پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کی کوششوں کا حامی، دفترخارجہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزارت خارجہ نے افغانستان کی انسانی صورتحال پر توجہ دینے پر NRC_Egeland کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ زیادہ مناسب ہوتا کہ دنیا جنگ کے بعد افغان عوام کو تنہا نہ چھوڑتی اور ملک کے اندر معاشی و سماجی حالات کو بہتر بنایا جاتا تاکہ افغان عوام ترقی کر سکتے.
ترجمان نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چالیس سالوں سے چار ملین سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا آ رہا ہے، حال ہی میں واپس بھیجے گئے افراد غیر قانونی طور پر بغیر کسی دستاویزات یا رہائش کے ثبوت کے ملک میں مقیم تھے۔
مغربی ممالک میں آبادکاری کے وعدے کیے گئے ہزاروں افغان شہریوں کے مقدمات پر پیش رفت افسوسناک حد تک سست ہے۔
پاکستان افغانستان میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے، پائیدار امن اور استحکام کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغان مہاجرین کو عزت سے ان کے ملک بھیجا جارہا ہے، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے دورۂ افغانستان میں واضح کیا ہے کہ افغان مہاجرین کو عزت و احترام سے ان کے ملک بھیجا جارہا ہے۔
افغان عبوری قیادت سے ملاقات کے بعد میڈيا بریفنگ میں اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ملکوں کو مل کر خطے کی ترقی، بہتری اور امن و امان کےلیے کام کرنا ہے، کسی ملک کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
پاکستان اور افغانستان کا روابط برقرار رکھنے اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہپاکستان اور افغانستان نے روابط برقرار رکھنے اور...
افغان عبوری وزیراعظم سے ملاقات میں سیکیورٹی اور باہمی تجارت پر بات کی گئی، اسحاق ڈار نے سیکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ امور کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔
خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان نے روابط برقرار رکھنے اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، کابل میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی افغان عبوری قیادت سے ملاقات ہوئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ملکوں کو مل کر خطے کی ترقی، بہتری اور امن و امان کے لیے کام کرنا ہے، کسی ملک کی سر زمین دہشت گردی کےلیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی کو دورۂ پاکستان کی بھی دعوت دی ہے۔
اس سے پہلے افغان عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات میں سیکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون اور عوامی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