حکومتی ذرائع کے مطابق بل کی منظوری سے مختلف محکموں میں بھرتی کیے گئے 16 ہزار سے زائد ملازمین ملازمت سے فارغ ہوجائیں گے، عام انتخابات سے قبل نگراں دور حکومت میں مختلف محکموں میں بھرتیاں کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں نگراں دور حکومت میں بھرتی کیے گئے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا قانون تیار کر لیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا ملازمین (ملازمت سے ہٹانے کا بل) 2025 منظوری کے لیے پیر کے روز اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق بل کی منظوری سے مختلف محکموں میں بھرتی کیے گئے 16 ہزار سے زائد ملازمین ملازمت سے فارغ ہوجائیں گے، عام انتخابات سے قبل نگراں دور حکومت میں مختلف محکموں میں بھرتیاں کی گئیں۔ ان بھرتیوں کے حوالے سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومتی ارکان کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے حکومتی ارکان کے اعتراضات پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی اور معاملہ کابینہ میں آیا تو حکومت نے ملازمین کو ملازمت سے برخاست کرنے کے قانونی رکاوٹوں کا جائزہ لینے کے بعد قانون سازی کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے 22 جنوری 2023 سے 29 فروری 2024 تک بھرتی کیے گئے ملازمین کو فارغ کرنے کا قانون تیار کرلیا ہے جسے  خیبر پختونخوا ملازمین (ملازمت سے ہٹانے کا بل) 2025 دیا گیا۔ بل کے مطابق نگراں دور حکومت میں غیر قانونی طور پر تعینات کیے گئے ملازمین کو کبھی بھی تعینات نہیں کیا گیا لہٰذا ان کی تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اسکے علاوہ، ذیلی دفعہ (1) کے تحت، تمام مراعات، جو اس عہدے کے تحت ملازمین کے لیے قابل قبول ہیں، جن پر وہ غیر قانونی طور پر تعینات کیے گئے تھے، فوری طور پر بند کر دیے جائیں گے۔ بل کے مطابق ایکٹ کی کسی بھی شق کو نافذ کرنے میں اگر کوئی مشکل پیش آتی ہے، تو اسے غور لانے اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جس کے چیئرمین سیکریٹری ٹو گورنمنٹ، اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ ہوں گے، ایڈووکیٹ جنرل، خیبرپختونخوا یا اس کا نامزد کردہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے سے کم نہیں ہوگا۔

سیکرٹری قانون یا اس کا نامزد کردہ ایڈیشنل سیکرٹری کے عہدے سے نیچے نہ ہو جبکہ سیکرٹری فنانس، متعلقہ انتظامی محکمے کا سیکرٹری حکومت یا اس کا نامزد کردہ ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے سے نیچے نہ ہو۔ اسپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ (ریگولیشن)، ممبر ہوں گے، اس ایکٹ کے نفاذ یا اس سے جڑی کسی مشکل کے حوالے سے کمیٹی کا فیصلہ حتمی اور پابند ہوگا جبکہ متعلقہ محکمہ اس کے مطابق اسے نافذ کرے گا، حکومت کا اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ اس ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے حکومت کو پیش رفت رپورٹ اس طرح پیش کرے گا جس کا تعین اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ کے ذریعے کیا جائے۔ متعلقہ محکمہ، اس ایکٹ کے آغاز سے تیس (30) دنوں کی مدت کے اندر، اس ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے، مذکورہ محکمے میں غیر قانونی طور پر تعینات کیے گئے ملازمین سے متعلق، حکومت کے اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو رپورٹ پیش کرے گا۔

ایکٹ کے مطابق سن کوٹے، یا نگراں دور حکومت سے قبل بھرتی کے لیے انٹرویو دینے والے ملازمین اس قانون سے متاثر نہیں ہوں گے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق مختلف محکموں سے بھرتیوں کی تفصیلات جو حکومت کو پیش کی گئی ہے اس میں 16ہزار سے زائد ملازمین کی تعداد بتائی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مختلف محکموں میں بھرتی نگراں دور حکومت میں کیے گئے ملازمین کو میں بھرتی کیے گئے ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے حوالے سے اس ایکٹ کے ملازمت سے سے فارغ کے لیے

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی کابینہ کی ریگولرائزیشن کمیٹی کے ذریعے مستقل کیے گئے ایک لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین، جن میں 34,000 سے زائد گریڈ 16 یا اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں، کی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق ان تمام کیسز کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) کو بھیجا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے ایک مبینہ فیصلے کی بنیاد پر کیا گیا یہ اقدام مختلف وزارتوں اور اداروں میں طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے ملازمین میں شدید تشویش پیدا کر رہا ہے۔

