کے پی حکومت کا پولیس طرز پر الگ فورس بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس طرز پر اضلاع کی سطح پر الگ سے فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو جرائم کی تحقیقات، مجرموں کو عدالتوں تک لانے لے جانے اور دیگر امور میں حکومتی ہدایات پر فرائض سرانجام دے گی۔
فورس کے لیے الگ پولیس اسٹیشنز بنائے جائیں گے اور حکومت ضرورت کے مطابق فورس اسٹیشنز کی تعداد بڑھا سکے گی، فورس کے قیام کے لیے خیبر پختونخوا ریگولیٹری فورس ایکٹ 2025 آج اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
ایکٹ کے تحت فورس اضلاع کی سطح پر بنائی جائے گی جس کی الگ سے وردی ہو گی، ریگولیٹری فورس کی وردی کے غیر مجاز استعمال پر جرمانہ اور سزا ہو گی، فورس کو جرائم میں استعمال ہونے والی جائیداد ضبط کرنے کا بھی اختیار ہوگا۔
حکومت کی جانب سے جاری ریگولیٹری فورس ایکٹ کے مطابق جرائم کی تحقیقات اور متعلقہ امور کیلئے صوبائی حکومت علیحدہ ریگولیٹری فورس کا قیام عمل میں لا رہی ہے، جسے خیبر پختونخوا ریگولیٹری فورس ایکٹ 2025 ء کا نام دیا گیا ہے۔
ریگولیٹری اتھارٹی اضلاع کی سطح پر قائم کی جائے گی، ریگولیٹری فورس کا ہیڈ آفس پشاور میں ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے۔اپنے بیان میں خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق کا قدم دیر آئے مگر درست آئے کے مترادف ہے۔
انہوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبرپختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے 3 ماہ قبل ہی افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھجوائے تھے، جو اس عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