کراچی؛ خوجہ سراؤں کا احتجاج رنگ لے آیا، گُرو کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی:
خواجہ سرائوں کی جانب سے ملیرشاہ لطیف ٹائون تھانے کے باہر اپنے گرو کے خلاف احتجاج رنگ لے آیا، پولیس نے ان کے گرو کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔
واضح رہے کہ خواجہ سراؤں نے اپنے گرو کے خلاف شاہ لطیف تھانہ ملیر کے باہر احتجاج کیا اور اپنے گرو کے خلاف نعرے بازی کی۔ خواجہ سراؤں نے الزام لگایا کہ گُرو ان سے مبینہ طور پر 15 ہزار روپے فی کس ماہانہ بھتہ وصول کر رہی ہے۔
خواجہ سراؤں نے اپنے گُرو کی مبینہ بھتہ خوری کےخلاف درخواست بھی جمع کرائی۔ خواجہ سرائوں کا کہنا تھا کہ گُرو بھتہ خوری بند کریں، 15 سال سے یہی ہو رہا ہے، اب برداشت کی حد ختم ہوگئی ہے۔
خواجہ سرائوں نے الزام عائد کیا کہ مبینہ بھتہ نہ دینے والے خواجہ سرا کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، خواجہ سرائوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سمیت ملیر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تحفظ کی اپیل کی اور اپنےگرو کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اس احتجاج کے حوالے سے ایس ایچ او شاہ لطیف ارشد اعوان نے بتایا کہ خواجہ سرا اپنے گرو کے خلاف احتجاج کررہے تھے اور انہوں نے اس کے خلاف تھانہ میں درخواست بھی جمع کرائی تھی، پولیس نے خواجہ سراؤں کی شکایت پر ان کے گرو کےخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے اور شعبہ تفتیش اس معاملے پر تحقیقات کر رہا ہے، فی الحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواجہ سرائوں خواجہ سراؤں گرو کے خلاف اپنے گ
پڑھیں:
بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔
شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔
Post Views: 4