بیوروکریٹس کی تعیناتی کیخلاف سندھ کی جامعات میں مزید دو روز ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی:
فپواسا نے پیر اور منگل کو مزید دو روز کیلئے سندھ کی تمام سرکاری جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رکھنے کا اعلان کردیا۔
سندھ کی سرکاری جامعات کی اساتذہ تنظیموں اور صوبائی حکومت کے مابین بیورو کریٹس کی تعیناتی اور اساتذہ کی ایڈہاک پر تقرری کے معماملے پر تاحال ڈیڈ لاک موجود ہے جس کے بعد فپوآسا (فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن) سندھ چیپٹر نے پیر اور منگل کو مزید دو روز کے لیے سندھ کی تمام سرکاری جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
اس سلسلے میں فپواسا کے سیکریٹری عبدالرحمن ننگراج نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ احتجاج حکومت کے فیصلوں کی واپسی تک جاری رہے گا، اس دوران طلبہ کی تعلیم میں کسی بھی خلل کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
واضح رہے کہ فپواسا کی جانب سے اکیڈمک بائیکاٹ کا سلسلہ جمعرات سے شروع ہوا تھا جس کے بعد سندھ حکومت کے متعلقہ فیصلہ پر ایچ ای سی اسلام آباد کی جانب سے بھی بیوروکریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنے کے ممکنہ قانون پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ایک خط ڈاکٹر مختار احمد چیئرمین ایچ ای سی کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجا گیا ہے، دریں اثناء فپوآسا سندھ چیپٹر کے اعلان کے مطابق ایک آن لائن اجلاس پیر20 جنوری کو منعقد ہوگا جس میں معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔
فپواسا نے اپنے اعلامیہ میں درپیش چیلنجز کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کی خودمختاری پر حملہ کیا جارہا ہے سندھ حکومت کی جانب سے یونیورسٹی ایکٹ میں ترامیم (جو بیوروکریٹس یا کمیشنڈ افسران کو وائس چانسلر مقرر کرنے کی اجازت دیتی ہیں) تعلیمی آزادی کو متاثر کرتی ہیں۔
بیوروکریٹس کو تدریس یا تحقیق کا تجربہ نہیں ہوتا، جو یونیورسٹی کی قیادت کے لیے ضروری ہے، ان ترامیم سے تعلیمی معیار اور تحقیقی سرگرمیاں متاثر ہوں گی کیونکہ جامعات بیوروکریٹک کنٹرول میں آجائیں گی، دنیا کی بہترین تعلیمی ادارے خودمختاری پر چلتے ہیں اور یہ اقدام اس اصول کی خلاف ورزی ہے مزید یہ کہ کنٹریکٹ پر بھرتیوں کا مسئلہ بھی اہم ہے اساتذہ کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرنے سے تعلیمی نظام غیر مستحکم ہوگا۔
غیر یقینی ملازمت کے باعث اساتذہ تحقیق اور تدریس پر توجہ نہیں دے سکیں گے، اس پالیسی سے اعلیٰ تعلیم میں ٹیلنٹ آنے سے گریز کرے گا ملازمت کی غیر یقینی کیفیت تعلیمی معیار کو نقصان پہنچائے گی اعلامیے میں ایچ ای سی اسلام آباد کی پالیسیوں سے متعلق کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی اسلام آباد کے تحت منظور شدہ پی ایچ ڈی پروگرامز کو غیر قانونی قرار دینا انتہائی تشویش ناک ہے۔
اس اقدام سے طلبہ کے مستقبل کو خطرہ لاحق ہے اور جامعات کی تحقیقی صلاحیت کمزور ہوگی، یونیورسٹی کی خودمختاری ختم کرنے سے تعلیم اور تحقیق کا معیار گر جائے گا، سندھ کی سرکاری جامعات شدید مالی بحران کا شکار ہیں، جس سے تدریسی اور تحقیقی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
مالی وسائل کی کمی کے باعث طلبہ کے لیے سہولیات کم ہو رہی ہیں تدریسی عملے اور بنیادی ڈھانچے کی کمی تعلیمی معیار کو منفی طور پر متاثر کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرکاری جامعات کی جانب سے ایچ ای سی سندھ کی گیا ہے
پڑھیں:
امیر جماعت اسلامی نے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا
اسلام آباد:جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومت اور اپوزیشن سے فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر متحد ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 26 اپریل کو ملک بھر میں ہڑتال ہوگی اور 27 اپریل کو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اسلام آباد میں غزہ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمران سوئے ہوئے ہیں، ہم نے کہا تھا امریکی سفارت خانے کی طرف مارچ کریں گے، حکمران طبقہ اسرائیل اور امریکا سے ڈرتا ہے اور حکمرانوں نے پورے اسلام آباد کو بند کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا ایک قاتل ملک ہے، اسرائیل کو امریکی پشت پناہی حاصل ہے، فلسطینی امت مسلمہ کی طرف دیکھ رہے ہیں، ہم 26 اپریل کو ہڑتال کرین گے اور 27 اپریل کوآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ امریکا میں نوجوان اپنے حکمرانوں کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں، اسرائیل نے فلسطینوں کی زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے، فلسطینوں سے کلمے کا تعلق ہے۔
انہوں نے حکمرانوں کومتنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے تعلقات بڑھانے کا سوچنا بھی مت، اٹھو اور فلسطین کا مقدمہ لڑو، امریکا کو آج پیغام دیا، تم غلام ابن غلام ہو لیکن محمد کے غلاموں کو امریکا کی غلامی قبول نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے، حماس کے مجاہد قابض فوجیوں سے لڑ رہے ہیں اور امریکا نے حماس کو اقتدار میں نہیں آنے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن کوئی کام نہیں کر رہی ہے، اپنے کام کروانا ہو تو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات بھی ہو جاتے ہیں، ذاتی مفاد کے لیے تھر پارکر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کا اتحاد بھی ہو جاتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے حکومت اور اپوزیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ تنخواہوں میں اضافہ کروا لیتے ہولیکن امریکا کی مذمت نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں کشمیر اور فلسطین کے معاملے پر ایک ہوجاؤ، فلسطین کا معاملہ انسانیت کا ہے، بچوں کوشہید کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کا تحفظ حماس نے کیا ہے لیکن اسرائیل اپنی قید میں موجود فلسطینوں کے ساتھ انسانیت سوز ظلم کر رہا ہے، مسلمانوں پر جہاد فرض ہے، ہم بائیکاٹ کریں گے، فلسطینوں کے لیے پسندیدہ کھانے پینے کی اشیا چھوڑ سکتے ہیں، سوشل میڈیا پر جہاد کریں گے کیونکہ حکمران جہاد کرنے نہیں دیتے۔
امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ بلوچ حقوق مانگ رہے اور پشتون امن مانگ رہے ہیں، سندھ کے لوگ کینال کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
دریں اثنا جماعت اسلامی کے ریڈزون کے اندر غزہ مارچ کے اعلان پر وفاقی پولیس نےفیض آباد، زیرو پوائنٹ اور ریڈزون سمیت ریڈزون کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کردیےتھے لیکن پھر جماعت اسلامی اور حکومت کے مابین رابطہ کے بعد اسلام آباد ہائی وے پر آئی ایٹ پل کے قریب احتجاج مارچ اور جلسے کی اجازت دے دی گئی۔
احتجاج کے لیے جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکن بسوں، کاروں اور دیگر گاڑیوں پرقافلوں کی شکل میں وہاں پہنچے، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری سیکیورٹی کے لیے تعینات رکھی گئی تھی، امیر جماعت اسلامی کے خطاب کے بعد غزہ مارچ کے مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