City 42:
2025-04-22@14:44:14 GMT

28 لاکھ تولہ سونا دریاقت،حقیقت کیا نکلی؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

ویب ڈیسک: وزیر معدنیات شیر علی گورشانی نے کہا اٹک کے مقام پر ہمیں انکشاف ہو اکہ یہاں سونا موجود ہے جو ریت کے زرؤں کے ساتھ ملا ہوا ہے۔

سینیئر صحافی منصور علی کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر معدنیات شیر علی گورشانی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر عمل در آمد کررہے ہیں، کوشش کررہے ہیں کہ اس صوبے کی تقدیر بدل جائے، امید ہے صوبے کی عوام کی بہتری کے لئے کچھ کرجائیں گے۔

صوبہ بھرمیں ڈرائیونگ لائسنسنگ سہولیات و فراہمی کا سلسلہ جاری

صحافی منصور علی خان نے سوال کرتے کہا کیا واقعی 28 لاکھ تولہ سونا دریاقت ہوا ہے؟ جواب دیتے ہوئے وزیر معدنیات نے کہا اٹک کے مقام پر ہمیں انکشاف ہو اکہ یہاں سونا موجود ہے جو ریت کے زرؤں کے ساتھ ملا ہوا ہے۔

جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے بعد نیسپاک کی جانب سے بھی سونے کی موجودگی چیک کرائی گئی،ان کا کہنا تھا کہ ہرطرف سے تصدیق کے بعد پنجاب حکومت کی اعلی سطح کی کمیٹی وزیراعلی کو ملی۔

وزیر معدنیات شیر علی گورشانی کا کہنا تھا کہ 25 کلومیٹر کے ایریا پر  اُن کے مشاہدے کے مطابق یہ سونا موجود ہےاور مالیت 28 لاکھ تولہ ہے۔

واٹس ایپ کے سٹیٹس فیچر کو مزید بہتر بنا دیا گیا

وزیر معدنیات کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سالوں میں اس ادارے میں بہت کرپشن ہوئی، شاید 77 سال میں نہیں پہنچا ہوگا، اس سیٹ پر سابق وزیر حافظ عمار یاسر تھے جو کہ اس وقت ملک سے باہر ہیں، وہ آکر قوم کو جواب دیں ساڑھے 4 سال ادارے کے ساتھ کیا کیا ہے؟

واضح رہے کہ سابق نگران وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ اٹک کے قریب دریائے سندھ میں 28 لاکھ تولہ سونے کے ذخائر موجود ہیں، جن کی مالیت 800 ارب روپے یا 2 ارب 87 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔

کیاواقعی ثانیہ مرزا کو متحدہ عرب امارات کے پراپرٹی ٹائیکون کی شکل میں نیا پیار مل گیا؟ تہلکہ خیز خبر

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: وزیر معدنیات کہنا تھا کہ لاکھ تولہ

پڑھیں:

گری ہوئی چیز کو اٹھا کر کھانے کا 5’ سیکنڈ رول’، حقیقت کیا ہے؟

یقین کریں… آپ نے بھی ہماری طرح یہ حرکت تو ضرور کی ہوگی، کہ چپس، چاکلیٹ یا شاید گرما گرم سموسہ نیچے گرا… اور آپ نے فوراً نظریں دوڑائیں، تیزی سے اسے اٹھایا، اور منہ میں ڈال لیا!
کیوں؟ کیونکہ آپ نے دل ہی دل میں کہا ہوگا: ’پانچ سیکنڈ نہیں ہوئے… ابھی کھایا جا سکتا ہے!‘۔

لیکن… اگر ہم آپ سے کہیں کہ یہ پانچ سیکنڈ والا رول صرف ایک جھوٹ ہے؟ جی ہاں، آپ برسوں سے ایک غلیظ فسانے کے ہاتھوں بےوقوف بن رہے ہیں!

