فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے سے عدالتوں کا وجود خطرے میں پڑجاتا ہے،جسٹس اطہر من اللہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
لاہور(صباح نیوز)عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ آج کل عدالت کے لیے سب سے مشکل کام اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کرانا ہے، عدالت اگر فیصلے پر عمل درآمد نہ کراسکے تو اس کا وجود خطرے میں پڑجاتا ہے۔ لاہور کے نجی ہوٹل میں پہلی بین الاقوامی جانوروں کے حقوق اور ماحولیات کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اہم فیصلوں پر روشنی ڈالی۔انہوںنے کہا کہ عدالت نے جبری گمشدگیوں، قیدیوں کے حقوق اور بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے کئی اہم ججمنٹس دی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ججوں پر بات کی جاتی ہے قانون تو ایک ہے لیکن ججمنٹ کیوں مختلف ہوتی ہے ،قانون ایک ہوتا ہے لیکن کیس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے ،بچپن میں سنا ہے شیر پرائڈ اور جرات کی نشانی ہوتا ہے جب لندن زوو گیا تو دیکھا یہاں تو شیر قید ہے، ہر مذہب میں زندگی کو بہت قیمتی سمجھا جاتا ہو پھر وہ انسان ہو،جانور ہو یا پھر پودے میں کیمبرج یونیورسٹی گیا تو سول لبرٹی میرا پسندیدہ سبجیکٹ تھا۔انہوں نے خاص طور پر جبری گمشدگی کے کیسز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کیسز میں عدالت نے متاثرین کے درد کو سمجھتے ہوئے فیصلے کیے،بطور جج میں اس درد کو محسوس کرسکتا ہوں جو کسی کا عزیز جبری گمشدہ ہونے پر اہل خانہ پر گزرتا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے چڑیا گھر کے حوالے سے دی گئی ججمنٹ پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ جانوروں کے حقوق کا تحفظ بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا انسانی حقوق کاہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر زندگی قیمتی ہے، چاہے وہ انسان کی ہو، جانور کی یا پودوں کی۔ لاہور کے شاہی قلعہ میں سیاسی ریلی نکالنے پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا، جنرل ضیا نے سری لنکا کی حکومت سے درخواست کی کہ ان کی بیٹی ہاتھی کا بچہ رکھنا چاہتی ہے،یہ ایک حکومت کی دوسرے ملک کی حکومت کو درخواست تھی، ہاتھی بھی ہم انسانوں کی طرح بہت جذباتی ہوتے ہیں،3 سالہ ہاتھی کا بچہ سری لنکا سے پاکستان آیا اور ایک بیک یارڈ میں رکھا گیا،ہاتھی کا بچہ بڑا ہوا تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ اسلام آباد میں چڑیا گھر بنایا جائے اور اسے وہاں رکھا جائے۔انہوں نے پاکستان میں طاقت کے زور پر اقتدار کے حصول اور جنرل ضیا الحق کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں طاقت کے زور پر اقتدار پر قبضہ کیاجاتا رہا، یہ دور سب سے خوفناک تھا، جس میں ٹارچر سیلز بنائے گئے اور لوگوں کو مہینوں عقوبت خانوں میں رکھا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی برطرفی اور انہیں قتل کیا گیا،بدقسمتی سے عدلیہ کو ذوالفقار بھٹو کے قتل کے لییاستعمال کیا گیا ۔لاہور کے شاہی قلعہ میں سیاسی ریلی نکالنے پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔کانفرنس کے دوران انہوں نے جانوروں کے حقوق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے اس موقع پر پاکستان کی پہلی بین الاقوامی جانوروں اور ماحولیات کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی۔جسٹس اطہر من اللہ نے بنی گالہ کی خوبصورتی کو داغدار کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ٹائون پلانر نے اسے جانوروں کے قیام کی بہترین جگہ قرار دیا تھا، مگر اشرافیہ نے وہاں رہائش گاہیں قائم کرکے قدرتی خوبصورتی کو نقصان پہنچایا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس اطہر من اللہ جانوروں کے حقوق ہوئے کہا کہ من اللہ نے کرتے ہوئے انہوں نے
