حیرت ہے پی ٹی آئی نے عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز کرپشن پر آنکھیں بند کر لی ہیں، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ یہ نہایت افسوسناک اور شرمناک امر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے حامی اپنے بانی کی 190 ملین پاؤنڈز کی واضح کرپشن کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اتوار کو ایک بیان میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ’کرپشن کارڈ‘ کو اپنی پوری سیاسی مہم کا حصہ بنایا اور شفافیت اور احتساب کے وعدوں پر لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی تاہم پی ٹی آئی کا دوغلاپن اور منافقت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ کرپشن اور کڑے احتساب کی دعویدار پاکستان تحریک انصاف اپنے بانی کے 190 ملین پاونڈز (تقریباً 64 ارب روپے)کے سکینڈل پر آنکھیں کیسے بند کر لی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے عوامی اعتماد کی دھجیاں اڑائی ہیں اب یہ لوگ سچائی کا سامنا کرنے کے بجائے مذہب یا اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کا سہارا لے کر تنقید سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حقائق واضح اور ناقابل تردید ہیں، جن کے مطابق برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے)نے 190 ملین پائونڈز پاکستان کو واپس کیے جو قومی خزانے میں عوام کی فلاح و بہبود کے لیے جمع ہونے تھے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اس رقم کو قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے بانی پی ٹی آئی نے یہ فنڈز اپنے اتحادی مشہور پراپرٹی ٹائیکون کو فائدہ پہنچانے کے لیے منتقل کر دیے۔ یہ رقم سپریم کورٹ کے اس اکاؤنٹ میں جمع کی گئی جو ملک ریاض پر عائد کیے گئے جرمانے کی ادائیگی کے لیے بنایا گیا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ بدلے میں بانی پی ٹی آئی نے ذاتی فوائد حاصل کیے، اگرچہ ان فوائد کو نظرانداز بھی کر دیا جائے تو ریاستی فنڈز کو ذاتی مقاصد کے لیے منتقل کرنا ایک ناقابل معافی جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ 28 جولائی 2022 کو فنانشل ٹائمز نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی، اس میں بھی بانی پی ٹی آئی کے خیراتی فنڈز کو اپنی سیاسی مہم کے لیے استعمال کرنے کی کرپشن کو بے نقاب کیا گیا لیکن آج تک بانی پی ٹی آئی نے اخبار کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جو ان کی بے گناہی پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ سکینڈل صرف مالی بدعنوانی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ عوامی اعتماد کے ساتھ ایک سنگین دھوکا بھی ہے، جو رہنما خود کو کرپشن کے خلاف جدوجہد کا علمبردار کہتا تھا وہ190 ملین پاؤنڈز کی میگا کرپشن میں ملوث پایا گیا۔
احسن اقبال کہا کہ یہ پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کی منافقت ہے جو اپنے بانی کی اس طرح کی حرکتوں اور کرپشن کا دفاع کرتے ہیں یہ ان اصولوں کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے جن کا وہ دعویٰ کرتے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتساب احسن اقبال بانی پی ٹی آئی بدعنوانی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی خیراتی فنڈز سکینڈل عدالت فنانشل ٹائمز فوائد کرپشن ملین پاؤنڈز نظر انداز وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احسن اقبال بانی پی ٹی ا ئی بدعنوانی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی خیراتی فنڈز سکینڈل عدالت فنانشل ٹائمز فوائد ملین پاؤنڈز وی نیوز احسن اقبال نے کہا کہ بانی پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی نے ملین پاؤنڈز پی ٹی آئی کے لیے
پڑھیں:
حیرت کی بات ہے کہ بھارت کی موجودہ حکمراں پارٹی "وندے ماترم" کی بات کر رہی ہے، کپل سبل
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ ہر روز مبینہ طور پر لوگوں پر ظلم کرنے والی حکمراں پارٹی وندے ماترم کی بات کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش سے رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے کہا کہ "وندے ماترم" صرف مادر وطن کی حفاظت کا فرض نہیں ہے، بلکہ مظالم کے خلاف احتجاج کرنا بھی ہے۔ وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر راجیہ سبھا میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی دور میں آزادی پسندوں کو دہشتگرد کہا جاتا تھا اور وندے ماترم ان کا جنگی نعرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ حکمران جماعت وندے ماترم کی بات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ نوآبادیاتی حکمرانی کے خلاف لڑتے تھے، انہیں دہشت گرد کہا جاتا تھا، انہیں ایسا کیوں کہا جاتا تھا کیونکہ وہ اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے تھے، آج ہمارے طلباء دہشتگرد بن گئے ہیں، ہمارے صحافی دہشت گرد بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا "ان پر "یو اے پی اے" لگا دیا گیا ہے، وہ لڑ رہے ہیں، تو ان کے لئے کون لڑے گا، کیا حکمراں جماعت ان کے لئے لڑے گی"۔ کپل سبل نے مزید کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ ہر روز مبینہ طور پر لوگوں پر ظلم کرنے والی حکمراں پارٹی وندے ماترم کی بات کر رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 25 اپریل 1998ء کو اترپردیش حکومت نے کلپا اسکیم کے نام سے ایک سرکلر جاری کیا، جس میں ریاست کے ہر اسکول میں وندے ماترم گانا لازمی قرار دیا گیا۔
اس سے بڑا ہنگامہ ہوا اور کئی بچوں کو اسکول سے نکال دیا گیا۔ اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے اترپردیش کی صورتحال کے بارے میں جاننے کے بعد اس حکم کو منسوخ کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ظالم وندے ماترم کی بات نہیں کر سکتا، صرف مظلوم وہی وندے ماترم بولیں گے۔ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں وندے ماترم پر بحث کرنے کا ان کو کیا حق ہے وہ ہر روز عوام پر ظلم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا "وندے ماترم مادر وطن کے تحفظ کے لیے ہے، لیکن ظلم کے خلاف احتجاج کرنا بھی ہمارا حق ہے، جہاں بھی ظلم ہو احتجاج کرنا ہمارا انسانی حق ہے۔