بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کی تیاری و استعمال پر سخت سزاؤں کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کیخلاف بڑا اقدام کرتے ہوئے عالمی کنونشن کے تحت قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے، بائیولوجیکل مواد کے ذریعے، بیکٹریا ، وائرس یا کسی بھی قسم کی انفیکشنز یا بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری پر 25 سال تک سزا، ایک کروڑ جرمانہ جبکہ پاکستان یا پاکستان سے باہر استعمال پر سزائے موت، عمر قید دی جا سکے گی۔
بائیولوجیکل ہتھیار کی تیاری میں مالی معاونت اور غیر قانونی طور پر بر آمد یا درآمد کرنے پر 14سال قید جبکہ قواعد کی خلاف ورزی پر 5 سال قید اور ایک کروڑ تک جرمانے کی سخت سزائیں متعارف کروائی گئیں ہیں۔
ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیار کے کنونشن عملدر آمد ایکٹ2024آج منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کرینگے۔
پاکستان نے بائیولوجیکل اور ٹاکسن ہتھیاروں کی نشوونما پیداوار اور ذخیرہ اندوازی کیلئے عالمی کنونشن 1972پر عملد رآمد کرتے ہوئے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ضمن میں وزارت خارجہ کی جانب سے بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے کنونشن عملدرآمد ایکٹ 2024 پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائیگا ۔
مجوزہ بل کے تحت پاکستان میں بائیولوجیکل ہتھیاروں پر مکمل پابندی ہوگی۔
شق ون اے کے تحت ممنوعہ مقاصد کے لیے بائیولوجیکل ہتھیار تیار کرنے، ڈیزائن کرنے، پیداوار، ذخیرہ اندوزی، نقل و حمل، درآمد، برآمد، فروخت، منتقلی، کنٹرول کرنے یا اسے برقرار رکھتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کوشش کرنے والے شخص کو کم سے کم 10اور زیادہ سے زیادہ 25 سال قید اور ایک کروڑ جرمانہ عائد کیا جائیگا.
جبکہ بائیولوجیکل ہتھیاروں سے متعلق تمام مواد، سازوسامان، ٹیکنالوجی ، اور مجرم کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کو وفاقی حکومت ضبط کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہتھیاروں کی
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
اسلام آباد(اوصاف نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جے یوآئی ف نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائے گا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی،اس بات کا فیصلہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیا جو اتوار کو لاہور میں اختتام پذیر ہوا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور باوقت ضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی، اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہوں گے۔
جے یو آئی نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ پارٹی کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔
منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جے یو آئی نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کیے ہیں۔ جے یو آئی نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں۔
جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی، اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہو سکے ۔ اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔
پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق