UrduPoint:
2025-12-13@23:30:51 GMT

غزہ جنگ بندی معاہدے پر تاخیر سے لیکن عمل درآمد شروع ہو گیا

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

غزہ جنگ بندی معاہدے پر تاخیر سے لیکن عمل درآمد شروع ہو گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جنوری 2025ء) امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی کوششوں سے غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین گزشتہ پندرہ ماہ سے بھی زیادہ عرصے سے جاری جنگ میں جس فائر بندی پر عمل درآمد آج اتوار 19 دسمبر کی صبح عالمی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے اور مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے شروع ہونا تھا، وہ سیزفائر ڈیل بروقت نافذ نہ ہو سکی۔

اسرائیلی حکومت کا اصرار تھا کہ پہلے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس اپنے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست مہیا کرے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کا کہنا تھا کہ جب تک حماس یہ فہرست مہیا نہیں کرتی، تب تک فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع نہیں ہو گا۔

حماس نے تین یرغمالی خواتین کے نام مہیا کر دیے

اتوار کی صبح غزہ کے مقامی وقت کے مطابق قبل از دوپہر ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حماس نے تین ایسی اسرائیلی یرغمالی خواتین کے نام اسرائیل کو مہیا کر دیے ہیں، جنہیں اس سیزفائر ڈیل پر عمل درآمد کے اولین مرحلے میں سب سے پہلے رہا کیا جانا ہے۔

(جاری ہے)

غزہ سیزفائر: جنگ کے بعد یورپی یونین کیا کردار ادا کر سکتی ہے؟

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اس کی طرف سے یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست مہیا کیے جانے میں تاخیر غزہ کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر ''تکنیکی وجوہات‘‘ کی بنا پر ہوئی۔

ساتھ ہی حماس کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ ان تین اسرائیلی یرغمالی خواتین کو آج اتوار کی سہ پہر رہا کر دیا جائے گا، جس کے بعد معاہدے کے مطابق اسرائیل کو غزہ پٹی کے کچھ علاقوں سے اپنے فوجیوں کی واپسی کا عمل شرع کرنا ہو گا۔

تین مراحل پر مشتمل فائر بندی معاہدہ

اسرائیل اور حماس کے مابین مجموعی طور پر تین مراحل پر مشتمل یہ فائر بندی معاہدہ امریکہ، قطر اور مصر کے ثالثی مندوبین کی ایک سال سے بھی زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوا۔

اس معاہدے کے لیے عین آخری دنوں میں ثالثی کوششیں اس لیے بھی بہت تیز کر دی گئی تھیں کہ کسی نہ کسی طرح یہ ڈیل 20 جنوری کے اس دن سے پہلے پہلے طے پا جائے، جب امریکہ میں صدر جو بائیڈن کے جانشین کے طور پر نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

حماس سیزفائر معاہدے کا احترام نہیں کر رہی، اسرائیل

اس معاہدے کا پہلا مرحلہ چھ ہفتے دورانیے کا ہو گا، جس دوران حماس کی طرف سے اس کے زیر قبضہ باقی ماندہ 98 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 33 کو رہا کیا جائے گا۔ ان یرغمالیوں میں خواتین، بچے، 50 سال سے زائد عمر کے مرد اور بیمار اور زخمی یرغمالی شامل ہوں گے۔

ان کے بدلے میں اسرائیل اپنے ہاں جیلوں میں بند تقریباﹰ دو ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

ان میں 737 ایسے فلسطینی لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل ہوں گے، جن کی عمریں بیس سال سے کم ہیں۔ رفح سے اسرائیلی دستوں کا انخلا

غزہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حماس کے حامی فلسطینی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی دفاعی افواج نے اتوار کی صبح غزہ پٹی میں مصر کے ساتھ سرحد کے قریب رفح کے کچھ علاقوں سے اپنے دستے نکال کر واپس فلاڈیلفی کوریڈور کی طرف بھیجنا شروع کر دیے تھے۔

غزہ میں فائر بندی کی عالمی سطح پر پذیرائی

قبل ازیں گزشتہ رات غزہ میں مسلسل دھماکوں کی آوازیں بھی سنی جاتی رہیں۔ غزہ کے شہری دفاع کے ادارے اور امدادی کارکنوں نے بتایا کہ گزشتہ رات نصف شب کے بعد بھی جاری رہنے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ پٹی میں مزید کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہو گئے۔

غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے بتایا کہ اتوار کے روز مرنے والوں میں سے تین افراد شمالی غزہ میں اور باقی پانچ غزہ سٹی میں مارے گئے۔

انتہائی دائیں بازو کی پارٹی کا اسرائیلی مخلوط حکومت سے نکلنے کا اعلان

آج اتوار ہی کے روز، جب غزہ سیزفائر ڈیل کا نفاذ تاخیر کا شکار ہو رہا تھا، اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قوم پسند سیاستدان اور قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر کی پارٹی نے اعلان کر دیا کہ وہ وزیر اعظنم نیتن یاہو کی مخلوط حکومت سے علیحدہ ہو رہی ہے۔

