Daily Ausaf:
2025-04-22@11:19:12 GMT

سیاسی اور عدالتی معاملات میں مذہب کا سہارا

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف نے قانونی پہلوئوں کے بجائے مذہبی جذبات کو چھو کر مظلومیت کا بیانیہ بنانے پر توجہ مرکوز کر لی ہے۔ یہ بات پہلے بھی زیر تبصرہ رہی کہ سابق وزیر اعظم کی دفاعی ٹیم قابل ذکر کارکردگی پیش نہ کر سکی۔ استغاثہ کے گواہوں پر طویل اور جامع جرح کے باوجود مضبوط شواہد کی وجہ سے استغاثہ کا موقف تسلیم کیا گیا۔ سادہ لفظوں میں دفاعی ٹیم استغاثہ کے موقف کو غلط ثابت نہ کر سکی۔ یہ پہلو تحریک انصاف کے لئے حوصلہ شکن ہے کہ عمران خان بدعنوانی کے مرتکب قرار دیئے گئے ہیں۔ انہیں اختیارات کے غلط استعمال سے مالی منفعت حاصل کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا دی گئی ہے۔ سابق خاتون اول کو جرم میں معاونت اور حوصلہ افزائی کرنے پر سزا سنائی گئی ہے ۔ چیریٹی ڈیڈاور مشترکہ بینک اکائونٹ پر ان کے دستخط نے ان کی شراکت جرم ثابت کر دی۔ نیب آرڈیننس کے سیکشن 10a کے مطابق مشکوک ٹرسٹ کی جائیداد وفاقی حکومت ضبط کر سکتی ہے۔ چنانچہ القادر ٹرسٹ کو حکومتی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
حکومتی ترجمانوں کے مطابق یہ پاکستان کی تاریخ کا میگا کرپشن کیس ہے ۔ دفاعی وکلا نے سیاسی بیانیہ بنا کر کیس کو آگے بڑھایا اور قانونی شواہد پیش کرنے سے گریز کیا ۔ وکیل صفائی نہ تو بے گناہی کے ثبوت پیش کرسکے اور نہ ہی پروسیکیوشن کی طرف سے پیش کردہ ثبوتوں کا توڑ کر سکے ۔ پہلے مرحلے میں مقدمہ ہارنے کے بعد اب مذہب کارڈ استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ کوشش کی جارہی ہے کہ اس گھنائونے جرم کو مذہب کے پردے سے ڈھانپ دیا جائے۔ حکومتی موقف ہے کہ یہ کوئی ایدھی یا چھیپا ٹرسٹ کا معاملہ نہیں بلکہ یہ ٹرسٹ رشو ت کی رقم کو جائز ثابت کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اب جرم کی سنگینی کم کرنے کے لئے سیرت کے حوالے دئیے جا رہے ہیں۔ کرپشن اور دنیا داری کے سیاسی معاملات کو سیرت جیسے مقدس موضوع کے ساتھ جوڑنا قابل مذمت فعل ہے ۔ سزا یافتہ مجرمان کو اپیل کا حق حاصل ہے ۔ بہتر ہوگا کہ مقدمہ قانونی بنیادوں پر لڑا جائے۔ یہ ثابت کیا جائے کہ این سی اے نے جو پیسہ حکومت پاکستان کو دیا تھا وہ قانونی تقاضوں کے مطابق خزانے میں جمع کیا گیا۔ بند لفافے کی کابینہ سے منظوری کا معمہ عدالت کو سمجھانا ہو گا۔ ٹرسٹ کی مالی شفافیت بھی ثابت کرنا ہوگی۔ معروف پراپرٹی ٹائیکون سے بیش قیمت تحائف کی وصولی کے معاملات اور وسیع اراضی کی ٹرسٹ کے نام منتقلی نے اس مقدمے میں سابق وزیراعظم اور سابق خاتون اول کے لیے بہت سی پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں ۔ تحریک انصاف کی جانب سے ان کے دفاع میں قانونی نکات کے بجائے مذہبی حوالے اور مقدس ہستیوں کے ناموں کا استعمال عدالت میں کسی کام نہیں آسکے گا۔ تحریک انصاف کی جانب سے سوشل میڈیا پر عدالتی فیصلے کو غلط ثابت کرنے کے لیے مذہبی کارڈ کے بے دریغ استعمال کی مذہبی حلقوں کی جانب سے بھی مذمت کی گئی ہے۔ ملک کے معروف علماء اور دینی اداروں نے اس طرز عمل کے خلاف شرعی احکامات بیان کر کے یہ مشورہ دیا ہے کہ سیاسی معاملات میں مذہبی جذبات کا استحصال مناسب نہیں۔
