Daily Ausaf:
2025-12-14@09:44:18 GMT

19 بچوں کی ماں نے پی ایچ ڈی کرکے سب کو حیران کردیا

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

سعودی عرب(نیوز ڈسک)کہتے ہیں کہ سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ بس شرط یہ ہے کہ آپ میں سیکھنے کی لگن ہو تو عمر اور تمام مصیبتوں کو انسان بہ آسانی عبور کرلیتا ہے۔ایسا ہی کچھ سععودی عرب کی ایک خاتون نے کیا۔ جو کہ 19بچوں کی ماں بھی ہے اور اس کے بعد انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کرلی۔ خاتون کا حمدہ الرویلی ہے۔حمدہ الرویلی 19 بچوں کی ماں ہونے کے باوجود اپنی تعلیم کا خواب پورا کرنے میں کامیاب رہیں۔ حمدہ نے نہ صرف اپنے بچوں کی بہترین پرورش کی بلکہ اپنی لگن اور محنت سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی، جو واقعی ایک متاثر کن کارنامہ ہے۔

زندگی کا نظام اور منصوبہ بندی کیسے کرتی ہیں؟
حمدہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی کو ایک خاص نظام کے تحت منظم کیا۔ دن کے وقت وہ اپنے بچوں اور کام پر توجہ دیتی ہیں، جبکہ رات کو اپنی پڑھائی اور ای کامرس کے کاروبار کے لیے وقت نکالتی ہیں۔ حمدہ کا کہنا ہے، ’مجھے بے ترتیبی پسند نہیں، اس لیے میں ہر دن کی منصوبہ بندی بہت احتیاط سے کرتی ہوں۔‘

تعلیم اور کیریئر کا سفر کیسے طے کیا؟
43 سال کی عمر سے پہلے حمدہ نے بیچلر، ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں مکمل کیں۔
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق حمدہ الرویلی نے سعودی ٹی وی چینل الاخباریہ کو انکشاف کیا کہ وہ ذہنی صحت کے شعبے میں ایک اہم عہدے پر کام کرتی ہیں اور ساتھ ہی ای کامرس کا کاروبار بھی سنبھالتی ہیں۔ اپنے تعلیمی سفر کے دوران انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔حمدہ کے لیے ان کے اساتذہ اور فوجی افسران انکی انسپیریشن کا ذریعہ تھے۔ ان کے بقول، ’میرا رول ماڈل وہ استاد ہے جو طلبہ سے بھری کلاس کو منظم کرتا ہے، اور وہ فوجی افسر ہے جو بڑی تعداد میں فوجیوں کی نگرانی کرتا ہے۔‘

بچوں کی پرورش اور تعلیم کے معاملات
19 بچوں کی ماں ہونا ایک بڑا چیلنج ہے، لیکن حمدہ نے اپنے بچوں کی پرورش کو بھی مثالی بنایا۔ ان کے تمام بچے اپنی تعلیم میں بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں، اور کچھ نے تو 100 فیصد نمبر بھی حاصل کیے ہیں۔ حمدہ نے کہا، ’میرے لیے ایک بچے کی پرورش 10 بچوں کی پرورش جیسی ہے، لیکن میں ہر بچے کی ضروریات کا خیال رکھتی ہوں اور ان کے شوق کی حوصلہ افزائی کرتی ہوں۔‘

کامیابی کا راز
حمدہ کا ماننا ہے کہ یہ کامیابی ان کی محنت، منصوبہ بندی اور خاندان کے تعاون کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا، ’تعلیم کا خواب پورا کرنا آسان نہیں تھا، لیکن میں نے اسے کبھی ترک نہیں کیا۔‘حمدہ الرویلی کی کامیابی ہمیں یہ بتاتی ہے کہ محنت، صبر اور منصوبہ بندی سے کچھ بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ چاہے ذمہ داریاں کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہوں، اگر آپ کے پاس جذبہ اور لگن ہو تو کامیابی آپ کا مقدر بن جاتی ہے۔

ملتان ٹیسٹ: پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 127 رنز سے شکست دے دی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حمدہ الرویلی بچوں کی ماں انہوں نے کی پرورش

پڑھیں:

