کراچی کے بڑے حصے میں بجلی کی معطلی، کے الیکٹرک کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی: کراچی کے بڑے حصے میں بجلی کی معطلی پر کے الیکٹرک کا بیان سامنے آگیا ہے۔
زرائع کے مطابق کے الیکٹرک کے ترجمان کے مطابق شہر کے چند محدود علاقوں سے بجلی کی فراہمی میں تعطل کی شکایات موصول ہوئیں، محدود تکنیکی خرابی کے باعث آنے والے تعطل کو فوری دور کر دیا گیا ہے۔
زرائع کے مطابق کے الیکٹرک کے ترجمان نے بتایا کہ کراچی میں بجلی کی سپلائی نارمل ہے۔
تاہم لسبیلہ اور بلدیہ میں سپلائی مکمل بحال ہونے میں وقت درکار ہے، مزید مدد کے لیے 118، یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل خبرتھی کہ کے الیکٹرک کی ایکسٹرا ہائی ٹینشن لائن میں ٹرپنگ متعدد گرڈ اسٹیشن ٹرپ کر گئے، جس کی کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔کورنگی لیاری، کھارادر، ڈیفنس، ائی آئی چندریگر روڈ، سائٹ ایریا، نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد اور جیکب لائن پر بجلی معطل ہوگئی ہے۔
ہائی ٹینشن لائن میں ٹرپنگ کی وجہ سے بلدیہ گرڈ کے 49 فیڈرز،ایئرپورٹ گرڈ کے33 فیڈرز، گارڈن گرڈ کے 40 فیڈرز، نارتھ کراچی گرڈ کے 33 فیڈرز،جیکب لائن کے47 فیڈرز، جیل روڈ گرڈ کے28 فیڈرز، اورنگی گرڈ کے38 فیڈرز،محمود آباد گرڈکے 16 فیڈرز،کورنگی ایسٹ گرڈ کے40 فیڈرزٹرپ کرگئے۔
اس کے علاوہ ڈی ایچ اے گرڈ کے23 فیڈرز، اولڈ گولیمار گرڈ کے31 فیڈرز، ولیکا گرڈ کے33 فیڈرز، ڈیفنس گرڈ کے54 فیڈرز، ہاورن آباد گرڈکے38 فیڈرز، شادمان گرڈ کے27 فیڈرز، کلفٹن گرڈ کے38 فیڈرٹرپ کرگئے۔
لالازار، ایلنڈرگرڈ کے53 فیڈرز، سائٹ گرڈ کے67 فیڈرز، کورنگی سائوتھ کے 24 فیڈرز، اولڈ ٹاون گرڈکے35 فیڈرز، کریک سٹی گرڈ کے27 فیڈر ٹرپ کرگئے۔
کے الیکٹرک کے شہر میں ہائی ٹینشن لائن ٹرپنگ کی وجہ سے 23 گرڈ اسٹیشن کے 400 سے زائد فیڈرزٹرپ کرگئے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: میں بجلی کی کے الیکٹرک گرڈ کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
جسٹس عثمانی سپریم کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