بنگلادیشی کرکٹر شکیب الحسن کے وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بنگلا دیشی کرکٹر شکیب الحسن کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو گئے۔
بنگلا دیش کی ایک عدالت نے گزشتہ روز 3 لاکھ ڈالرز سے زیادہ کے چیک باؤنس ہونے پر کرکٹر شکیب الحسن کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ضیاء الرحمٰن نے بنگلا دیشی کرکٹر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پولیس کو 24 مارچ تک عدالتی حکم پر عمل درآمد کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس حوالے سے بنگلا دیشی کرکٹر کے خلاف مقدمہ درج کروانے والے بینک آفیسر محمد شہیب الرحمٰن نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت نے پہلے شکیب الحسن کو طلب کیا تھا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے اس لیے عدالت نے ان کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
یاد رہے کہ شکیب الحسن سابق بنگلادیشی وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی پارٹی سے تعلق ہونے کی وجہ سے قتل کی دھمکیاں موصول ہونے کے بعد ملک سے باہر ہیں۔
وہ گزشتہ سال حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ایک قتل کے مقدمے میں بھی نامزد ہیں۔
جس وقت بنگلا دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت ختم ہوئی تو شکیب الحسن کینیڈا میں ایک ڈومیسٹک ٹوئنٹی 20 ایونٹ کھیل رہے تھے اور وہ تب سے بنگلا دیش واپس نہیں آئے۔
وہ اگلے ماہ پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی سے بھی باہر ہو گئے ہیں۔
شکیب الحسن کی غیر موجودگی میں نجم الحسین شانتو بنگلا دیشی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے وارنٹ گرفتاری جاری دیشی کرکٹر شکیب الحسن بنگلا دیشی
پڑھیں:
متنازع کینالز پر اندرون سندھ میں احتجاج ، دھرنے جاری، تجارتی سرگرمیاںشدید متاثر
35 ہزار سے زائد گاڑیاں پھنس گئیں،برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ
آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی
متنازع کینال منصوبے کے خلاف اندرون سندھ جاری احتجاج اور دھرنوں کے باعث ملکی برآمدات اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اور پنجاب کی سرحد پر گڈز ٹرانسپورٹرز کی 30 سے 35 ہزار سے زائد چھوٹی بڑی گاڑیاں اور کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں جن میں کروڑوں ڈالر مالیت کا سامان موجود ہے۔آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک چکی ہے۔برآمدکنندگان نے بتایا کہ بروقت ترسیل نہ ہونے سے برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ ہے جس سے عالمی منڈی میں پاکستان کا اعتبار متاثر ہو سکتا ہے۔چاول کے برآمد کنندگان بھی اس صورتحال سے شدید متاثر ہیں، ان کے مطابق پنجاب سے سندھ اور کراچی کی ملوں تک مال نہ پہنچنے سے 2 سے 3 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے اور اگر احتجاج ختم نہ ہوا تو برآمدات میں نمایاں کمی کا خطرہ ہے۔