جب وفاقی وزیر برائے اسٹیبلشمنٹ احد خان چیمہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں اس معاملے کی تفصیلات کا علم نہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 19 مارچ 2025 کو جاری کردہ اپنے دفتر کے یادداشت نمبر 1/29/20-Lit-III کے ذریعے ہدایت کی ہے کہ ریگولر ملازمین کے کیسز FPSC کو بھیجے جائیں۔ یہ وہ ملازمین ہیں جن کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے، اور جنہیں گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کے تحت مستقل کیا گیا تھا اور اب وہ اپنی سروس کا ایک بڑا حصہ مکمل کر چکے ہیں۔

یہ ہدایت سپریم کورٹ کے فیصلے کی ایک تشریح کی بنیاد پر دی گئی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں زیادہ تر اراکینِ قومی اسمبلی (MNAs) نے اس فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ملازمین نے “دی نیوز” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جاری کردہ یادداشت میں ایک اہم قانونی سقم موجود ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام اداروں پر ماضی کے اثرات کے ساتھ لاگو نہیں ہو سکتا، خصوصاً ان اداروں پر جو اس کیس میں فریق ہی نہیں تھے۔

مزید برآں، ہر ادارے کی نوعیت اور صورتحال مختلف ہے، اس لیے اس فیصلے کو “ان ریم” یعنی تمام پر یکساں لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ملازمین کا کہنا تھا، “ہمیں ابتدائی طور پر 1996 سے مختلف وزارتوں اور ان کے منسلک اداروں میں کنٹریکٹ پر رکھا گیا، جہاں باقاعدہ تحریری امتحانات، انٹرویوز اور وزارتوں کی سفارشات کے بعد ہمیں بھرتی کیا گیا۔

بعد ازاں وزیراعظم پاکستان کی منظوری سے کابینہ کمیٹی کے ذریعے ہمیں ریگولرائز کیا گیا۔”انہوں نے مزید کہا، “ہم میں سے بہت سے افراد دو دہائیوں سے زائد عرصہ قوم کی خدمت کرتے رہے ہیں۔ ہماری ایک بڑی تعداد 45 سے 55 سال کی عمر کے درمیان ہے، جنہوں نے اپنی زندگی کے بہترین سال سرکاری ملازمت کے لیے وقف کر دیے۔

اب ہمیں FPSC کے نئے امتحانات اور انٹرویوز کے لیے بھیجنا عملی طور پر ہماری نوکری ختم کرنے کے مترادف ہے۔

ان ملازمین میں ہزاروں ماہر تکنیکی پیشہ ور شامل ہیں، جن میں کنسلٹنٹ ڈاکٹرز (جنرل سرجن، کارڈیک سرجن، پلاسٹک سرجن، ڈینٹل سرجن، پبلک ہیلتھ اسپیشلسٹ، میڈیکل اسپیشلسٹ/فزیشن، گائناکالوجسٹ، پیڈیاٹریشن) اور نرسز شامل ہیں، جنہوں نے کورونا وبا اور دہشتگردی جیسے قومی بحرانوں کے دوران خدمات انجام دیں۔

اس کے علاوہ پروفیسرز، لیکچررز، اساتذہ، اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرز اور دیگر افسران بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

ملازمین کا کہنا تھا کہ کابینہ کمیٹی نے ایک لاکھ سے زائد ملازمین کو ریگولرائز کیا تھا، جن میں 34,000 سے زائد گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں۔

19 مارچ 2025 کی یادداشت کا اطلاق ان تمام ملازمین پر تباہ کن اثر ڈالے گا جنہوں نے نہ صرف مستقل ملازمت حاصل کی بلکہ اپنے سروس کے سال بھی مکمل کر لیے۔ انہوں نے وزیراعظم سے اس معاملے کا نوٹس لینے اور مناسب ہدایات جاری کرنے کی اپیل کی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں
  • امریکی سیکرٹری دفاع نے نجی گروپ میں بھی یمن حملوں کی تفصیلات شیئر کیں، امریکی اخبار
  • خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ کی تیاری شروع کر دی
  • کرش اسٹون کی آڑ میں 4.8 ٹن اسمگل شدہ چھالیہ کراچی منتقل کرنیکی کوشش ناکام
  • 3387 مزید غیر قانونی افغان باشندے باحفاظت افغانستان روانہ
  • پنجاب میں تنخواہ دار ملازمین پر ٹیکس شکنجہ کسنے کی تیاری، بل آج پیش کیا جائے گا
  • عاقب جاوید فارغ، قومی ہیڈ کوچ کی تلاش شروع
  • بھارتی حکومت نے مزید دو کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لیں
  • پنجاب حکومت کا فلم کی تیاری کے لیے مالی امداد فراہم کرنےکا اعلان
  • خیبر پختونخوا پولیس نے پوسٹ کی فصل تلف کردی