اگرچہ حکومتی ترجمان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کو احتساب عدالت سے سزا ملنے کے فیصلے پر بے پناہ اظہار مسرت کر رہے ہیں لیکن وہ یہ پہلو بھی نظر انداز نہ کریں کہ چند سال قبل ان کی جماعت اور قیادت بھی ایسے ہی مقدمات کا شکار ہو کر عدالتوں کے چکر کاٹا کرتی تھی۔ پاکستان کے عجیب و غریب سیاسی ماحول میں سیاسی قیادت کا مقدمات میں سزا پانا اور پھر کچھ عرصے بعد قانونی جنگ لڑ کر اپنی بے گناہی ثابت کرنا ایک معمول سا بن گیا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے عہد حکومت میں ان اقدامات سے گریز کریں جن سے آنے والے دنوں میں ان کی دیانت اور ساکھ پر سوالات اٹھیں۔ دنیابھر میں ہمارے حکمرانوں کے خلاف کرپشن کے مقدمات سے پاکستان کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ مقام افسوس ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں کی کرپشن کے مقدمات کی گونج دنیا بھر کے میڈیا میں سنائی دے رہی ہے۔ لندن میں پاکستان سے غیر قانونی طریقوں سے بھیجی گئی رقوم واپس بھیجی جا رہی ہیں اور پھر حکمرانوں پر کرپشن کے الزامات کے تحت مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ جن صاحب نے بند لفافے میں 190 ملین پائونڈ رقم کی پاکستان ترسیل کا معاہدہ کیا وہ خود اس وقت لندن میں روپوش ہیں۔ اس کے علاوہ بھی القادر ٹرسٹ مقدمے سے جڑے بہت سے کردار عدالتی حکم کے تحت مفرور قرار دیے جا چکے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اقتدار کے ایوانوں میں اختیار کے غلط استعمال اور بدعنوانی کے رجحان کو ہر قیمت پر ختم کیا جائے۔ احتساب عدالت کا فیصلہ کئی اعتبار سے پاکستان کی سیاست پر اثر انداز ہوگا۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی ان پہلوئوں پر غور کریں کہ جن سیاسی رفقا کے مشوروں کی وجہ سے آج وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں آنے والے دنوں میں وہ میں ایسے نادان اور بدعنوان مشیروں سے اپنا دامن کس طرح بچائیں گے؟ یہ امر بھی لائق مذمت ہے کہ سیاسی معاملات اور بدعنوانی پر پردہ ڈالنے کے لیے مذہبی حوالے استعمال کیے جارہے ہیں۔ بہتر ہے کہ سیاسی اور دنیاوی معاملات میں مذہب اور مقدس ہستیوں کے بے جا استعمال سے گریز کیا جائے اور اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے قانونی محاذ پر صف بندی کی جائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تحریک انصاف ہے کہ سیاسی کرنے کے کیا جا کے لیے