پڑھیں:
اللہ تعالیٰ نے ہماری افواج کو محافظ حرمین شریفین ہونے کا شرف عطا فرمایا ہے، سربراہ جامعۃ الرشید
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کنونشن سینٹر اسلام آباد میں قومی علماء و مشائخ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف مکتبہ فکر کے علماء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
سربراہ جامعۃ الرشید مفتی عبدالرحیم نے کانفرنس سے خطاب میں پاک فوج سے مکمل اظہار یکجہتی اور عسکری قیادت کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک جن جنگی حالات سے گزر رہا ہے اس میں سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ سیاسی قیادت اور فوجی قیادت یکجا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی و عسکری قیادت جس طریقے سے اکٹھے ہو کر چل رہے ہیں، یہی ہمارا آئین، دین اور ہماری شریعت ہے جس پر قوم کو شکر ادا کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری افواج کو محافظ حرمین شریفین ہونے کا سب سے بڑا شرف عطا فرمایا ہے۔
مفتی عبدالرحیم نے کہا کہ ہماری فوج نہ صرف اسلامی فوج ہے بلکہ حرمین شریفین کی محافظ بھی ہے اور یہ اعزاز اللہ تعالیٰ نے ہماری فوج کو عطا فرمایا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہماری فوج کو غزوہ ہند کی توفیق عطا فرمائی ہے، اس لیے ہمیں اپنی فوج کو ہر صورت میں سپورٹ کرنا چاہئے۔
مفتی عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ فتنۃ الخوارج کے بارے میں 42 احادیث ہیں، اس فتنے سے لڑنے اور اس کی سرکوبی کیلئے اللہ تعالیٰ نے عسکری قیادت اور ہماری فوج کو منتخب فرمایا ہے، فتنۃ الخوارج کو ختم کرنے کے لیے اس وقت علماء کرام کی مدد کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خوارج مذہب کی بنیاد پر دہشتگردی کرتے ہیں، میں تمام علماء سے گزارش کروں گا کہ وہ افغانستان کو تنبیہ کریں کہ اسلام کے نام پر پاکستان کے معصوم شہریوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔
مفتی عبدالرحیم نے کہا کہ افغانستان میں فتنۃ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کو بھارت اور اسرائیل کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، تمام علمائے کرام کو اس کے تدارک کیلئے یک زبان ہو کر اپنی فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ اس وطن کی سرحدوں کی حفاظت سپہ سالار اور اس وطن کے نظریہ کی حفاظت علماء کرام نے کرنی ہے، مدارس کے 30 لاکھ طالبعلم آپ کے حکم کے منتظر ہیں، مئی میں پاکستان کو فتح اللہ تعالیٰ کی مدد، قوم اور فوج کے اتحاد سے حاصل ہوئی۔
مرکزی جنرل سیکریٹری شیعہ علماء کونسل علامہ شبیر حسن میثمی کا کہنا تھا کہ بنیان المرصوص دنیا میں ہماری عزت اور شرف کا باعث بنا ہے، پاک فوج کے شہداء نے ملک کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں، پاک فوج کیخلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
جمعیت اہلحدیث کے علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان نے معرکہ حق میں تاریخی فتح حاصل کی، ہم کسی نام نہاد سیاست دان کو سیاست کے نام پرپاک فوج کے کسی سپاہی کیخلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پیر حسن حسیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ اسلام اور پاکستان کی سربلندی کے لیے قدم قدم پر علماء آپ کے ساتھ ہیں، آج پاکستان کے پاسپورٹ کو عزت کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور اوورسیز پاکستانی سر اٹھا کے چلتے ہیں۔
پیر حسن حسیب الرحمان نے کہا کہ اگر پیغام پاکستان کو قانون کا حصہ بنا لیا جائے تو یقیناً دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