واشنگٹن:

ریپبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ آج 47 ویں امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔

 تقریب امریکی آئین کے تحت واشنگٹن ڈی سی میں منعقد کی جائے گی، جہاں چیف جسٹس جان رابرٹس ان سے عہدے کا حلف لیں گے۔

حلف برداری کی یہ روایت ہر چار سال بعد منعقد کی جاتی ہے، جو منتخب صدر کی آئندہ مدت کے آغاز کی علامت ہوتی ہے۔ نئے صدر کی مدت 20 جنوری دوپہر سے شروع ہوتی ہے، تاہم چونکہ یہ دن اتوار کو آ رہا ہے، اس لیے حلف برداری پیر کو ہوگی۔

سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن دیگر زندہ سابق صدور، بشمول بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش، اور براک اوباما، کے ساتھ تقریب میں شرکت کریں گے۔ ان کے ہمراہ ان کی بیویاں بھی ہوں گی۔ تاہم، سابق خاتون اول مشیل اوباما تقریب میں شریک نہیں ہوں گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی متعدد ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کریں گے، جن کا مقصد بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کو ختم کرنا ہے۔

ان اقدامات میں جلاوطنی کے ایک بڑے پروگرام کا آغاز، تیل کی کھدائی میں اضافہ، اور 6 جنوری 2021 کے کیپیٹل ہاؤس فسادات میں ملوث افراد کی معافی شامل ہیں۔

حلف برداری کے فوراً بعد امریکی حکام اور جاپان، بھارت، اور آسٹریلیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات متوقع ہے، جو چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کوارڈ گروپ کی اہمیت کو اجاگر کرے گی۔

یہ حلف برداری تقریب 2020 کے انتخابات کے بعد ایک خاص اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ ٹرمپ نے اس وقت بائیڈن کی تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ اس بار، جو بائیڈن کی موجودگی میں تقریب کا انعقاد مزید دلچسپی کا باعث ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حلف برداری صدر کی

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں 'یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔

البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔

سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔

ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔

ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔

ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔

اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔

یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
  • ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
  • جسٹس منصور علی شاہ 21 اپریل کو بطور قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ حلف اٹھائیں گے
  • یمن میں امریکہ کی برباد ہوتی حیثیت