پڑھیں:

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا حسن اخوند نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دشمن سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغانستان کی سرزمین اپنے ہمسایوں سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔

ملا حسن اخوند نے زور دیا کہ عسکریت پسندی کی روک تھام کے لیے ان کی انتظامیہ کے ’قول و فعل‘ کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

اسحاق ڈارکا یہ دورہ کئی ماہ کے سفارتی تعطل، سرحدی جھڑپوں اور سلامتی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے بعد اسلام آباد اور افغان طالبان انتظامیہ کے درمیان دوبارہ مذاکرات کے عمل کی ایک نئی بنیاد ہے۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ افغان عسکریت پسند گروہ سرحد پار حملے کرتے ہیں اور یہاں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتے ہیں، اس کے جواب میں، پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف فوجی حملے کیے ہیں اور افغان شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر ملک بدری مہم شروع کی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) نے رواں ہفتے کے اوائل میں کابل میں نئے مذاکراتی عمل کے تحت ملاقات کی تھی جس کا مقصد اعتماد اور تعاون کی بحالی ہے۔

اسحٰق ڈار کے دورے سے ایک روز قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے دہشت گردی کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ’اہم تشویش‘ قرار دیا تھا۔

افغان وزیر اعظم کے دفتر نے پاکستان میں مقیم افغانوں کی بے دخلی کے معاملے پر کہا کہ پاکستان کے یکطرفہ اقدامات مسئلے کو مزید شدت دے رہے ہیں اور حل کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ بن رہے ہیں، بیان کے مطابق افغان وزیراعظم نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ناروا سلوک بند کرے۔

افغان وزارت خارجہ نے بھی اس معاملے پر اسی طرح کا موقف اختیار کیا ہے، وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان میں افغان مہاجرین کی صورتحال اور ان کی جبری وطن واپسی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انسانی سلوک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ اس وقت پاکستان میں مقیم یا واپس آنے والے افغان شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں، اسحٰق ڈار کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک بدری کی مہم میں تیزی آئی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں افغانوں کو واپس جانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق یکم سے 13 اپریل کے درمیان طورخم اور اسپن بولدک سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے تقریباً 60 ہزار افغان باشندے افغانستان واپس جانے پر مجبور ہوئے۔

یہ بے دخلی دوسرے مرحلے کا حصہ ہے جس کا مقصد 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو نشانہ بنانا ہے جن کے پاس اب غیرقانونی قرار دیے جاچکے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) اور دیگر دستاویزات کی کمی ہے۔

انسانی ہمدردی کے اداروں نے افغانستان کے سرحدی علاقوں پر دباؤ کے بارے میں متنبہ کیا ہے جو واپس آنے والے پناہ گزینوں کی میزبانی کررہے ہیں، جن میں سے بہت سوں کے پاس وسائل یا پناہ گاہوں کی کمی ہے۔

دریں اثنا، پاکستان نے یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے 1.3 ملین سے زائد افغانوں کو راولپنڈی اور اسلام آباد چھوڑنے کا حکم دیا ہے، حالانکہ انہیں 30 جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے۔

دریں اثنا، مغربی ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ان افغان باشندوں کی نقل مکانی کا عمل تیز کریں جن سے 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد مغربی ممالک میں آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، پاکستانی حکومت نے 30 اپریل کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے، جس کے بعد ان لوگوں کی ملک بدری شروع ہو جائے گی جو اس وقت تک کسی تیسرے ملک میں آباد نہیں ہوئے ہیں۔

اسحٰق ڈار نے اپنے بیان میں پناہ گزینوں کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے واپس بھیجے جانے والوں کے خدشات کو دور کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • صرف ایک چمچ شہد کا استعمال کن بیماریوں سے بچاسکتا ہے؟جانیں
  • کے پی: ڈپٹی ڈائریکٹر ٹورازم اتھارٹی کو عہدے پر بحال کرنے کی سفارش
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  •  جماعت اسلامی ( جے آئی ) اور انتظامیہ کے مابین معاملات طے پا گئے
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
  • 5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ
  • دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج نے مہارت اور اعلیٰ اوصاف ثابت کئے: آرمی چیف
  • افغانستان کسی کو غلط سرگرمی کیلئے اپنی زمین استعمال نہیں کرنے دے گا، اسحاق ڈار