اگر اسرائیل نے جنگبندی کی خلاف ورزی کی تو ہم فوری جواب دیں گے، صنعاء
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کا کہنا تھا کہ صیہونیوں کیخلاف مذکورہ کامیابی نے دشمن کے اُن تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا جو وہ مجرم "نتین یاہو" کی سربراہی میں حاصل کرنے کیلئے سرگرداں تھا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کی کامیابی کا سہرا آپریشن طوفان الاقصیٰ کی سربراہی کرنے والی "حماس" و "جہاد اسلامی" کے سر ہے۔ فلسطینی مجاہدین نے 15 مہینوں کی جدوجہد سے دنیا پر ثابت کر دیا کہ وہ امریکی و مغربی حمایت کے باوجود دشمن کو شکست دے سکتے ہیں۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے مزید کہا کہ صیہونیوں کے خلاف مذکورہ کامیابی نے دشمن کے اُن تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا جو وہ مجرم "نتین یاہو" کی سربراہی میں حاصل کرنے کے لئے سرگرداں تھا۔ یہانتک کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کر کے بھی وحشی دشمن کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
اس بیان میں فلسطین، لبنان، عراق، یمن اور اسلامی جمہوریہ ایران کے شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا گیا جنہوں نے قدس کی آزادی کی راہ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل نے کہا کہ صنعاء، فلسطین کی مکمل آزادی تک اس ملک کی ملت و مقاومت کی حمایت جاری رکھے گا۔ بیان کے آخر میں یمن نے لبنان، عراق اور اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں کی گئی کارروائیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت اور فلسطین کی حمایت میں دشمن کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں آئینی بینچ کے روبرو رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جواب جمع کروادیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جواب میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت صدر مملکت جج کا تبادلہ کرسکتا ہے۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جواب میں آئینی بینچ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وزارت قانون کی جانب سے ٹرانسفر سے پہلے یکم فروری کو چیف جسٹس سے رائے طلب کی گئی تھی، چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لئے ججز ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون نے یکم فروری کو چیف جسٹس کی رضامندی طلب کی تھی، چیف جسٹس نے اسی روز ججز ٹرانسفر پر رضامندی کا جواب بھیجا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن نے بھی اپنا جواب سپریم میں جمع کروا دیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں دیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن کی بنیادی ذمہ داری سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور فیڈرل شریعت عدالتوں میں ججز کی تقرری ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس ججز کے تبادلے سے متعلق ہے، ججز کے تبادلوں میں آئین کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔
سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نیاز محمد کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا ہے۔
گندم کی فصل میں حصہ کم ملنے پر بیوی نے تشدد کر کے شوہر کو قتل کردیا
مزید :