کھسیانی بلی، کھمبا نوچے

گزشتہ مئی میں پاکستان نے بھارت کے خلاف جو آپریشن بنیان مرصوص کیا اور اس کے نتیجے میں بھارت کو جس ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، اس کی بازگشت پوری دنیا میں سنائی دی اور مہینوں ایک نسبتاً بہت چھوٹی طاقت کے ہاتھوں ایک بڑی طاقت کی ایسی درگت کو دنیا بھر نے دیکھا، سنا، تبصرے کیے اور دھوم مچ گئی۔

ظاہر ہے اس ہزیمت نے بھارت کو جھنجھلاہٹ میں مبتلا کر دیا۔ خبریں آنے لگیں کہ بھارت دوسرا آپریشن سندور کرنے والا ہے جس میں پاکستان کو سبق بھی سکھا دیا جائے گا اور اس شکست کا انتقام بھی لے لیا جائے گا۔

شکست کو تو بھارت نے ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا تھا چنانچہ وہ اس جنگ میں اپنی فضائیہ کو پہنچنے والے نقصانات کے اعتراف سے کنی کترا رہا ہے اور کسی طور یہ ماننے کو تیار نہیں ہوا کہ پاکستان نے اس کو غیر معمولی نقصانات پہنچائے ہیں لیکن زخم تو لگے تھے، اب کھسیانی بلی کھمبا نوچ رہی ہے۔

چند ماہ بعد جب بھارت کے ارباب حل و عقد کی سانسیں بحال ہوئیں اور وہ حملہ وملا کرنے کے ارادوں کو بالائے طاق رکھ کر اپنے پرانے حربوں پر اتر آئے ہیں۔ اب وہ پاکستان کو خود شکست دینے کا خواب بالائے طاق رکھ کر اندر سے پاکستان کی خودکشی کی آس لگا بیٹھے ہیں۔

چنانچہ پچھلے دنوں بھارت کے وزیر ’’جنگ و جدل‘‘ راج ناتھ سنگھ گویا ہوئے کہ پاکستان میں اندر سے ٹوٹ پھوٹ ہونے والی ہے اور یہ کہ صوبہ سندھ جس کا کلچر قدیم بھارتی ثقافت یعنی موئن جو دڑو کے مطابق ہے جلد ہی وہاں ثقافتی یلغار ہونے والی ہے۔

انھوں نے اپنی زبان میں کہا کہ ’’ پاکستان وجود میں تو آگیا مگر اصل چیز ثقافتی اور تہذیب اقدار ہیں جو باقی رہتی ہیں۔ رہی سرحدیں تو وہ تو بدلتی رہتی ہیں اور کسے پتا کہ کب پاکستان کی سرحدوں میں تبدیلی واقع ہو جائے۔‘‘

راج ناتھ سنگھ جی نے درست فرمایا مگر سندھ کی تہذیب کو دور دراز تک لے جا کر موئن جو دڑو کے کھنڈرات سے ملا کر اپنی امیدوں اور آرزوؤں کو اس دور دراز کی شے سے ہم آہنگ کرنا محض تکلف ہے۔ راج ناتھ جی نے یہ بات نظرانداز کر دی ہے موئن جو دڑو کے بعد سندھ کے دریا سے بہت پانی بہہ گیا ہے۔ سندھ کی تہذیب، اس کے لباس، اس کی زبان ، اس کے رسم الخط اور اس کی تہذیبی روایات اب مسلم ثقافت سے ایسی اور اتنی ہم آہنگ ہو چکی ہیں کہ انھیں اس سے دورکرنا بڑا مشکل کام ہے اور یہ محض آرزومندی تو ہو سکتی ہے ہوش مندی ہرگز نہیں۔

 سندھی زبان عربی (اسلامی) الفاظ سے مالا مال ہے، اس کا رسم الخط عربی رسم الخط ہے۔ سندھ مہمان نوازی اور بھائی چارے اور برداشت کی خوبیوں کا حامل صوبہ ہے۔ یہ وہی صوبہ ہے جس نے پاکستان میں شمولیت میں پہل کی تھی اور سب سے آگے بڑھ کر پاکستان کے وجود میں ضم ہوا تھا۔

