حماس نے اسرائیلی یرغمالی خواتین کو تحفے کے بیگز میں کیا چیزیں دیں؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
حماس کی طرف سے رہائی پانے والی تین اسرائیلی یرغمالی خواتین کو تحائف کے بیگز بھی دیے گئے جس میں موجود اشیا پر عبرانی میڈیا سیخ پا ہوگیا۔
حماس نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں 28 سالہ یرغمال ایملی دماری، 24 سالہ رومی گونن اور 31 سالہ ڈورون اسٹین بریچر کو گاڑی کی کھڑکی سے حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز کے لوگو والے کاغذی تھیلے حوالے کیے جا رہے ہیں۔
ویڈیو میں تینوں خواتین مسکراتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں، حماس کے کارکنوں نے ہر یرغمالی کو ایک، ایک تحفے کا بیگ پیش کیا۔
تینوں یرغمالی خواتین کے چہروں پر خوشی نمایاں تھی اور وہ بے خوف نظر آئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس نے قید کے دوران اُن سے بہت اچھا سلوک روا رکھا۔
تینوں خواتین نے مسکراتے ہوئے بخوشی تحائف کے بیگز وصول کیے۔
اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ان بیگز میں خواتین کی رہائی کا سرٹفکیٹ موجود تھا، ہر سرٹیفکیٹ پر دستخط کیے گئے تھے اور "رہائی کا فیصلہ" لکھا ہوا تھا۔
اسرائیلی آؤٹ لیٹ Ynet کے مطابق بیگ میں یرغمالیوں کی قید کے دوران کی تصاویر اور غزہ کی پٹی کا نقشہ بھی شامل تھا۔
عبرانی میڈیا کے مطابق یہ تحائف ایک "مذہبی کھیل" تھا جو حماس کی طرف سے پروپیگنڈے کا حربہ ہو سکتا ہے تاہم فوری طور پر بیگ کا مقصد واضح نہیں ہو سکا۔
واضح رہے کہ اتوار کو اسرائیل اور حماس کی جنگ بندی کے نتیجے میں تین اسرائیلی خواتین ور 90 فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی۔
معاہدے کے تحت 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو آنے والے چھ ہفتوں میں رہا کیا جانا ہے جس کے بدلے میں تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو
اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس تو جنگ کے خاتمے اور اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کرتی ہے، تعمیر نو کیوجہ سے اتنی بڑی امدادی آئے گی کہ وہ دوبارہ مسلح ہو پائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم اس جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے، جب تک حماس کو ختم نہ کر دیں۔ ٹیلی ویژن پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جب تک تمام قیدیوں کو واپس نہ لے آئیں، جنگ کو ختم نہیں کریں گے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کے مطالبات کے سامنے جھک گئے تو ہم غزہ میں دوبارہ جنگ نہیں کرسکیں گے، غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کے لیے بہت بڑی شکست ہوگی۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ حماس تو جنگ کے خاتمے اور اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کرتی ہے، تعمیر نو کی وجہ سے اتنی بڑی امدادی آئے گی کہ وہ دوبارہ مسلح ہو پائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسی شرائط پر جنگ کا خاتمہ پیغام دے گا کہ اغواء کاری کے ذریعے اسرائیل کو جھکایا جا سکتا ہے، یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ غزہ پٹی اسرائیل کے لیے مزید خطرہ نہیں بنے گی، حماس کی شرائط پر جنگ ختم کرنے کا کہنے والے اسرائیلی دانشور حماس کا پروپیگنڈا دہرا رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے پُرعزم ہوں، اپنے اس عزم سے دستبردار نہیں ہوں گا، نہ ہی پیچھے ہٹوں گا۔