حکمراں ملک کو بحرانوں سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچائیں‘سینیٹر محمد عبدالقادر
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کوئٹہ (آن لائن) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ انیشی ایٹو اپنانے والا پہلا ملک بن گیا ہے پاکستان کے ورلڈ اکنامک فورم اور ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے مشترکہ ڈیجیٹل فارن ڈائیریکٹ انویسٹمنٹ انیشیئٹو کا حصہ بننے کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے ہے پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم کے تحت، ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشیئٹو (FDI ) کو اپنانے والا پہلا ملک ہے پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل ایف ڈی آئی پراجیکٹ اہداف کی نشاندہی کے ساتھ ڈیجیٹل ترقی کو فروغ دینے کے لیے اہم کوششیں کر رہا ہے۔ یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ یہ منصوبہ ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر، ڈیجیٹائز یشن کو اپنانے ، نئی ڈیجیٹل سرگرمیوں اور برآمدات کی ڈیجیٹل سروسز پر مشتمل ایک فریم ورک ہے جو کہ ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گا جو کہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے لئے ترغیب کا باعث بن سکتے ہیں ملک میں سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی کی جانب یہ ایک انتہائی اہم سنگ میل ہے پاکستان جامع ڈیجیٹل معیشت کی طرف گامزن ہے جو پائیدار ترقی اور خوشحالی کی جانب ایک قدم ہے یہ اقدام معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کا عکاس ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی معیارات اور انداز سے مطابقت رکھتے ہوئے موثر طور پر آگے بڑھتا جائے گا تو ترقی و خوشحالی پاکستان کے قدم چومے گی پاکستان کو معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے عالمی سطح پر اپنی مستعدی اور ترقی پسندی کا تعاثر مظبوط کرنا ہوگا تاکہ عالمی سطح پر بڑی معاشی طاقتوں کا پاکستان پر اعتماد بحال ہو اور وہ پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہونے میں سرمایے کا تحفظ محسوس کریں پاکستان کو عالمی معاشی طاقتوں میں اپنا نمایاں مقام بنانے کے لئے سخت محنت کرنا ہوگی حکمرانوں کی اولین ذمہ داری ہے کہ ملک کو بحرانوں سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہے پاکستان پاکستان کے
پڑھیں:
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری عثمان خان کے لاپتا بیٹے کی بازیابی کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی ہوئی، جسٹس بابر ستار نے کیس نے سماعت کی۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور مؤقف اپنایا کہ آئی جی ، سی ٹی ڈی نے جواب جمع کرایا، سی ٹی ڈی نے جواب میں کہا عثمان ان کو کسی کیس میں مطلوب نہیں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ درخواست گزار نے سیکشن آفیسر سے رابطہ کیا لیکن ابھی بھی نام ای سی ایل پر ہیں،
آئی جی کی رپورٹ میں درخواست گزار کی 161 کے بیان کا ذکر ہے، لیکن جن واقعات کا ذکر کیا گیا تھا وہ اس طرح ذکر نہیں کئے گئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے نام کیوں نہیں نکالے گئے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ کی معاونت کریں گے، وہ دوسری عدالت میں ہیں، سرکاری وکیل نے استدعا کی کہا کہ ہمیں تھوڑا سا ٹائم دیں، اس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل سردار عمر اسلم عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق نام ای سی ایل سے نکال دئیے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ درخواست گزار کے بیٹے کا اغوا ہوا تھا الزام خفیہ اداروں پر لگایا گیا تھا، حکومت نے پوزیشن لی کہ آئی ایس آئی کی سفارش پر درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کر لئے۔