Express News:
2025-04-22@06:24:55 GMT

انسانی آنکھ کتنے میگا پکسلز کی ہوتی ہے

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

کیمروں آج کے دور میں ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک لازمی جزو بن چکا ہے جس میں سب کو زیادہ سے زیادہ میگا پکسلز چاہیے ہوتے ہیں۔
 

لیکن کیا آپ نے کبھی اپنی آنکھ کے بارے میں سوچا ہے کہ اس میں کتنے میگا پکسل پائے جاتے ہیں؟ 

انسانی آنکھ تقریباً 576  میگا پکسلز (ایم پی) کے برابر ہے۔ مطلب دنیا و آسمان کے نظاروں کو ان کے اصل رنگ اور شفافیت سے دیکھنے کیلئے انسانی آنکھ کو 576  ایم پی درکار ہوتے ہیں۔

میگا پکسلز دراصل کسی بھی تصویر میں پکسلز کی تعداد کی پیمائش ہوتی ہے۔ ایک میگا پکسل ایک ملین پکسلز کے برابر ہوتا ہے۔ 

انسانی آنکھ کی ریزولیوشن کا تخمینہ مقامی تفصیلات کی مقدار سے لگایا جاتا ہے جو انسان آنکھ میں سمانے والے منظر میں دیکھ سکتا ہے۔ 

انسانی آنکھ کی ریزولوشن اس وقت سب سے زیادہ ہوتی ہے جب منظر تبدیل ہورہا ہوتا ہے۔

لیکن اگر وہ ایک ہی منظر میں ہو تو ریزولوشن بہت کم ہوتی ہے، تقریباً 5 سے 15 میگا پکسلز۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ترین کیمرے بھی پوری طرح سے انسانی آنکھ کی بصری صلاحیتوں کی نقل نہیں کر سکتے ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہوتی ہے

پڑھیں:

پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت

فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔

یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے  جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا  کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ  جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔

اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔

متعلقہ مضامین

  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
  • باکس آفس پر ناکام فلم ”سکندر“کےحذف شدہ منظر نے شائقین کو چونکا دیا
  • ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی کا غزہ کی حمایت کا اعادہ
  • پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
  • 14 سالہ کرکٹر کا آئی پی ایل ڈیبیو؛ کتنے کروڑ کمارہا ہے؟
  • عمر شہزاد اور شانزے لودھی کی رخصتی کی ویڈیو منظر عام پر
  • جان ایف کینیڈی کے بھائی رابرٹ کینیڈی کے قتل سے متعلق 10 ہزار صفحات منظر عام پر آگئے
  • تبدیل ہوتی دنیا
  • پاکستانی میڈیا: سچ کے بجائے منظر نامے کا اسیر؟
  • کیمرے کی آنکھ دیکھ رہی ہے