توڑ پھوڑ کیس: اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 14 فروری تک توسیع
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر—فائل فوٹو
انسداد دِہشت گردی عدالت اسلام آباد نے توڑ پھوڑ کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 14 فروری تک توسیع کر دی۔
اسد قیصر پر 26 نمبر چنگی توڑ پھوڑ کیس میں درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔
اے ٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اسد قیصر کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کی۔
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اسد قیصر، شہرام ترکئی، راجہ بشارت اور دیگر کو حفاظتی ضمانت دے دی۔
اسد قیصر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم وکیل صفائی عائشہ خالد نے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
عدالت نے اسد قیصر کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔
واضح رہے کہ اسد قیصر کے خلاف تھانہ سنگجانی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کے اسد قیصر کی
پڑھیں:
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری عثمان خان کے لاپتا بیٹے کی بازیابی کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی ہوئی، جسٹس بابر ستار نے کیس نے سماعت کی۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور مؤقف اپنایا کہ آئی جی ، سی ٹی ڈی نے جواب جمع کرایا، سی ٹی ڈی نے جواب میں کہا عثمان ان کو کسی کیس میں مطلوب نہیں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ درخواست گزار نے سیکشن آفیسر سے رابطہ کیا لیکن ابھی بھی نام ای سی ایل پر ہیں،
آئی جی کی رپورٹ میں درخواست گزار کی 161 کے بیان کا ذکر ہے، لیکن جن واقعات کا ذکر کیا گیا تھا وہ اس طرح ذکر نہیں کئے گئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے نام کیوں نہیں نکالے گئے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ کی معاونت کریں گے، وہ دوسری عدالت میں ہیں، سرکاری وکیل نے استدعا کی کہا کہ ہمیں تھوڑا سا ٹائم دیں، اس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل سردار عمر اسلم عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق نام ای سی ایل سے نکال دئیے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ درخواست گزار کے بیٹے کا اغوا ہوا تھا الزام خفیہ اداروں پر لگایا گیا تھا، حکومت نے پوزیشن لی کہ آئی ایس آئی کی سفارش پر درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کر لئے۔