Jasarat News:
2025-04-22@14:47:30 GMT

والد کی ڈانٹ میٹرک کے طالب علم کی خود کشی

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

والد کی ڈانٹ میٹرک کے طالب علم کی خود کشی

کورنگی کے علاقے میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ ہمارے معاشرتی اور گھریلو رویے نوجوانوں کی ذہنی صحت پر کس قدر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ میٹرک کے طالب علم فیضیاب کی خودکشی محض ایک ذاتی فعل نہیں بلکہ ہماری اجتماعی سوچ اور گھریلو ماحول کے مسائل کا آئینہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان میں 15 سے 30 سال کے نوجوانوں میں خودکشی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ والدین کا بچوں کی تربیت میں اہم کردار ہے، مگر بعض اوقات سختی، ڈانٹ ڈپٹ، اور بے جا توقعات بچوں کی ذہنی اور جذباتی صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق، مسلسل تنقید یا سخت رویہ بچوں کو مایوسی اور احساس کمتری کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ یہ رویے ان کے لیے زندگی کے مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت کو کمزور کر دیتے ہیں اور بعض اوقات وہ ایسے انتہائی قدم اٹھا لیتے ہیں جو ناقابل تلافی ہوتے ہیں۔ فیضیاب کی خودکشی ظاہر ہے پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں ایک 17 سالہ طالب علم نے والدین کی طرف سے تعلیمی کارکردگی پر ڈانٹنے کے بعد خودکشی کر لی۔ تھی، اہل ِ خانہ کے مطابق، وہ امتحانات میں کم نمبر حاصل کرنے کی وجہ سے مایوس تھا اور والدین کی تنقید نے اس کی مایوسی کو بڑھا دیا، اسی طرح ماضی میں ایک خبر اخبارات کی زینت بنی تھی کہ لاہور کی ایک نجی یونیورسٹی کی طالبہ نے ہاسٹل کے کمرے میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی تھی پولیس کے مطابق، طالبہ پر والدین کی جانب سے اچھے گریڈز لانے کا دباؤ تھا۔ اس طرح کے اور بھی درجنوں واقعات ہیں جو ہمارے ارد گرد موجود ہیں اور بچوں کے اچھے نتائج ہر گھر کا مسئلہ ہے۔ بات یہ ہے کہ والد کی ڈانٹ ایک عام سی بات ہو سکتی ہے، مگر اس کے اثرات ہر بچے پر یکساں نہیں ہوتے۔ ہر بچے کی نفسیات مختلف ہوتی ہے اور ان کے جذبات کو سمجھنا اور ان کا احترام کرنا والدین کی ذمے داری ہے۔ اس جیسے المیے سے سبق لیتے ہوئے والدین کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمیں اپنے بچوں سے دوستی والا رویہ رکھنا ہوگا مکالمے کی فضا قائم کریں بچوں سے ان کے مسائل اور جذبات پر بات کریں۔ سخت رویے کے بجائے رہنمائی اور محبت سے بچوں کی اصلاح کریں۔ اسی لیے بچوں میں ڈپریشن یا مایوسی کے آثار کو سمجھیں اور ماہرین سے مدد لینے میں ہچکچائیں نہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ ہم جس سماج میں رہتے ہیں اس کا تقاضا ہے کہ اونچ نیچ، اچھا برا، جھوٹ، سچ کی تعلیم کے ساتھ بچوں کو صبر، برداشت، اور مشکلات کا سامنا کرنے کی تربیت دیں۔ والدین کی سختی، تنقید، اور جذباتی لاتعلقی نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن کا باعث بنتی ہے۔ جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں بچوں کے ساتھ اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی، بچوں کو محبت، اعتماد اور تحفظ دینا نہ صرف ان کی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے بلکہ ان کے کامیاب مستقبل کی ضمانت بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ بات سمجھنے کی ہے کہ بے جا جبر بچوں کی کارکردگی میں اضافہ نہیں کرسکتا اس میں اعتدال کی ضرورت ہے، اپنے بچے کا مطالعہ کریں اسے سمجھیں تاکہ ہم مزید ایسے المناک واقعات سے بچ سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: والدین کی کے مطابق بچوں کی

پڑھیں:

مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی

مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک اور تصویر کے بغیر پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں کسی بھی قسم کے کیس دائر کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کیلئے تاریخی منصوبے کا آغاز کر دیا، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد پنجاب بھر کے سیشن ججز کو مراسلہ ارسال کر دیا جس میں کیسز دائر کرنے سے متعلقہ نئے ایس او پیز طے کر دئیے۔ایس او پیز کے مطابق پورے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں اب کیسز دائر کرنے کیلئے مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت چل کر آنا ہو گا، پھر سپیشل کائونٹر پر مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک تصدیق ہو گی اور ویب کیمرے سے مدعی یا درخواست گزار کی تصویر لی جا سکے گی اور پھر اس تصویر کو درخواست گزار کے کیس کے پہلے صفحے پر پرنٹ کیا جائے گا جس کے بعد کوئی بھی سائل کیس دائر کر سکے گا۔اس سے قبل کیس دائر کرنے کیلئے صرف سائل کے شناختی کارڈ کی کاپی استعمال ہوتی تھی اور کیس دائر ہو جاتا تھا، اس سے بوگس کیسز کی تعداد میں بے شمار اضافہ ہوا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے ایکشن لیا اور پورے پنجاب میں مدعی یا درخواست گزار کے نہ آنے اور بائیو میٹرک نہ کروانے والے سائلین کے کیسز کی ڈائری پر پابندی لگا دی۔اس سلسلے میں صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی وکلا تنظیم کے وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل عرفان صادق تارڑ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ایسے اقدامات سے نہ صرف بوگس کیس کی دائری رکے گی بلکہ کیسز کا بوجھ بھی عدالتوں میں کم ہو گا، ہر ضلع میں بائیو میٹرک کیلئے زیادہ سسٹم نصب کئے جائیں گے تاکہ سائلین کو پریشانی نہ ہو۔انہوں نے چیف جسٹس عالیہ نیلم سے مطالبہ کیا کہ پورے پنجاب کی سیشن عدالتوں میں بائیو میٹرک اور ویب کیمرے نصب کرنے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ سائلین کی کیسز دائری کیلئے مشکلات ختم ہو سکیں۔قانونی ماہر شاید نذیر نے کہا کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے بہت اچھا اقدام کیا، ہم چیف جسٹس عالیہ نیلم کے اقدامات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، میں تو یہ بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ صرف سائل کا ہی بائیو میٹرک نہ کیا جائے بلکہ سائل کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل کا بھی بائیو میٹرک ہونا چاہئے اور ویب کیمرے سے تصویر بھی لی جانی چاہیے تاکہ پٹیشن کے پہلے صفحے پر سائل اور وکیل دونوں کی تصویریں ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم
  • مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی
  • تھیلیسیمیا مائنر والے والدین کی شادی پر پابندی نہیں لگوا رہے، ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں، شرمیلا فاروقی
  • Rich Dad -- Poor Dad
  • بھارت، طلبہ نے امتحانی کاپیوں میں جوابات کے بجائے پاس کرنے کیلئے فرمائشیں لکھ دیں
  • کینال کا معاملہ صدر زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہو گا: مصطفیٰ کمال
  • کراچی؛ مراکز کی کمی اور چیئرمین بورڈ کی عدم تعیناتی، انٹر کے امتحانات تاخیر کا شکار ہوگئے
  • خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
  • تمام والدین سے گزارش ہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں، وزیراعظم
  • آٹزم کیا ہے؟