”خان رول“ — جرم کی ابتدا!
پانچ سیکنڈ کا یہ عجیب قانون آخر آیا کہاں سے؟

1995 میں پہلی بار یہ اصول چَھپ کر سامنے آیا، مگر اس کا اصل قصہ تو بارہویں صدی میں، چنگیز خان کے زمانے سے جُڑا ہے۔

جی ہاں! افسانوی منگول فاتح چنگیز خان کے دربار میں ایک اصول تھا: ”جو کھانا خان کے لیے بنایا گیا ہے، وہ اتنا پاک ہے کہ اگر زمین پر بھی گر جائے، تب بھی کھانے کے قابل ہے!“

چاہے کھانے کے ذرے فرش پر کتنی دیر بھی پڑے رہیں — بس آنکھوں دیکھی مٹی جھاڑو، اور کھا جاؤ!

اس زمانے میں جراثیم کا کوئی تصور نہیں تھا۔ صفائی کا مطلب تھا: ”جو نظر آئے، اسے صاف کرو… باقی اللہ مالک!“

لیکن پھر سائنس بولی: ”خان صاحب، آپ غلط تھے!“
انیسویں صدی میں لؤی پاسچر نے سائنس کی دنیا کو چونکا دیا۔

انہوں نے بتایا کہ جراثیم نہ صرف موجود ہیں، بلکہ وہ ہر جگہ ہیں! ہوا میں، ہاتھوں پر، کپڑوں میں، اور زمین پر بھی!

مگر اس کے باوجود، پانچ سیکنڈ والا یہ جھوٹ صدیوں تک زندہ رہا۔

اور پھر آئی تباہ کن تحقیق!
2016 میں ایک امریکی سائنسدان، پروفیسر ڈونلڈ شیفر نے پانچ سیکنڈ رول کی دھجیاں اُڑا دیں۔

انہوں نے دو سال ایک تحقیق کی، جس میں کھانے کی مختلف اشیاء مثلاً مکھن لگی بریڈ، بغیر مکھن کی بریڈ، سٹرابری کینڈی اور تربوز کو مختلف سطحوں پر گرایا: لکڑی، ٹائل، اسٹیل، اور یہاں تک کہ کارپٹ پر بھی۔

اور ہر بار وقت بدلا گیا: ایک، پانچ، تیس، اور تین سو سیکنڈ۔ کُل 2560 تجربے کیے گئے۔

نتیجہ؟
جتنی بھی جلدی کھانے کو زمین سے اٹھا لیں — وہ جراثیم سے بچ نہیں سکتا!

کچھ دلچسپ حقائق:

حیرت انگیز طور پر کارپٹ پر جراثیم کی کھانے ممیں منتقلی سب سے کم تھی۔ کیونکہ اُس کی سطح اونچی نیچی ہوتی ہے، اور کھانے کو کم چھوتی ہے۔

سب سے زیادہ جراثیم چوسنے والی چیز نکلی تربوز! کیونکہ وہ گیلا ہوتا ہے، اور جراثیم کو نمی چاہیے ٹرانسفر ہونے کے لیے۔

خشک چیزوں جیسے ٹافی یا روٹی پر تھوڑے کم جراثیم چپکتے ہیں، لیکن ”کم“ کا مطلب ”صفر“ نہیں!

تو، اگلی بار کیا کریں؟
جب ٹافیاں، چپس یا فرائز نیچے گریں تو ”پانچ سیکنڈ“ گننے کی بجائے، سیدھا اسے کوڑے دان میں ڈالیں۔

کیونکہ جراثیم نظر نہیں آتے، مگر آپ کا پیٹ، آپ کی صحت، آپ کی ذمہ داری ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کان کنی و معدنیات کے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گا، محمد اورنگزیب
  • بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 
  • کراچی: سوٹ کیس سے لاش ملنے کا معمہ حل، قاتل قریبی خاتون دوست نکلی
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں آج بھی ہوشرُبا اضافہ
  • پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
  • خاموش طاقت، نایاب معدنیات کی دوڑ
  • ’بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے‘، برسوں پیسہ جوڑ کر فراری خریدنے والے کی خوشی چند منٹوں کی نکلی
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
  • گری ہوئی چیز کو اٹھا کر کھانے کا 5’ سیکنڈ رول’، حقیقت کیا ہے؟
  • وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت