Islam Times:
2025-04-22@14:27:06 GMT

مختصر تعطل کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک سروس دوبارہ بحال

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

مختصر تعطل کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک سروس دوبارہ بحال

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹک ٹاک کیجانب سے کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اعلان کے بعد وہ امریکا میں اپنی سروس بحال کر رہے ہیں۔ بعد ازاں پلیٹ فارم نے صارفین کو ایک پیغام میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوششوں کے نتیجے میں ٹک ٹاک امریکا میں واپس آگئی، ٹرمپ کا شکریہ۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں کچھ گھنٹوں کی پابندی کے بعد مقبول سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کی سروس بحال ہونا شروع ہوگئی۔ رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی گئی تھی، کیونکہ کمپنی نے اپنے امریکی آپریشنز کو فروخت نہیں کیا تھا۔ 19 جنوری کو امریکا بھر میں ٹک ٹاک پر پابندی کا اطلاق ہوگیا تھا، کروڑوں افراد سوشل میڈیا ایپ پر ویڈیوز دیکھنے کے قابل نہیں رہے تھے۔ امریکا میں جن افراد کے فونز میں ٹک ٹاک انسٹال ہے، جب وہ اسے اوپن کرنے کی کوشش کرتے رہے تو ان کے سامنے ایک پوپ اپ میسج میں لکھا آیا کہ "امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کا اطلاق ہوگیا ہے، بدقسمتی سے اس کا مطلب ہے کہ اب آپ ٹک ٹاک استعمال نہیں کرسکتے۔" تاہم نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم اعلان کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک کی سروس بحال ہونا شروع ہوگئی ہیں اور صارفین کو میسجز موصول ہو رہے ہیں۔

ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ وہ پیر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹک ٹاک کو بحال کرنے کے لیے کام کریں گے۔ ایک حالیہ انٹرویو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا تھا کہ وہ ٹک ٹاک کو مزید 90 دن تک کام کرنے کی اجازت پر غور کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ممکنہ طور پر 20 جنوری کو وہ ٹک ٹاک کو مزید 90 دن کی زندگی فراہم کرسکتے ہیں، یعنی صدر کے عہدے کا حلف لیتے ہی وہ یہ کام کریں گے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹک ٹاک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اعلان کے بعد وہ امریکا میں اپنی سروس بحال کر رہے ہیں۔ بعد ازاں پلیٹ فارم نے صارفین کو ایک پیغام میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوششوں کے نتیجے میں ٹک ٹاک امریکا میں واپس آگئی، ٹرمپ کا شکریہ۔

خیال رہے کہ 17 جنوری کو امریکی سپریم کورٹ نے بھی ٹک ٹاک کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایپ پر پابندی لگانے والے قانون کو برقرار رکھا تھا۔ عدالت میں بائیڈن انتظامیہ نے قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹک ٹاک کی جانب سے امریکی صارفین کا بہت زیادہ ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے، جس تک چینی حکومت رسائی حاصل کرسکتی ہے، جو تشویشناک ہے۔ حکام کا دعویٰ تھا کہ ایپ کے الگورتھم کو چینی حکومت استعمال کرسکتی ہے۔ ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کی جانب سے تمام الزامات کو مسترد کیا گیا اور امریکی آپریشنز کو فروخت کرنے سے انکار کیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکا میں میں ٹک ٹاک کی جانب سے پر پابندی سروس بحال ٹک ٹاک کی رہے ہیں تھا کہ کے بعد

پڑھیں:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک مجوزہ ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کے مطابق، محکمہ خارجہ (State Department) میں نمایاں کمی اور از سرِ نو تشکیل کی تجویز دی گئی ہے۔ بلومبرگ کے مطابق، اس 16 صفحات پر مشتمل مسودے کی کاپی امریکی سفارتکاروں میں گردش کر رہی ہے۔

اگر یہ تبدیلیاں نافذ کر دی گئیں تو 1789 میں قیام کے بعد سے محکمہ خارجہ کی یہ سب سے بڑی تنظیمِ نو ہوگی۔ حکام کے مطابق، یہ مسودہ دنیا بھر کے سفارتکاروں کو بھیجا گیا ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کے روز ایک پوسٹ میں ان اطلاعات کو ’جھوٹی خبر‘ قرار دیا۔

مجوزہ حکمنامے کے تحت درجنوں شعبے اور محکمے ختم کر دیے جائیں گے، جن میں ماحولیاتی تبدیلی، پناہ گزینوں، جمہوریت، افریقی امور اور اقوامِ متحدہ سے رابطے کے لیے کام کرنے والا ’بیورو آف انٹرنیشنل آرگنائزیشنز‘ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کینیڈا میں سفارتی سرگرمیوں میں بھی نمایاں کٹوتی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے

یہ تجاویز ٹرمپ انتظامیہ کی اُس پالیسی کا تسلسل ہیں جس کے تحت امریکا کے کثیرالملکی عالمی نظام میں کردار کو کمزور کیا جا رہا ہے، وہ نظام جس کی تعمیر میں امریکا نے خود کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

