WE News:
2025-04-22@01:58:06 GMT

جنگلی ڈرائی فروٹ جو صرف بلوچستان میں کھایا جاتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

بلوچستان کے خشک میو ہ جات اپنی مثال آپ ہیں۔ یہاں کے ڈرائی فروٹ کی اعلیٰ کوالٹی ان کو دیگر علاقوں کے ڈرائی فروٹ سے منفرد بناتی ہے۔ بلوچستان میں ایک ایسا جنگلی خشک میوہ بھی بڑے چاؤ سے کھایا جاتا ہے جسے مقامی زبان میں شنے کہا جاتا ہے۔

شنے یوں تو افغانستان کے مختلف پہاڑی جنگلات میں جھاڑیوں پر پائے جاتے ہیں، لیکن بلوچستان کے ضلع یوگ اور لورالائی کے پہاڑی سلسلے بھی اس سے بھرے پڑے ہیں۔ موتی کے دانوں جیسے یہ مزیدار شنے ان دنوں بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہر خاص عام شخص کی جیب میں ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے شنے کے کاروبار سے منسلک شخص نے بتایا کہ شنے سخت سردی میں استعمال کیا جانے والا ڈرائی فروٹ ہے، جس کی مانگ بلوچستان بھر میں ہے۔ جتنا یہ ڈرائی فروٹ منفرد ہے اسی طرح اسے کھانے کا انداز بھی الگ ہے ۔پہلے شنے کا سبز حصہ کھایا جاتا ہے ۔بعد اس سے نکلنے والی گٹھلی توڑ کر اس کے اندر کا مغز کھایا جاتا ہے جو انتہائی گرم اور طاقتور چیز ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شنے کی بڑی کھیپ افغانستان سے پاکستان لائی جاتی ہے، لیکن پہاڑی سلسلوں پر بھی یہ اُگتے ہیں، جسے لوگ بڑے چاؤ سے کھاتے ہیں۔ بعض لوگ کوٹ کر ان کا شوربہ بھی بناتے ہیں۔ جبکہ ویسے بھی کھایا جا سکتا۔ بات کی جائے اگر ان کی قیمتوں کی تو 5 سو سے لے کر 5 ہزار روپے تک کلوں تک میں دستیاب ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈرائی فروٹ

پڑھیں:

آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز کیلئے، سویلین کو لانا ہوتا تو الگ سے ذکر کیا جاتا: جسٹس نعیم

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران آئینی بنچ نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔ عسکری تنصیات پر حملے سکیورٹی کی ناکامی تھی۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کورٹ مارشل آئینی طور پر تسلیم شدہ ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ خواجہ صاحب ایسا نہ ہو نمازیں بخشوانے آئیں اور روزے گلے پڑ جائیں۔ آئین کے تحت دو طرح کی عدالتیں ہائیکورٹ اور ماتحت عدلیہ ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ 9 مئی کے مقدمات میں فوجی عدالتوں کیلئے ملزمان کا تعین کس طرح سے کیا گیا؟۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ملزمان کو پک اینڈ چوز نہیں بلکہ جرم کے مطابق دیکھا جاتا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ آرٹیکل 8 کی شق تین کیا ہے؟ کیا عام شہری اس کے زمرے میں آتے ہیں؟ یہاں پر بات صرف آرمڈ فورسز کے لوگوں کو ڈسپلن میں رکھنے کی ہے۔ کہا ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔1973ء کا آئین بڑا مضبوط ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز کیلئے ہے۔ اگر اس میں سویلین کولانا ہوتا تو الگ سے ذکر کیا جاتا۔ مارشل لاء کے ادوار میں 1973 کے آئین میں بہت سی چیزیں شامل کی گئیں۔ ترمیم کرکے 1973 کے آئین کو اصل شکل میں واپس لایا گیا۔ لیکن آرمی ایکٹ کے حوالے سے چیزوں کو نہیں چھیڑا گیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ملٹری قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ 12 سے 13 فوجی تنصیات پر حملے ہوئے جو سکیورٹی کی ناکامی تھی۔ اس وقت فوجی افسروں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ کیا 9 مئی پر کسی اور ادارے نے بھی احتساب کیا؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس سوال کا جواب اٹارنی جنرل دیں گے۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب دلائل مکمل ہونے پر سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل دلائل دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟
  • چولستان میں پہلی بار نایاب کیراکل بلی کی موجودگی؛ ویڈیو سامنے آ گئی
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • مسیحیوں کے تہوار ’ایسٹر‘ کی دلچسپ تاریخ
  • گلشن اقبال کراچی میں شہری کے ہاتھوں مبینہ ڈاکو کی ہلاکت، ویڈیو سامنے آگئی
  • بلاول کی تائید کرتا ہوں، شیر جب بھی آتا، سب کچھ کھا جاتا ہے: گیلانی 
  • شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھا جاتا ہے، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی
  • شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھا جاتا ہے، چیئرمین سینیٹ
  • پاکستانی میڈیا: سچ کے بجائے منظر نامے کا اسیر؟
  • آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز کیلئے، سویلین کو لانا ہوتا تو الگ سے ذکر کیا جاتا: جسٹس نعیم