اس لیے پاکستان کی اس کی علیحدگی کا تصور بھارتی آرزو مندی تو ہو سکتی ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔جاننے والے جانتے ہیں کہ بھارت پاکستان کے ہر صوبے میں اپنی اس آرزو کو آزماتا رہا ہے مگر اسے ناکامی اور نامرادی کے علاوہ کچھ نہ مل سکا۔ اب اس بار میدان جنگ میں ہزیمت سے دوچار ہونے کے بعد ایک بار پھر اپنی آرزو مندی کو بروئے کار لانے کے لیے سندھ کا انتخاب فرمایا مگر:

اے بسا آرزو کہ خاک شدی

لیکن ایک بات انھوں نے درست کہی کہ سرحدوں کا کوئی اعتبار نہیں، یہ بدلتی رہتی ہیں اور نہیں کہا جاسکتا کہ کب کون سی سرحد بدل جائے اور اس اصول کا اطلاق بھارت پر بھی تو ہو سکتا ہے۔ بھارتی پنجاب، بھارت سے اکتایا بیٹھا ہے، نہیں کہا جاسکتا کہ کب بھارتی پنجاب کی سرحدیں ہی تبدیل ہو جائیں۔ادھر جنوبی بھارت میں وقفے وقفے سے علیحدگی کی آوازیں اٹھتی رہتی ہیں۔ آخر رام چندرجی نے لنکا کو بھارت کا حصہ بنا دیا تھا مگر آج لنکا ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے، کل کو بھارت کا کوئی بھی اٹوٹ انگ اگر ٹوٹ پڑا توکیا ہوگا۔

پاکستان کی فکرکرنے کے بجائے راج ناتھ جی کو بھارت میں علیحدگی کی اٹھنے والی آوازوں کو غور سے سننا چاہیے۔ کہیں یہ آوازیں محض آوازیں نہ رہیں اور ان کے بیان کردہ اصول کے مطابق کہ سرحدوں کا اعتبار نہیں جانے کب بدل جائیں۔

آج ناتھ سنگھ نے جو بات اب واضح طور پرکہہ دی ہے وہ بھارتی لیڈر شپ کا اصول طرز فکر رہا ہے۔ پاکستان کی تخلیق سب جانتے ہیں کہ بھارت کی سخت مخالفت کے باوجود عمل میں آئی تھی چنانچہ اس کی تخلیق اس کے پہلے دن سے بھارت اس کے وجود کی مخالفت پر کمربستہ رہا ہے اور اس کی تباہی اور بربادی کا خواہش مند رہا ہے اور اس نے یہ بات چھپا کر نہیں رکھی ہے۔ جب بھی متوقع ملا اس نے کھل کر کھیلا بھی ہے۔

مگر اس بار وہ یہ موقع تلاش کرتا ہی رہ گیا اور انشا اللہ تلاش کرتا ہی رہے گا مگر کچھ نہ پا سکے گا۔ اب پاکستان بھی تجربات سے گزر کر دشمن کے ہتھ کنڈوں سے آگاہ ہو چکا ہے۔ اب پاکستانی قوم خدا پر بھروسہ رکھتے ہوئے اپنے اتحاد پر قائم رہنے کا عہد کیے ہوئے ہے اور بھارت کی ’’توقعات‘‘ سے بے خوف ہو کر حمایت ایزدی کے بل بوتے پر زندہ رہنے کے فن سے آشنا ہو چکی۔

متعلقہ مضامین

  • ایک عام سی بات
  • لڑکیوں نے مستقبل میں صرف کچن نہیں بلکہ ملک کا مستقبل سنبھالنا ہے: جعفر مندوخیل
  • امریکا: چیٹ جی پی ٹی کی رہنمائی پر نوجوان نے ماں کو قتل کرکے خودکشی کر لی
  • چیٹ جی پی ٹی کے اکسانے پر بیٹے کی ماں کو قتل کرکے خودکشی؛ مقدمہ درج
  • ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!
  • کھسیانی بلی، کھمبا نوچے
  • سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے، نگران وزیر اعلیٰ
  • سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی نے سماجی خطرات میں گھرے تین معصوم بچوں کو شیلٹر ہوم منتقل کردیا
  • سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی نے تین کمسن بچوں کو تحویل میں لے کر ملیر شیلٹر ہوم منتقل کردیا
  • حکومت سندھ یونیسف کیساتھ تعاون مزید مضبوط کرنے کیلئے پُرعزم ہے، وزیراعلیٰ سندھ