تبدیلیوں کے تحت، محکمہ خارجہ کو 4 علاقائی بیوروز میں تقسیم کیا جائے گا، جو انڈو پیسیفک، لاطینی امریکا، مشرقِ وسطیٰ اور یوریشیا پر مشتمل ہوں گے۔ افریقہ کے صحرائے اعظم کے جنوب میں واقع کئی غیر ضروری سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو بند کرنے کی تجاویز بھی شامل ہے۔ مجوزہ مسودے کے مطابق یہ تبدیلیاں یکم اکتوبر تک نافذ کی جائیں گی۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق مسودے کی پہلی بار خبر سامنے آئی لیکن امریکی سفارتخانے نیروبی کے ترجمان نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ واضح نہیں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس حکمنامے کے تمام نکات پر دستخط کریں گے یا نہیں۔ افریقہ میں موجود ایک سینئر اہلکار کے مطابق، محکمہ خارجہ میں اصلاحات سے متعلق جو معلومات گردش کر رہی ہیں وہ ممکنہ طور پر اس مسودے میں تجویز کردہ حد تک وسیع نہیں ہوں گی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ضمانت دیں وہ پہلے کی طرح جوہری معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ایران

اسی دوران، محکمہ خارجہ کے ملازمین نے ریڈٹ کے ایک فورم پر اس حکم نامے کے نفاذ کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ مجھے شک ہے کہ یہ مسودہ دراصل ایک چال ہے تاکہ جب اس سے کم سخت اصلاحات متعارف کرائی جائیں تو ہم خوشی خوشی انہیں قبول کرلیں۔

افریقہ اور کینیڈا کے امور میں تبدیلیاں

حکمنامے کے تحت بیورو آف افریقن افیئرز، کلائمٹ کے لیے خصوصی ایلچی، بیورو آف انٹرنیشنل آرگنائزیشنز، اور آفس آف گلوبل ویمنز ایشوز سمیت متعدد اہم شعبے ختم کر دیے جائیں گے۔ دستاویز کے مطابق، کینیڈا سے سفارتی تعلقات کی نگرانی ایک محدود ٹیم کرے گی جو ’نارتھ امریکن افیئرز آفس ‘ (NAAO) کے تحت کام کرے گی اور اوٹاوا میں امریکی سفارتخانے کا حجم نمایاں طور پر کم کیا جائے گا۔

مزید برآں، سفارتی عملے کو علاقائی بنیادوں پر تعینات کیا جائے گا، اور انہیں اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے دوران اسی علاقے میں خدمات انجام دینا ہوں گی۔ جو سفارتکار اس نظام کا حصہ نہیں بننا چاہیں گے، ان کے لیے 30 ستمبر تک رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کا موقع دیا جائے گا۔ نیا فارن سروس امتحان بھی متعارف کرایا جائے گا جس میں امیدواروں کی صدارتی خارجہ پالیسی سے ہم آہنگی کو مدِنظر رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی مزید 3 ماہ کے لیے بڑھا دی

اس کے علاوہ، دنیا بھر کے ہونہار طلبہ کے لیے معروف فلبرائٹ اسکالرشپ پروگرام کو محدود کرکے صرف قومی سلامتی سے متعلق ماسٹرز ڈگری پروگراموں تک محدود کر دیا جائے گا، جہاں مینڈرین چینی، روسی، فارسی اور عربی جیسی زبانوں میں مہارت رکھنے والے کورسز کو ترجیح دی جائے گی۔ ہاورڈ یونیورسٹی (واشنگٹن) سے منسلک فیلوشپس بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کی ڈائیورسٹی، ایکوئٹی اور انکلوژن (DEI) پالیسیوں کی واپسی کی علامت ہے۔

نئے منصوبے کے تحت ’بیورو آف ہیومینیٹیرین افیئرز‘ ان تمام اہم فرائض کو سنبھالے گا جو ماضی میں یو ایس ایڈ (USAID) ادا کرتا تھا، جسے حالیہ مہینوں میں بند کرکے محکمہ خارجہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام عہدوں اور ذمہ داریوں کے لیے صدرِ امریکا کی تحریری منظوری لازم ہوگی۔

محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق اس وقت ادارے میں قریباً 13 ہزار فارن سروس آفیسرز، 11 ہزار سول سروس ملازمین، اور دنیا بھر میں 270 سے زائد سفارتی مشنز پر 45 ہزار مقامی عملہ خدمات انجام دے رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی محکمہ خارجہ بلومبرگ نیو یارک ٹائمز

متعلقہ مضامین

  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
  • عالمی تنازعات، تاریخ کا نازک موڑ
  • ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
  • وہ ملک جس نے بجلی کی بچت کے لیے مساجد میں نماز کا دورانیہ مختصر کر دیا
  • امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
  • تبدیل ہوتی دنیا