جیکب آباد پولیو کے5 کیسز کا انکشاف ،محکمہ صحت پر سوال اٹھنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
جیکب آباد( نمائندہ جسارت)جیکب آباد میں ای پی آئی اور نیشنل پروگرام پر 7ما ہ میں 71لاکھ سے زائد خرچ کرنے کے باوجود نتائج زیرو ،چار ماہ میں پانچ پولیو کیس رپورٹ ہونے کے بعد محکمہ صحت اور ضلع انتظامیہ کی کارکردگی پر سوال اٹھنے لگے ۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں ای پی آئی اور نیشنل پروگرام میں رواں مالی سال کے 7ماہ میں 71 لاکھ سے زائد بجٹ سے خرچ کرنے کے باوجود نتائج زیرو ہیںچار ماہ میں پولیو کے جیکب آباد میں پانچ کیس رپورٹ ہونے کے بعد محکمہ صحت اور انتظامیہ کی کارکردگی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں،قومی انسداد پولیو مہم میں ضلعی حکام کے دعوے بھی پانچ کیس کے بعد مشکوک ہو گئے ہیں،ملنے والے اعداد وشمار کے مطابق ای پی آئی پروگرام کے بجٹ سے صرف جنوری میں17لاکھ 65ہزار اور نیشنل پروگرام لیڈی ہیلتھ ورکر کے بجٹ سے 9لاکھ 38ہزار کا نکالے گئے ای پی آئی کے بجٹ سے جنوری میں فیول کی مد میں 8لاکھ 90ہزار ،تشہیر کے نام پر 2لاکھ 92ہزار ،ٹریولنگ الائونس ایک لاکھ 87ہزار ،متفرقہ خرچ ایک لاکھ 49ہزار ،ٹرانسپورٹ ایک لاکھ 49ہزار مشینری 68ہزار جبکہ لیڈی ہیلتھ ورکر کے بجٹ سے جنوری میں فیول کی مد میں 7لاکھ 50ہزار اور ٹرانسپورٹ کے نام پر ایک لاکھ39ہزار کا صفایا کیا گیا اتنا بجٹ خرچ کرنے کے باوجود بھی محکمہ صحت کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکا ہے لاکھوں روپے ہر ماہ صرف کاغذوں میں خرچ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور عملہ فیلڈ میں جانے کے بجائے گھر بیٹھے کاغذوں کے پیٹ بھر کر سب اچھا ہے کہ سبق پڑھا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ پولیو وائرس ضلع میں پھیل گیا ہے اور چا رماہ میں پانچ کیس رپورٹ ہونے سے محکمہ صحت اور عملے کی کارکردگی کا پول کھل گیا ہے اور پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے عالمی اداروں کی کوششیں اور فنڈس کا ضیاع ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں ڈی ایچ او جیکب آباد ڈاکٹر سراج سہتو سے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی پران کا نمبر اٹینڈ نہ ہوا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جیکب ا باد پی ا ئی کے بجٹ سے ایک لاکھ
پڑھیں:
جعلی و غیر ضروری کیسز کا خاتمہ؛ مقدمے کیلیے درخواست گزار کا عدالت آنا لازمی قرار
لاہور:ہائی کورٹ نے جعلی و غیر ضروری کیسز کے خاتمے کے لیے درخواست گزار کا مقدمات کے لیے عدالت آنا لازمی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کے لیے بڑا اور تاریخی فیصلہ سنا دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد اب مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت میں پیش ہونا لازم ہوگا اور بائیو میٹرک کے بغیر کوئی بھی کیس درج نہیں ہوسکے گا۔ فیصلے کے مطابق پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں میں اب کسی بھی قسم کا مقدمہ دائر کرنے کے لیے مدعی کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دی گئی ہے۔
درخواست گزار کی تصویر بھی ویب کیمرے سے لی جائے گی تاکہ کسی اور کی جگہ مقدمہ دائر نہ ہو سکے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے یہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد کیا۔ اس سلسلے میں پنجاب کے تمام سیشن ججز کو باقاعدہ مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے۔
مراسلے میں مقدمات دائر کرنے کے نئے ایس او پیز بھی جاری کر دیے گئے ہیں، جس کےمطابق اب درخواست گزار کو عدالت میں اسپیشل کاؤنٹر پر جا کر بائیو میٹرک تصدیق کروانا ہوگی۔
وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل عرفان صادق تارڑ نے چیف جسٹس کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے جعلی اور بے بنیاد کیسز کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس نظام سے عدالتی وقت اور وسائل کا ضیاع کم ہوگا اور انصاف کی فراہمی میں شفافیت بڑھے گی۔