درجنوں اسرائیلی فوجیوں کا غزہ میں لڑنے سے مشروط انکار

'جیوئش پاور‘ نامی اس پارٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس نے مخلوط حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ غزہ میں سیزفائر کے اس معاہدے کے خلاف احتجاج کے طور کیا، جو کسی ''بہت بڑے اسکینڈل‘‘ سے کم نہیں۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ریکارڈ سے 40 فیصد زیادہ، لینسیٹ

ساتھ ہی انتہائی دائیں بازو کی سوچ کی حامل اس اسرائیلی سیاسی پارٹی نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کا حماس کے ساتھ فائر بندی معاہدہ کرنا ''حماس کے آگے ہتھیار ڈال دینے کے مترادف‘‘ ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف اسرائیلی جیلوں سے ''سینکڑوں قاتل‘‘ رہا کر دیے جائیں گے، بلکہ ساتھ ہی ''غزہ کی جنگ میں اسرائیلی فوج کی اب تک کی کامیابیاں بھی پس پشت ڈال‘‘ دی جائیں گی۔

غزہ میں اب تک ہونے والی ہلاکتیں

غزہ کی جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کے روز فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں اس بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوا تھا، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور فلسطینی جنگجو واپس غزہ پٹی جاتے ہوئے تقریباﹰ ڈھائی سو اسرائیلیوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف وسیع تر زمینی، بحری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔

غزہ جنگ کے بعد کی صورتحال: یو اے ای پس پردہ مذاکرات کا حصہ

غزہ کی 15 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ میں، جس میں ایک سیزفائر ڈیل اب بالآخر نافذ ہو گئی ہے، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک تقریباﹰ 47 ہزار فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ دس ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت فلسطینی خواتین اور بچوں کی ہے۔

م م / ا ا، ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی یرغمالی غزہ پٹی میں فائر بندی کے مطابق حماس کے غزہ کی کی طرف کے بعد کر دیے

پڑھیں:

عالمی دبائو ،اسرائیل کا غزہ کیلئے اردن بارڈر کھولنے کا اعلان

ایلینبی کراسنگ کو غزہ کیلئے انسانی امداد اور تجارتی سامان کی ترسیل کیلئے دوبارہ کھول دیا گیا
اسرائیل کی خلاف ورزیاں جاری ہیں جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ آگے نہیں بڑھ سکتا ، حماس

عالمی دبائو بڑھنے کے بعد اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اردن کے ساتھ واقع ایلینبی کراسنگ کو غزہ کیلئے انسانی امداد اور تجارتی سامان کی ترسیل کے لئے دوبارہ کھول رہا ہے۔ یہ کراسنگ 23 ستمبر سے بند تھی، تاہم اب اسے اب کھولا جا رہا ہے۔جبکہ حماس نے خبردار کیا ہے کہ جب تک اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں غزہ میں جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔غیرملکی میڈیارپورٹ کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی حکام کے مطابق بارڈر کھلنے کے بعد ڈرائیورز اور کارگو ٹرکس کی سخت اسکریننگ کی جائے گی جبکہ اضافی سکیورٹی اہلکار بھی تعینات کر دئیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹا جاسکے۔دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی افواج غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رکھتی ہیں تو موجودہ جنگ بندی معاہدہ اپنے دوسرے مرحلے میں داخل نہیں ہوسکتا۔ حماس نے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے قبل اسرائیلی فوج کی خلاف ورزیوں کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔حماس کے ایک اعلی عہدیدار نے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔انہوں نے ثالثوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر معاہدے کی پاسداری کے لئے دبا ڈالیں ۔حماس کے سیاسی شعبے کے رکن حسام بدران نے کہاکہ جب تک قابض قوت (اسرائیل) معاہدے کی خلاف ورزی کرتی رہے گی۔اپنے وعدوں سے بچنے کی کوشش کرے گی، جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع نہیں ہوسکتا۔ بدران کے مطابق حماس نے ثالثی کرنے والے ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیل پر پہلے مرحلے کی مکمل تکمیل کے لیے دبا بڑھائیں۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کا پہلا مرحلہ جاری ہے۔لیکن اس کے باوجود اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل: کار پر فضائی حملے میں حماس کے اہم کمانڈر دو ساتھیوں سمیت شہید
  • اسرائیلی فوج کی غزہ سٹی میں کارروائی، حماس کے اہم کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ
  • اسرائیل کا حماس کے اہم ترین کمانڈر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ؛ 3 شہادتیں
  • اسرائیل نے حماس کے اہم کمانڈر کو نشانہ بنایا، فضائی حملے میں 3 فلسطینی شہید
  • فلسطینیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اسرائیلی اقدام، اقوام متحدہ کا سخت ردعمل
  • اسرائیل کی قبضہ گردی برقرار: مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری
  • مغربی کنارے میں یہودی آبادیوں کے لیے 764 نئے رہائشی یونٹس کی اسرائیلی منظوری
  • عالمی دبائو ،اسرائیل کا غزہ کیلئے اردن بارڈر کھولنے کا اعلان
  • اسرائیل کی قبضہ گیری برقرار، مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری
  • عالمی دباؤ پر اسرائیل نے غزہ امداد کے لیے اردن کی سرحد کھول دی