا حریف سمجھے جانے کے سوال پر محمد عامر کا کہنا تھا کہ ’ بابر اعظم پاکستان کا بہترین کرکٹر ہے ، اس میں کوئی شک نہیں لیکن اس وقت اس کا بیڈ پیچ چل رہا ہے اور یہ کچھ زیادہ لمبا ہوگیا ہے، ہر کھلاڑی پر بیڈ پیچ آتا ہے ، جب بابر اس سے نکلے گا تو لمبے رنز کرے گا، میں نے نوٹ کیا ہے کہ بابر اعظم بال پر کچھ لیٹ آ رہا ہے اور اس وجہ سے بابر شاٹ سلیکشن کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہا۔محمد عامر نے مزید کہا کہ’ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں 2 ، 3 میچز سے نہ تو ٹیم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور نہ کسی کھلاڑی کی پرفارمنس کا ، میرا یہ ماننا ہے کہ لیگ کے10 میچز میں سے3، 4 میچز ہی بہت اچھے جاتے ہیں، 2، 3 درمیانے ہوتے ہیں اور 2، 3 میچز خراب ہوتے ہی ہیں یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم متوازن ہے اور تمام شعبے مکمل ہیں ، مارک چمپن کے آنے سے مڈل آرڈر مزید متوازن ہو گا، بیٹنگ میں تھوڑا مسئلہ آیا ہے ، 6 اوورز میں وکٹیں دیتے رہے ہیں، بولنگ میں ہماری بہترین کارکردگی ہے، ہم بولنگ میں مزید اچھا کرسکتے ہیں‘۔لاہور میں ہونے والے میچز کے حوالے سے محمد عامر نے کہا کہ ‘ لاہور کا کراؤڈ بہت مزے کا ہے، بہت شور کرتا ہے، لاہوریوں کی خوبصورتی ہے کہ دونوں ٹیموں کو سپورٹ کرتے ہیں، لاہور کی کنڈیشنز ہمیں راس آئیں گی، اگر پچز بیٹنگ ہوں گی تو ہماری بیٹنگ رنز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، عثمان طارق اسی ہفتے امید ہے کہ بولنگ ٹیسٹ بھی کلیئر کریں گے تو انکے آنے سے اور بہتر ہوجائے گا ‘۔